خام تیل کی قیمتوں میں منگل کو اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مجوزہ نئے ٹیرف میں چھوٹ اور ایران سے تیل کی فراہمی میں ممکنہ کمی کے پیشِ نظر چین کی جانب سے خام تیل کی درآمدات میں اضافہ ہے۔

برینٹ کروڈ فیوچر 12 سینٹ یا 0.2 فیصد اضافے سے 65 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گیا جبکہ یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ 13 سینٹ یا 0.2 فیصد اضافے سے 61.66 ڈالر فی بیرل پر جاپہنچا۔

آزاد مارکیٹ تجزیہ کار ٹینا ٹینگ نے کہا کہ ٹرمپ نے الیکٹرانکس پر ٹیرف میں چھوٹ دی اور گاڑیوں پر ٹیرف میں نرمی کا اشارہ دیا، جو کہ پہلے سے اعلان کردہ درآمدی محصولات سے پیچھے ہٹنے کے مترادف ہے اور اسی وجہ سے خطرے سے وابستہ اثاثوں، بشمول تیل، کو کچھ ریلیف ملا ہے۔

تاہم اسٹاکس اور ترقی سے جڑے کموڈٹیز میں جو اضافہ دیکھنے میں آیا ہے وہ غیر یقینی ہے کیونکہ اُن کی (ٹرمپ کی) پالیسی ناقابلِ پیش گوئی ہے۔

ٹرمپ کی غیر متوقع تجارتی جنگ کی تازہ ترین پیش رفت میں، اُنہوں نے کہا ہے کہ وہ میکسیکو، کینیڈا اور دیگر ممالک سے درآمد کی جانے والی غیر ملکی گاڑیوں اور گاڑیوں کے پرزہ جات پر عائد 25 فیصد ٹیرف میں ترمیم پر غور کر رہے ہیں۔

امریکہ کی متزلزل تجارتی پالیسیوں نے عالمی تیل منڈیوں میں غیر یقینی صورتحال پیدا کردی ہے اور اوپیک کو پیر کو دسمبر کے بعد پہلی بار تیل کی طلب سے متعلق اپنا تخمینہ کم کرنے پر مجبور کردیا۔

ٹرمپ انتظامیہ نے جمعہ کو اعلان کیا ہے کہ اسمارٹ فونز، کمپیوٹرز اور چند دیگرالیکٹرانک مصنوعات پر عائد ٹیرف سے چھوٹ دی جائے گی جن میں سے زیادہ تر مصنوعات چین سے درآمد کی جاتی ہیں۔

اس نے پیر کو دونوں تیل کے بنچ مارکس کو معمولی اضافے کے ساتھ بند ہونے پر مجبور کیا۔

اتوار کو ٹرمپ نے کہا کہ وہ آئندہ ہفتے درآمد شدہ سیمی کنڈکٹرز پر ٹیرف کی شرح کا اعلان کریں گے اور پیر کو فیڈرل رجسٹر میں کی گئی فائلنگ سے ظاہر ہوا کہ انتظامیہ نے یکم اپریل کو سیمی کنڈکٹرز کی درآمدات پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

Comments

200 حروف