10 سالہ صنعتی پالیسی کو حتمی شکل دے دی گئی
- مینوفیکچرنگ کے شعبے کو فروغ دینے کے لیے کارپوریٹ ٹیکس کو 29 فیصد سے کم کرکے 26 فیصد کرنے کی سفارش
حکومت نے تاجروصنعتی برادری کے دیرینہ مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے طویل مشاورت کے بعد 10 سالہ جامع صنعتی پالیسی کو حتمی شکل دے دی ہے۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے وزارتِ صنعت و پیداوار کو ہدایت دی ہے کہ وہ موجودہ صنعتی پالیسی کا ازسرِ نو جائزہ لیں اور اس پر مشاورت کرے، واضح رہے کہ 1996 میں صنعتی شعبے کا ملکی معیشت میں حصہ 26 فیصد تھا جو 2025 تک گھٹ کر صرف 18 فیصد رہ گیا ہے۔
وزارتِ صنعت و پیداوار نے وزیرِاعظم کی ہدایات کی روشنی میں ملکی صنعتی شعبے کی تشکیلِ نو کے لیے 8 بااختیار ذیلی کمیٹیاں قائم کیں جنہوں نے جمعہ کو ایک اعلیٰ سطح اجلاس میں وزیرِاعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت و پیداوار، ہارون اختر خان کو صنعتی شعبے کی بحالی سے متعلق اپنی سفارشات پیش کیں۔
وزیرِاعظم کی جانب سے قائم کردہ کمیٹیوں کی پالیسی سفارشات کے مطابق، یہ پالیسی 10 سال تک مؤثر رہے گی جب کہ حکومت دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ہر 18 ماہ بعد اس پر پیش رفت کا جائزہ لے گی۔
کاروبار دوست ماحول قائم کرنے، سرمایہ کاروں کے تحفظ کو یقینی بنانے اور مقامی صنعت کو فروغ دینے کے لیے مختلف قوانین میں خصوصی ترامیم کی جائیں گی۔ بند صنعتی یونٹس کو بحال کیا جائے گا اور بینکوں کو ترغیب دی جائے گی کہ وہ ایسے یونٹس کو قرضے فراہم کریں۔
اجلاس کے دوران کمیٹی کے اراکین نے 8 خصوصی ذیلی کمیٹیوں کی سفارشات کو حتمی شکل دی۔ ان تجاویز کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا جس کے ساتھ ہی ملک کی نئی صنعتی پالیسی کے نفاذ کا عمل باقاعدہ طور پر شروع ہوگیا۔
ہارون اختر خان نے اس بات پر زور دیا کہ صنعتی شعبے کا جی ڈی پی میں حصہ 1996 میں 26 فیصد تھا جو 2025 میں کم ہوکر 18 فیصد رہ گیا ہے جو اس شعبے کی فوری بحالی کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔ انہوں نے معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے برآمدات میں اضافے اور درآمدی متبادل مصنوعات کی تیاری کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
صنعتی شعبے کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے آٹھ ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔ ان کی اہم تجاویز میں شامل ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان بیمار صنعتی یونٹس کی بحالی اور قرضوں کے حل کے لیے گائیڈ لائنز جاری کرے گا۔
کارپوریٹ ری ہیبلیٹیشن ایکٹ 2018 میں ترامیم کی تجاویز دی گئی ہیں۔ بینکوں کو تجویز کیا گیا ہے کہ وہ صنعتی یونٹس میں بیماری کی ابتدائی علامات کی بروقت نشاندہی کے لیے ڈیٹا فورکاسٹنگ ٹولز استعمال کریں۔ صنعتی یونٹس کی درجہ بندی پاکستان بینکنگ ایسوسی ایشن سے مشاورت کے بعد طے کی گئی ہے۔
مینوفیکچرنگ کے شعبے کو فروغ دینے کے لیے آئندہ تین برس میں کارپوریٹ ٹیکس کو 29 فیصد سے کم کرکے 26 فیصد کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) ایکٹ، انسدادِ منی لانڈرنگ ایکٹ اور انکم ٹیکس آرڈیننس میں بھی ترامیم کی تجاویز دی گئی ہیں۔
تیز رفتار عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے معاونِ خصوصی ہارون اختر خان نے 10 نئی ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی ہیں اور انہیں ہدایت دی ہے کہ وہ ایک ہفتے کے اندر قابلِ عمل نتائج پیش کریں۔
انہوں نے کہا کہ نئی صنعتی پالیسی جامع ہے اور اس میں پاکستان میں صنعتی انقلاب برپا کرنے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے۔
ہارون اختر خان نے مختصر وقت میں بہتر کارکردگی دکھانے پر کمیٹیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ حتمی سفارشات وزیرِاعظم شہباز شریف کو پیش کر دی گئی ہیں، جنہوں نے ان کوششوں کو سراہا ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر 2025
Comments