پاکستان

جولائی سے ڈھائی روپے فی لیٹر کاربن لیوی نافذ ہوگی، پیٹرولیم ڈویژن

  • اس وقت ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) پر پیٹرولیم لیوی 77 روپے فی لیٹر اور پیٹرول پر 78.02 روپے فی لیٹر ہے
شائع June 20, 2025

پیٹرولیم ڈویژن نے جمعرات کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو آگاہ کیا کہ یکم جولائی 2025 سے پیٹرولیم مصنوعات پر فی لیٹر ڈھائی روپے کی کاربن لیوی عائد کی جائے گی۔

پیٹرولیم ڈویژن کے سینئر حکام نے بتایا کہ اس وقت ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) پر پیٹرولیم لیوی 77 روپے فی لیٹر اور پیٹرول پر 78.02 روپے فی لیٹر ہے، جبکہ حکومت نے اسے 90 روپے فی لیٹر کی حد پر روکنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اگرچہ سرکاری بجلی گھروں میں فرنس آئل کا استعمال ختم کیا جا رہا ہے، لیکن نجی بجلی گھروں (آئی پی پیز) میں اس کا استعمال اب بھی جاری ہے۔

حکومت 0.9 فیصد شرح سود پر تین ماہ کے کایئبور سے کم شرح پر کمرشل بینکوں سے 1.275 کھرب روپے قرض لینے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے تاکہ بجلی سے متعلق موجودہ قرضوں کی ادائیگی کی جا سکے۔

سیکریٹری پاور ڈویژن کے مطابق، اس سے آئی پی پیز اور پاور ہولڈنگ کمپنی کی ذمہ داریوں کا چھ سال میں خاتمہ ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 683 ارب روپے پاور ہولڈنگ کمپنی کے واجبات کی ادائیگی میں جائیں گے، جبکہ سالانہ 323 ارب روپے کی ادائیگی کی جائے گی۔ فی یونٹ 3.23 روپے کا سرچارج لائف لائن صارفین پر لاگو نہیں ہوگا، جو بدستور سبسڈی حاصل کرتے رہیں گے۔

کمیٹی نے پیٹرولیم مصنوعات (پیٹرولیم لیوی) آرڈیننس 1961 میں ترامیم کا جائزہ لیا۔ کمیٹی نے ان ترامیم کی اصولی منظوری دی، تاہم مشاہدہ کیا کہ وزارت کو اس معاملے پر کمیٹی کو بریفنگ دینی چاہیے کہ آیا یہ مجوزہ اقدام لیوی کے زمرے میں آتا ہے یا ٹیکس کے۔

کمیٹی کے چیئرمین نوید قمر نے واضح کیا کہ سولر ٹیکسیشن سے متعلق سفارش قومی اسمبلی کی کمیٹی کی جانب سے آئی تھی، نہ کہ سینیٹ کی، اور انہوں نے رکن مبین عارف کے دعوے کو مسترد کیا۔ انہوں نے کہا یہ ہماری سفارش تھی، سینیٹ کی نہیں۔

نوید قمر نے یاد دلایا کہ اس سے قبل کمیٹی نے تجویز دی تھی کہ قابل تجدید توانائی کے فروغ کے لیے سولر پر کوئی ٹیکس عائد نہ کیا جائے۔

کمیٹی نے عالمی ماحولیاتی وعدوں کے تحت الیکٹرک وہیکلز (ای ویز) کی پیداوار میں اضافے کے منصوبوں پر بھی بات چیت کی۔ حکام کے مطابق، اس وقت پاکستان میں 76,000 الیکٹرک گاڑیاں ہیں، جبکہ آئندہ پانچ برسوں میں یہ تعداد بڑھا کر 22 لاکھ کرنے کا ہدف ہے، جن میں زیادہ تر الیکٹرک موٹر سائیکلیں شامل ہوں گی۔

تاہم تشویش اس وقت پیدا ہوئی جب حکام نے انکشاف کیا کہ حکومت ای وی سبسڈی کی مالی معاونت کے لیے گاڑیوں کے خریداروں پر نئے ٹیکس عائد کرے گی۔ انڈسٹریز کے سیکریٹری کے مطابق، 1300 سی سی تک کی گاڑیوں پر 1 فیصد، 1301 سی سی سے 1800 سی سی تک کی گاڑیوں پر 2 فیصد، اور 1800سی سی سے زائد کی گاڑیوں پر 3 فیصد لیوی عائد کی جائے گی۔ کمیٹی کے ارکان کو یہ جان کر حیرت ہوئی کہ یہ لیویز فنانس بل 26-2025 میں شامل نہیں ہیں۔

کمیٹی نے نیو انرجی وہیکل ایڈاپشن لیوی ایکٹ 2025 کے نفاذ میں ترامیم کا بھی جائزہ لیا۔

تفصیلی غور و خوض کے دوران کمیٹی نے مشاہدہ کیا کہ الیکٹرک گاڑیوں (ای ویز) کی منتقلی کے لیے کوئی جامع منصوبہ موجود نہیں ہے، خاص طور پر چارجنگ اسٹیشنز کی ناکافی دستیابی کے باعث۔ چنانچہ مجوزہ منتقلی اور اس کے ساتھ ٹیکس عائد کرنے کو غیر تسلی بخش اور ناقص منصوبہ بندی قرار دیا گیا۔

یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ ہائبرڈ گاڑیاں ان مجوزہ اقدامات میں شامل نہیں ہیں۔ ان تحفظات کے پیش نظر کمیٹی نے اس معاملے پر غور آئندہ اجلاس تک مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا، اور وزارت کو ہدایت دی کہ وہ قابل عمل اور جامع منصوبہ پیش کرے۔

کمیٹی نے سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 میں ترامیم پر بھی غور کیا۔ کمیٹی نے مجوزہ ترامیم کی شق وار جانچ کی۔ تفصیلی غور و خوض کے بعد زیادہ تر شقوں کی منظوری دے دی گئی، تاہم بعض دفعات پر نظرثانی کی تجویز دی گئی۔ فراڈ سے متعلق دفعات پر مزید غور کے لیے فیصلہ مؤخر کر دیا گیا۔

مزید برآں، کمیٹی نے ایکسپورٹ فنانس اسکیم (ای ایف ایس) کا خام کپاس کے تناظر میں جائزہ لینے کی سفارش کی، اور تجویز دی کہ مقامی پیداوار پر ٹیکس کو درآمدی کپاس پر عائد ٹیکس کے مساوی لایا جائے۔ یہ سفارشات سیکریٹری تجارت اور چیئرمین ایف بی آر کو ضروری اقدامات اور عملدرآمد کے لیے ارسال کرنے کی ہدایت کی گئی۔

کمیٹی نے الیکٹرک پاور کے پیداوار، ترسیل اور تقسیم کے ضابطہ ایکٹ 1997 (ایکٹ نمبر XL آف 1997) میں ترامیم کا بھی جائزہ لیا۔ تفصیلی غور کے بعد، کمیٹی نے وزارت کی جانب سے پیش کردہ نظرثانی شدہ ترمیمی مسودے کی منظوری کی سفارش کی۔

کمیٹی نے اسٹامپ ایکٹ میں مجوزہ ترامیم پر بھی غور کیا۔ دوران بحث مشاہدہ کیا گیا کہ مجوزہ ترامیم میں ’’نان فائلر‘‘ کی اصطلاح استعمال کی جا رہی ہے، حالانکہ اس زمرے کو قانون سے خارج کر دیا گیا ہے۔ اس تضاد کی روشنی میں کمیٹی نے اس ترمیم پر غور آئندہ اجلاس تک مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف