ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے مرکزی انتخابی معاون ایلون مسک کے درمیان بگڑتا ہوا رشتہ ہفتے کے روز مزید کشیدہ ہو گیا جب اسپیس اور آٹوموٹو کے ارب پتی صنعت کار ایلون مسک نے ایک نئی سیاسی جماعت کے قیام کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کا ”بڑا، خوبصورت“ ٹیکس بل امریکہ کو دیوالیہ کر دے گا۔
جمعہ کے روز ٹرمپ کے نئے ٹیکس کٹوتی اور اخراجات کے بل پر دستخط کے بعد، مسک نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک روز بعد اعلان کیا کہ آج، امریکہ پارٹی قائم کی جاتی ہے تاکہ آپ کو آپ کی آزادی واپس دی جا سکے!
انہوں نے مزید لکھا کہ دو کے مقابلے میں ایک کے تناسب سے، آپ نئی سیاسی جماعت چاہتے ہیں — اور اب آپ کو یہ ملے گی!
ایلون مسک، جنہوں نے اپنی دولت ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے ذریعے بنائی، نے صدر ٹرمپ کی دوبارہ انتخابی مہم پر کروڑوں ڈالر خرچ کیے اور ان کی دوسری مدت صدارت کے آغاز پر قائم کردہ ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی کی قیادت کی تاکہ حکومتی اخراجات میں کمی لائی جا سکے۔
تاہم، اب دونوں کے درمیان تعلقات میں شدید دراڑ آ چکی ہے، خاص طور پر حالیہ ٹیکس اور اخراجاتی بل پر اختلاف کے بعد صورتحال کشیدہ ہے۔
مسک پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ اگر یہ بل منظور ہوا تو وہ نئی سیاسی جماعت بنائیں گے اور ان قانون سازوں کو ہٹانے کے لیے فنڈز فراہم کریں گے جنہوں نے بل کی حمایت کی۔
اس ہفتے کے اوائل میں صدر ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ وہ وفاقی حکومت سے مسک کی کمپنیوں کو دی جانے والی اربوں ڈالر کی سبسڈی ختم کر دیں گے۔
ریپبلکن حلقوں میں تشویش ہے کہ ٹرمپ اور مسک کے درمیان یہ تنازع 2026 کے وسط مدتی انتخابات میں ان کی کانگریس میں اکثریت کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
جب مسک سے ایکس پر پوچھا گیا کہ ایسا کون سا ایک لمحہ تھا جب وہ ٹرمپ کے حامی سے ان کے ناقد بن گئے، تو انہوں نے جواب دیا: بائیڈن کے تحت پہلے ہی پاگل پن کی حد تک 2 ٹریلین ڈالر خسارے کو 2.5 ٹریلین ڈالر تک لے جانا۔ یہ ملک کو دیوالیہ کر دے گا۔
ایک اور پوسٹ میں، انہوں نے یونانی جرنیل ایپامینونڈاس کی مثال دی جس نے اسپارٹا کی ناقابلِ شکست حیثیت کو لیوکترا کی جنگ میں چیلنج کیا۔ مسک نے لکھا کہ ہم یک جماعتی نظام کو اسی طرح توڑیں گے — میدان جنگ پر انتہائی مرکوز قوت کے ذریعے، عین درست مقام پر۔
ٹرمپ یا وائٹ ہاؤس کی طرف سے فی الحال اس اعلان پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
ٹرمپ اور مسک کے اس تنازع — جسے دنیا کے طاقتور ترین اور امیر ترین شخصیات کا ٹکراؤ قرار دیا جا رہا ہے — کے نتیجے میں ٹیسلا کے شیئرز کی قیمت میں شدید اتار چڑھاؤ دیکھنے کو ملا۔
ٹرمپ کے نومبر میں دوبارہ منتخب ہونے کے بعد ٹیسلا کے شیئرز دسمبر میں 488 ڈالر تک پہنچ گئے تھے، لیکن اپریل تک ان کی قیمت نصف سے بھی کم ہو گئی اور گزشتہ ہفتے کا اختتام 315.35 ڈالر پر ہوا۔
اگرچہ ایلون مسک کے پاس بے پناہ وسائل ہیں، لیکن امریکہ میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹ جماعتوں کے دو جماعتی نظام کو توڑنا ایک بہت بڑا چیلنج ہو گا — خاص طور پر جب کہ ٹرمپ کی دوسری مدت میں ان کی مقبولیت اکثر 40 فیصد سے زیادہ رہی ہے، باوجود اس کے کہ ان کی پالیسیوں کو متنازع قرار دیا جاتا رہا ہے۔
Comments