پاکستان کی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز) نے مالی سال 2025 میں پٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں نمایاں بہتری دکھائی جو پیچیدہ معاشی حالات کے باوجود طلب میں بتدریج استحکام کی نشاندہی کرتی ہے، اس دوران مجموعی تیل کی فروخت 16.32 ملین ٹن تک پہنچ گئی جو مالی سال 2024 کے 15.28 ملین ٹن کی نسبت 7 فیصد زیادہ ہے۔

یہ اضافہ خاص طور پر موٹر اسپرٹ (ایم ایس) اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی بڑھتی ہوئی طلب کی بدولت ممکن ہوا جب کہ فرنس آئل (ایف او) کی فروخت میں مسلسل کمی دیکھی گئی۔ موٹر اسپرٹ کی فروخت 6 فیصد بڑھ کر 7.6 ملین ٹن رہی جو زیادہ آٹوموبائل کی فروخت اور پچھلے سال کے مقابلے میں ایندھن کی نسبتاً کم قیمتوں کی وجہ سے ممکن ہوا۔

ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کے والیم میں 10 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 6.89 ملین ٹن تک پہنچ گئی، جو سال کے مختلف اوقات میں زرعی اور نقل و حمل کے شعبوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کا نتیجہ ہے، تاہم موسمی تبدیلیاں اب بھی اس طلب پر اثر انداز ہوتی رہی ہیں۔

بجلی کی پیداوار کیلئے فرنس آئل کے استعمال میں کمی کے باعث فرنس آئل کی فروخت 23 فیصد کمی سے 0.81 ملین ٹن رہ گئی، تاہم جون 2025 میں ایف او کی فروخت میں عارضی اضافہ دیکھا گیا، جو گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 62 فیصد اور گزشتہ سال کے مقابلے میں 22 فیصد بڑھ کر 129,000 ٹن تک پہنچ گئی، کیونکہ خریدار جولائی سے متوقع پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) کے نفاذ سے پہلے پیشگی خریداری کر رہے تھے۔

جون 2025 کے دوران مجموعی تیل کی فروخت 1.57 ملین ٹن رہی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 8 فیصد اور مئی کے مقابلے میں 2 فیصد زیادہ ہے۔ اس اضافے کی وجہ موٹر اسپرٹ کی فروخت میں 5 فیصد ماہانہ اضافہ تھا، جو تین سال کی بلند ترین سطح 732,000 ٹن تک پہنچ گئی جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی مقدار موسم کی فصل کٹائی کے اختتام کی وجہ سے ماہانہ 8 فیصد کمی کے ساتھ 618,000 ٹن رہ گئی۔

مالی سال 2025 کے بیشتر عرصے میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں نسبتا مستحکم یا کم رہیں، جس سے طلب میں اضافہ ہوا۔ عالمی خام تیل کی قیمتوں کے رجحانات کے مطابق حکومت کی قیمتوں میں تبدیلیاں—خاص طور پر کم قیمتوں کے دوران—ریٹیل خریداروں اور ٹرانسپورٹ آپریٹرز پر دباؤ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوئیں۔ اس کے علاوہ، ایرانی اسمگل شدہ ایندھن کے خلاف کارروائی اور بجلی کی پیداوار میں اضافے کی وجہ سے فرنس آئل (ایف او) کی عارضی طلب میں بھی اضافہ ہوا، جس سے فروخت کو تقویت ملی۔

جون میں مقامی قیمتوں میں اضافے کی توقع جو مشرق وسطیٰ میں تناؤ کی وجہ سے عالمی خام تیل کی قیمتوں میں بڑھوتری سے پیدا ہوئی، نے ماہانہ فروخت میں اضافے میں مزید مدد کی۔ آئندہ کے حوالے سے ماہرین کا اندازہ ہے کہ مالی سال 2026 میں تیل کی فروخت 7 سے 10 فیصد کے درمیان بڑھے گی، بشرطیکہ معاشی سرگرمیوں میں مسلسل بہتری اور معاون ریگولیٹری ماحول برقرار رہے۔

تاہم عالمی قیمتوں میں غیر یقینی صورتحال، فوسل فیولز خصوصاً فرنس آئل سے دور ہونے والے ساختیاتی تبدیلیاں اور زرعی و انفرااسٹرکچر شعبوں سے کمزور طلب جیسے خطرات ترقی کی رفتار کو محدود کرسکتے ہیں۔

 ۔
۔

مجموعی طور پر، مالی سال 2025 میں پاکستان کی پٹرولیم طلب میں محتاط مگر واضح بحالی دیکھی گئی، جس میں قیمتوں کے اتار چڑھاؤ، حکومتی پالیسیوں کے اشارے اور موسمی عوامل نے کھپت کے رجحانات کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔

Comments

200 حروف