کاروبار اور معیشت

نان فائلرز کیلئے نقد رقم نکالنے کی حد 75 ہزار روپے کرنے کا فیصلہ

حکومت نے نان فائلرز کے لیے نقد رقم نکالنے کی حد 50 ہزار روپے سے بڑھا کر 75 ہزار روپے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم حد...
شائع June 14, 2025

حکومت نے نان فائلرز کے لیے بینک سے نقد رقم نکالنے کی حد 50 ہزار روپے سے بڑھا کر 75 ہزار روپے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم حد سے زیادہ رقم نکالنے پر 0.8 فیصد کا زیادہ ایڈوانس ٹیکس لاگو ہوگا۔

یہ یقین دہانی فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین رشید محمود لنگڑیال نے جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں قومی اسمبلی کے اسٹینڈنگ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں فنانس بل (2025-26) کے جائزے کے دوران کرائی۔

اجلاس کے دوران ایف بی آر کے چیئرمین نے کمیٹی کو بتایا کہ ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح کو 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

کمیٹی کے چیئرمین نوید قمر نے کہا کہ موجودہ حد بہت کم ہے اور اسے 100,000 روپے تک بڑھانے کی ضرورت ہے۔

تاہم، کمیٹی اور ایف بی آر نے مشترکہ طور پر مالیاتی بل (2025-26) کے تحت حد کو 75,000 روپے تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

کمیٹی اجلاس کے اختتام پر ایف بی آر کے چیئرمین نے میڈیا کو بتایا کہ مالیاتی بل (2025-26) کے تحت بینکوں سے نقد رقم نکالنے پر لاگو ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کردی گئی ہے۔

بجٹ تقریر میں غیر ارادی غلطی کے باعث ایک فیصد کی شرح کا اعلان کیا گیا تھا۔ ا

نئے تعینات وزیر مملکت برائے خزانہ، بلال اظہر کیانی نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کے تمام ٹیکس سلیبز میں کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

تنخواہ دار افراد کے لیے 3,200,000 روپے تک کی آمدنی والے سلیب کی ٹیکس شرح میں کمی کی گئی ہے تاکہ کم اور متوسط آمدنی والے طبقے کو ریلیف فراہم کیا جاسکے۔

بلال اظہر کیانی نے کہا کہ فنانس بل 2025-26 میں نظرثانی شدہ تنخواہ سلیب کے تحت 600,000 روپے سے 1.2 ملین روپے کی آمدنی والے طبقے پر ایک فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔

بعد میں وفاقی کابینہ کے بجٹ اجلاس میں 600,000 سے 1.2 ملین روپے کی آمدنی والے طبقے پر 2.5 فیصد ٹیکس کی منظوری دی گئی۔

جب کمیٹی کے ارکان نے وفاقی کابینہ کے اس فیصلے کی وجہ پوچھی تو بلال اظہر کیانی نے بتایا کہ حکومت نے وفاقی ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا ہے۔

لہٰذا، مالی حدود کی کمی کے باعث مذکورہ تنخواہ کے طبقات پر ٹیکس کی شرح ایک فیصد سے بڑھا کر 2.5 فیصد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

ایف بی آر کے چیئرمین نے کہا کہ ایف بی آر نے بینکنگ ٹیکس قوانین میں صرف وہی تبدیلیاں تجویز کی ہیں جن پر اسٹیٹ بینک نے اتفاق کیا تھا۔ فنانس بل 2025-26 کے تحت بینکنگ کمپنیوں کی آمدنی کا درست اور شفاف اندازہ لگانے کے لیے ان کے ٹیکس کا تعین زیادہ انکشافاتی (ڈسکلوژر اورینٹڈ) بنایا گیا ہے۔ بینکوں کو ٹیکس کے حوالے سے دی جانے والی غیر معمولی رعایت کا جائزہ لیا گیا ہے۔

ایف بی آر کے چیئرمین نے کہا کہ بجٹ 2025-26 میں سپر ٹیکس کی شرح میں معمولی کمی کی گئی ہے تاکہ کارپوریٹ سیکٹر کو یہ پیغام دیا جاسکے کہ حکومت ٹیکس کی ادائیگی کرنے والے سیکٹرز کا بوجھ کم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن 4C کے تحت، آمدنی کے 2 کروڑ روپے سے 5 کروڑ روپے کے درمیان مختلف سلپس کے لیے سپر ٹیکس کی شرح کو ہر سلپ پر آدھا فیصد کم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر 2025

Comments

200 حروف