عالمی بینک کا کہنا ہے کہ مالی سال 2025 میں پاکستان میں غربت کی شرح 42.4 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، آبادی کی سالانہ شرح نمو تقریباً 2 فیصد ہے، جس کا مطلب ہے کہ اس سال مزید 1.9 ملین افراد غربت کا شکار ہوں گے۔
بینک نے اپنے پاورٹی اینڈ ایکوٹی بریف میں نوٹ کیا کہ مستحکم معیشت اور افراط زر میں کمی کے باوجود پاکستان کی 2.6 فیصد اقتصادی ترقی غربت کو کم کرنے کے لئے ناکافی ہے۔
مالی سال 2025 میں غربت کی شرح کا تخمینہ 42.4 فیصد (3.65 ڈالر فی دن 2017 پی پی پی) لگایا گیا ہے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں عملی طور پر تبدیل نہیں ہوا ہے ۔ آبادی کی سالانہ شرح نمو تقریباً 2 فیصد ہے جس کا مطلب ہے کہ اس سال 19 لاکھ اضافی افراد غربت کی لکیر سے نیچے جارہے ہیں۔
گنی انڈیکس کے مطابق کھپت پر مبنی عدم مساوات، مالی سال 2021 کے بعد سے تقریبا 2 پوائنٹس بڑھ گئی ہے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 32 سے کچھ کم ہے۔ تاہم، حقیقی عدم مساوات زیادہ ہونے کا امکان ہے کیونکہ سروے عام طور پر امیر گھرانوں کی نمائندگی نہیں کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ عالمی تجارتی حرکیات جیسے بیرونی عوامل معیشت کی بحالی کی رفتار اور غربت میں کمی کے عمل پر اثر ڈال سکتے ہیں۔ مالی سال 24 میں زرعی ترقی کے بعد اب اس شعبے کو اہم چیلنجز کا سامنا ہے۔
مالی سال 2025 کے پہلے نصف میں موسمی حالات بگڑ گئے، جس کے نتیجے میں بارشوں میں 40 فیصد کمی، کیڑوں کے حملے اور پیداوار کے انتخاب میں تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں۔ فصلوں کی پیداوار میں کمی کا اندازہ ہے، جس میں کپاس کی پیداوار 29.6 فیصد تک کم ہونے کی توقع ہے، جبکہ چاول کی پیداوار میں 1.2 فیصد کمی ہوسکتی ہے جس سے شعبے کی ترقی 2 فیصد سے کم رہنے کا امکان ہے۔
زرعی شعبے میں تقریباً نصف کام کرنے والے غریب افراد کی ملازمت ہونے کے باعث دیہی غربت میں معمولی اضافہ (0.2 فیصد پوائنٹس) متوقع ہے، جبکہ زرعی مزدوروں کی حقیقی آمدنی مالی سال 2025 میں 0.7 فیصد تک کم ہونے کا امکان ہے۔
غذائی تحفظ کے مسائل سنگین ہوگئے ہیں جس میں اندازہ ہے کہ دیہی علاقوں میں 10 ملین افراد شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہوسکتے ہیں۔ مالیاتی کٹوتیوں کی وجہ سے ترقیاتی اخراجات میں کمی آئی ہے جس سے تعمیراتی صنعت پر منفی اثر پڑا ہے جو روزانہ اجرت پر کام کرنے والے غریبوں کا 17 فیصد حصے دار ہے۔
صنعتی اور خدمات کے شعبوں دونوں نے مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی میں کمزور نمو ظاہر کی جس کے نتیجے میں غریب اور کمزور مزدوروں کی حقیقی آمدنی میں معمولی اضافہ ہوا—تعمیراتی شعبے میں 1.4 فیصد کمی اور کم پیداواری والی سروس نوکریوں میں صرف 0.7 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اگرچہ مالی سال 2019 سے مالی سال 2025 کی پہلی سہ ماہی تک کم ہنر مند مزدوروں کی یومیہ اجرت تقریباً دگنی ہوچکی ہے، لیکن حقیقی اجرتیں یا تو جمود کا شکار رہیں یا معمولی کمی کا سامنا کررہی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ مہنگائی میں کمی (جو ایچ ون مالی سال 2025 میں سالانہ 7 فیصد تک آ گئی) کے باوجود ان کی قوت خرید میں کمی واقع ہورہی ہے۔
مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی میں بیرونی ترسیلات زر میں 33 فیصد اضافہ ہوا لیکن اس کا اثر انتہائی غریب طبقے پر محدود رہا کیونکہ صرف 3.2 فیصد کم آمدنی والے گھرانے ترسیلات زر حاصل کرتے ہیں۔ تاہم جو گھرانے غربت کی لکیر سے تھوڑا اوپر ہیں، ان کے لیے ترسیلات زر ایک اہم کردار ادا کرتی ہیں، جو کسی بھی معاشی جھٹکے کی صورت میں انہیں غربت میں گرنے سے بچاتی ہیں۔
سال 2020 سے کم ہنر مند مزدوروں کی بڑھتی ہوئی بیرونِ ملک ہجرت سے امکان ہے کہ ترسیلات زر کے فوائد غریب گھرانوں تک بھی پہنچ سکیں گے۔ سماجی تحفظ کے حوالے سے، حالیہ دنوں میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے وظائف میں مہنگائی سے زیادہ اضافہ کیا گیا ہے، اور مالی سال کے اختتام تک مزید 5 لاکھ گھرانوں کو اس پروگرام میں شامل کرنے کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے۔ یہ اقدامات نہ صرف غریب گھرانوں کی کھپت کو سہارا دیں گے بلکہ انہیں قلیل مدتی مارکیٹ جھٹکوں سے محفوظ رکھنے میں بھی مددگار ہوں گے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments