پاکستان

مہنگائی بڑھنے کی شرح 4.5 سے 5 فیصد کے درمیان رہنے کی توقع

اقتصادی سروے 2024-25 کے مطابق رواں مالی سال مہنگائی بڑھنے کی شرح 4.5 سے 5 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔ رواں مالی...
شائع June 10, 2025

اقتصادی سروے 2024-25 کے مطابق رواں مالی سال مہنگائی بڑھنے کی شرح 4.5 سے 5 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔

رواں مالی سال جولائی تا اپریل کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کی مہنگائی بڑھنے کی شرح 4.7 فیصد تک کم ہوگئی جو کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 26 فیصد تھی۔

پیر کو جاری ہونے والے سروے میں بتایا گیا کہ مالی سال 2025 میں صحت اور تعلیم کے شعبوں میں مہنگائی نمایاں رہی، جہاں صحت کی قیمتوں میں 14.5 فیصد اور تعلیم کے اخراجات میں 11.6 فیصد اضافہ ہوا، جو طبی سہولیات کی بڑھتی لاگت اور تعلیمی فیسوں میں مسلسل اضافے کا ثبوت ہے۔ توانائی کی قیمتیں عالمی تیل کی کم ہوتی قیمتوں، مستحکم زر مبادلہ کی شرح اور موافق بنیادی اثرات کی بدولت معتدل رہیں۔

متوسط مدت میں، مالی سال 2026 اور 2027 میں مہنگائی بتدریج کم ہو کر معمول کی سطح پر آنے کی توقع ہے، جس کی وجہ زرعی شعبے میں بہتری اور ملکی و عالمی اقتصادی حالات کا بہتر ہونا ہوگا۔

سی پی آئی مہنگائی جولائی 2024 میں سالانہ 11.1 فیصد رہی، جو جولائی 2023 میں 28.3 فیصد سے نمایاں کمی ہے۔ یہ گرتا ہوا رجحان جاری رہا اور مہنگائی بڑھنے کی شرح فروری 2025 میں 1.5 فیصد تک گرگئی، جو ستمبر 2015 کے بعد سب سے کم سطح تھی۔ اس کے بعد مارچ 2025 میں مہنگائی مزید کم ہو کر 0.7 فیصد اور اپریل 2025 میں حیرت انگیز طور پر 0.3 فیصد تک پہنچ گئی، جو کئی دہائیوں کی کم ترین سطح ہے۔ پاکستان میں مہنگائی میں یہ کمی کئی عوامل کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے، جن میں خوراک کی دستیابی میں بہتری، توانائی کی قیمتوں میں کمی اور پیداوار کی اضافی گنجائش شامل ہیں۔ عالمی سطح پر اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کمی، خاص طور پر توانائی کی بہتر فراہمی کی بدولت، بھی مہنگائی کے گھٹنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

سروے میں بتایا گیا کہ مالی سال 2025 کے دوران کپڑے اور جوتوں کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا جو 14.4 فیصد رہا، اگرچہ یہ پچھلے سال کی 19.8 فیصد مہنگائی سے کم ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس شعبے میں قیمتیں اب بھی کافی زیادہ ہیں۔ اسی طرح صحت کے شعبے میں مہنگائی 14.5 فیصد رہی، جو پچھلے سال کی 22.1 فیصد سے کم ہوئی ہے، لیکن طبی سامان اور خدمات کی قیمتوں میں اضافہ ابھی بھی جاری ہے تاہم یہ کمی رفتہ رفتہ ہو رہی ہے۔

تعلیم کے شعبے میں بھی مہنگائی نسبتاً زیادہ رہی جو 11.6 فیصد ریکارڈ کی گئی ، یہی پچھلے سال کے 12.4 فیصد کے مقابلے تقریباً مستحکم ہے، جس کی وجہ ٹیوشن فیس اور تعلیمی اخراجات میں مسلسل اضافہ ہے۔ رہائش، پانی، بجلی، گیس اور دیگر ایندھن کے زمرے نے بھی مہنگائی میں اہم کردار ادا کیا اور اس میں 8.5 فیصد اضافہ ہوا، جو کہ سی پی آئی کے وزن کے اعتبار سے بہت اہم ہے، حالانکہ یہ پچھلے سال 28.4 فیصد سے نمایاں کمی ہے۔

گزشتہ سال جنوبی ایشیا اور وسیع خطے میں مہنگائی کی صورتحال ملی جلی رہی، جو ملکی پالیسیوں، عالمی سپلائی چین میں تبدیلیوں اور جغرافیائی سیاسی دباؤ کا مجموعہ تھی۔ پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا اور ایران میں مہنگائی کے رجحانات کا جائزہ مختلف چیلنجز اور بحالی کے مختلف راستے ظاہر کرتا ہے۔

پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کی شرح میں تیزی سے کمی دیکھنے میں آئی، جو مارچ 2024 میں 20.7 فیصد کی بلند ترین سطح سے گھٹ کر اپریل 2025 میں محض 0.3 فیصد رہ گئی۔ اس کمی کی وجہ سخت مالیاتی پالیسی، خوراک کی بہتر فراہمی اور گزشتہ سال کی بلند بنیاد کا اثر ہے۔

بھارت نے پورے سال کے دوران مہنگائی کی معتدل اور مستحکم شرح برقرار رکھی جو 3.3 فیصد سے 6.2 فیصد کے درمیان رہی۔ دوسری جانب، بنگلہ دیش کو مسلسل بلند مہنگائی کا سامنا رہا جہاں شرح 9.0 فیصد سے 11.7 فیصد کے درمیان رہیں۔ کرنسی کی قدر میں کمی، درآمدی اخراجات میں اضافہ اور توانائی کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ جیسے ساختی عوامل مہنگائی کے بنیادی محرکات رہے۔

سری لنکا میں ستمبر 2024 سے اپریل 2025 کے دوران مہنگائی کی رفتار میں کمی کا رجحان دیکھا گیا اور اپریل 2025 میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر منفی 2.0 فیصد تک پہنچ گئی۔ رپورٹ کے مطابق، ایران بدستور بلند مہنگائی کے مسائل سے دوچار رہا، جہاں مہنگائی کی شرح مسلسل 30 فیصد سے زائد رہی اور مارچ 2025 میں یہ بلند ہو کر 37.1 فیصد تک پہنچ گئی۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر 2025

Comments

200 حروف