دنیا میں گارمنٹس تیار کرنے والا دوسرا بڑا ملک بنگلہ دیش، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے آئندہ ہفتے متوقع سخت درآمدی ٹیکسوں کے نفاذ سے قبل امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنے کا خواہاں ہے۔

اعلیٰ تجارتی عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ڈھاکہ نے تجارتی خسارہ کم کرنے کے لیے امریکہ سے بوئنگ طیارے خریدنے اور امریکی گندم، کپاس اور تیل کی درآمدات بڑھانے کی پیشکش کی ہے — یہ وہی خسارہ ہے جسے صدر ٹرمپ نے لبریشن ڈے کے موقع پر بھاری محصولات عائد کرنے کی وجہ قرار دیا تھا۔

محبوب الرحمان نے بدھ کو کہا کہ ہم نے دو طرفہ تجارتی معاہدے کا مسودہ تیار کر لیا ہے، حکومت کو اُمید ہے کہ یہ ایک ایسا معاہدہ ہوگا جو دونوں فریقین کے مفاد میں ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کے حکام کے درمیان ملاقات 8 جولائی کو طے ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ بنگلہ دیش کی تیار شدہ ملبوسات کی برآمدات کا 20 فیصد خریدار ہے۔

بنگلہ دیش کی برآمدات کا تقریباً 80 فیصد ٹیکسٹائل اور گارمنٹس پر مشتمل ہے اور یہ صنعت اس وقت دوبارہ بحالی کے عمل سے گزر رہی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال طلبہ کی قیادت میں ہونے والے انقلاب کے نتیجے میں حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تھا۔

صدر ٹرمپ نے 2 اپریل کو بنگلہ دیش پر 37 فیصد ٹیرف عائد کیا جو کپاس سے بنی مصنوعات پر پہلے سے نافذ 16 فیصد ڈیوٹی سے دگنے سے بھی زیادہ ہے۔

انہوں نے دیگر عالمی تجارتی شراکت داروں کی طرح ٹیرف کے نفاذ کو 9 جولائی تک مؤخر کردیا تاہم 10 فیصد کی بنیادی ڈیوٹی بدستور نافذ رہی۔

بنگلہ دیش بینک اور نیشنل بورڈ آف ریونیو کے مطابق بنگلہ دیش نے 2024 میں امریکہ کو 8.36 ارب ڈالر مالیت کی اشیاء برآمد کیں جب کہ وہاں سے درآمدات کا حجم 2.21 ارب ڈالر رہا۔

طیارے، تیل، کپاس

محبوب الرحمان نے کہا کہ تجارتی خسارے کو کم کرنے کے اقدام کے تحت حکومت پہلے ہی بڑی مقدار میں گندم درآمد کرنے، امریکی کمپنی بوئنگ سے 14 طیارے خریدنے، امریکہ سے کپاس، تیل اور گیس درآمد کرنے کا فیصلہ کر چکی ہے۔“

انہوں نے مجوزہ معاہدوں کے وقت یا حجم کی مزید تفصیلات تو فراہم نہیں کیں، تاہم بتایا کہ اس معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے حکومت اب تک تقریباً 28 اجلاس اور دستاویزات کا تبادلہ کرچکی ہے۔

نگراں حکومت کی قیادت کرنے والے 84 سالہ نوبل امن انعام یافتہ یونس نے پیر کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے گفتگو کی اور انہیں بتایا کہ ڈھاکہ صدر ٹرمپ کے تجارتی ایجنڈے کے مؤثر جواب کے لیے آپ کے حکام کے ساتھ ایک جامع پیکیج کو حتمی شکل دینے پر کام کر رہا ہے۔

دوسری جانب بنگلہ دیش گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر محمود حسن خان، جو ملک میں ملبوسات تیار کرنے والوں کا قومی پلیٹ فارم ہے، نے کسی بھی ممکنہ تجارتی معاہدے پر تحفظات کا اظہار کیا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ پہلے سے نافذ شدہ اضافی 10 فیصد ٹیرف ہمارے برآمد کنندگان کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے اور اگر یہ مزید بڑھا تو ہم ممکنہ طور پر امریکی خریداروں سے محروم ہو سکتے ہیں۔

تاہم بنگلہ دیش نٹ ویئر مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد حاتم نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے امید کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا ko ہمیں 9 جولائی سے قبل امریکی ٹیرف کے حوالے سے مثبت پیش رفت کی توقع ہے۔

اگر امریکی انتظامیہ ٹیرف میں نظرثانی نہیں کرتی تو وقتی طور پر مسائل ضرور پیدا ہوں گے، لیکن اس کا بڑا اور حتمی نقصان امریکی خریداروں کو ہی ہوگا، کیونکہ انہیں مہنگے داموں اشیاء خریدنی پڑیں گی۔

Comments

200 حروف