پی اے ایف کی صلاحیت عالمی توجہ کا مرکز بن گئی
پاکستان فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پاکستان اور بھارت کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزرز (این ایس ایز) کے درمیان کسی بھی براہ راست رابطے کی سختی سے تردید کی ہے جو کہ اس سے قبل نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے بیان کے برعکس ہے۔
ایک میڈیا بریفنگ کے دوران جس میں ڈپٹی چیف آف ایئر آپریشنز ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد اور پاک بحریہ کے کموڈور رب نواز بھی موجود تھے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ حالانکہ سفارتی بیک چینلز موجود ہیں، مگر دونوں جوہری طاقتوں کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزرز کے درمیان کوئی براہ راست بات چیت نہیں ہوئی۔
لیفٹیننٹ جنرل نے پاکستان کے اپنے خودمختاری کے دفاع کے حوالے سے غیر متزلزل موقف کا اعادہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ بھارت کی طرف سے کسی بھی جارحیت کا بھرپور اور سوچ سمجھ کر جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھرپور جوابی کارروائی کرے گا اور وقت، جگہ طریقہ منتخب کرنے کا اختیار ہمارا ہوگا۔
ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد نے 7 اور 8 مئی کی رات کے واقعات کی تفصیلات بتاتے ہوئے انکشاف کیا کہ پاکستان ایئر فورس کو ممکنہ حملے کی توقع تھی اور ایئر فورس مکمل طور پر تیار تھی۔ فوجی ترجمان کے مطابق بھارتی حملوں میں 33 پاکستانی شہری، جن میں سات خواتین اور پانچ بچے شامل ہیں، شہید ہوگئے جبکہ 62 دیگر زخمی ہوئے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہر شہید اور ہر زخمی کے خون کا حساب لیا جائے گا۔ قوم اور ریاست ان کی قربانیوں سے آگاہ ہیں۔
انہوں نے بھارت کے یکطرفہ حملوں کے نظریے پر تنقید کرتے ہوئے پاکستان کو ایک غیر متحرک ہدف سمجھنے کے تاثر کو چیلنج کیا۔ “کیا آپ یہ توقع کرتے ہیں کہ بھارت پاکستان پر جب چاہے حملہ کرے گا؟ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا مستقبل میں کوئی بھی جواب پورے خطے میں گونجے گا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے نے کہا کہ جنگ ہمیشہ غیر متوقع اور بڑھتی ہوئی کشیدگی کا باعث بنتی ہے، اور پاکستان ہر ممکن نتیجے کے لیے تیار ہے۔ “جب تک ہماری خودمختاری اور وقار کا سوال ہے، ہم تیار ہیں۔ انہوں نے شاید یہ آغاز کیا ہے، لیکن ہم یہ طے کریں گے کہ یہ کس طرح ختم ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے اب تک 77 اسرائیل ساختہ بھارتی ڈرونز کو مار گرایا ہے، ان ڈرونز کے ملبے کو جنگی یادگاروں کے طور پر جمع کیا جا رہا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 7 اور 8 مئی کی رات بھارت نے چار طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل بھی فائر کیے جنہیں پاکستان کے دفاعی نظام نے کامیابی سے روک لیا اور غیر مؤثر بنا دیا۔
انہوں نے پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ٹھوس شواہد اس کے برعکس ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم یہ حقائق صرف ایک آزاد بین الاقوامی تفتیشی کمیشن کے سامنے پیش کریں گے۔
احمد شریف چوہدری نے یہ بھی تصدیق کی کہ تصادم کے دوران پاکستان کے کسی فوجی اہلکار کو نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی کسی طیارے کو نقصان پہنچا۔ تاہم، انہوں نے دعویٰ کیا کہ جوابی حملوں میں بھارتی فوجی تنصیبات کو بھاری نقصان پہنچا۔ انہوں نے بھارتی فوجی جانی نقصان کی تصدیق کرنے سے گریز کیا، البتہ کہا کہ کچھ غیر تصدیق شدہ رپورٹس زیر غور ہیں۔
انہوں نے بھارت کے حالیہ اقدامات سے پیدا ہونے والے خطرے کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ حملے کے وقت پاکستانی فضائی حدود میں 57 بین الاقوامی اور مقامی مسافر طیارے موجود تھے، جن میں سعودی عرب، قطر، چین، جنوبی کوریا اور خلیجی ممالک کے طیارے شامل تھے، جس سے سینکڑوں بے گناہ جانوں کو خطرہ لاحق تھا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ بھارت دہشت گردی کی تربیتی کیمپوں کی میزبانی کر رہا ہے جو پاکستان میں حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں اور دنیا بھر میں قتل و غارتگری سے بھی جڑے ہیں۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments