کاروبار اور معیشت

اسٹاک ایکسچینج میں فروخت کا دباؤ، 100 انڈیکس میں 1200 سے زائد پوائنٹس کی کمی

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں بدھ کو ایک بار پھر فروخت کا رجحان دیکھا گیا جس کے نتیجے میں بینچ مارک کے...
شائع April 23, 2025

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں بدھ کے کاروباری روز ایک بار پھر فروخت کا دباؤ دیکھا گیا اور اس کا بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 1200 سے زائد پوائنٹس کی کمی کے ساتھ بند ہوا ۔

کاروباری سیشن کے ابتدائی گھنٹوں کے دوران کچھ حدتک خریداری کا رحجان دیکھنے میں آیا جس کے نتیجے میں انڈیکس انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 118,811.24 پوائنٹس تک جا پہنچا۔

تاہم بعد کے گھنٹوں میں فروخت کا دباؤ دیکھا گیا جس سے انڈیکس انٹرا ڈے کی کم ترین سطح 117,120.39 پوائنٹس تک گر گیا۔

کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 1,204.21 پوائنٹس یا 1.02 فیصد کی کمی سے 117,226.15 پر بند ہوا۔

بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا کہ سرمایہ کاروں کے رحجان میں اس تبدیلی کو بڑی حد تک علاقائی جغرافیائی سیاسی تناؤ میں اضافے سے منسوب کیا جاسکتا ہے جس کے نتیجے میں سرمایہ کار محتاط رویہ اپنانے اور حالیہ منافع کو روکنے پر مجبور ہوئے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یو بی ایل، ایچ یو بی سی، ایچ ایم بی، ایم اے آر آئی اور اینگرو ایچ سمیت اہم اسٹاکس میں مندی سے انڈیکس کی گراوٹ نمایاں طور پر متاثر ہوئی اور ان شعبوں میں منفی رحجان کے سبب مجموعی طور پر انڈیکس میں 526 پوائنٹس تک کمی واقع ہوئی۔

یاد رہے کہ منگل کو بنچ مارک انڈیکس رینج باونڈ ٹریڈنگ کے بعد مستحکم سطح پر بند ہوا تھا۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے مالی سال 2025 کے لیے پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح نمو کے تخمینے میں 0.4 فیصد کمی کرتے ہوئے اسے 2.6 فیصد کر دیا ہے،جنوری 2025 میں یہ 3 فیصد تھی۔

آئی ایم ایف نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں پاکستان کے لئے جی ڈی پی کی شرح نمو 2025 میں 2.6 فیصد اور 2026 کے لئے 3.6 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا ہے۔

جنوری 2025 میں آئی ایم ایف نے مالی سال 2025 میں پاکستان کی جی ڈی پی شرح نمو 3 فیصد اور 2026 میں 4 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا تھا۔

دریں اثنا فچ ریٹنگز نے پیش گوئی کی ہے کہ پاکستان آہستہ آہستہ اپنی کرنسی کی قدر میں کمی کرے گا تاکہ ملک میں معاشی سرگرمیوں میں تیزی کے ساتھ کرنٹ اکاؤنٹ پر ممکنہ دباؤ سے بچا جاسکے۔

بلومبرگ نے فچ میں ایشیا پیسفک سوورن ریٹنگز کے ڈائریکٹر کرسجینس کرسٹنز کے حوالے سے بتایا کہ “ریٹنگ کمپنی کو جون کے آخر تک ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 285 تک گرنے اور مالی سال 2026 کے اختتام تک مزید کمزور ہوکر 295 تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔

بین الاقوامی سطح پر بدھ کو ایشیا میں اسٹاک مارکیٹس نے ایک طویل انتظار کی گئی ریلیف ریلی سے لطف اٹھایا، جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ان کا فیڈرل ریزرو کے سربراہ کو برطرف کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور چین کے لیے ٹیرف کم کرنے کا اشارہ بھی دیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فیڈرل بورڈ کے چیئرمین جیروم پاول کو برطرف کرنے کی دھمکیوں کے بعد ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا جس سے امریکی اثاثوں پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بری طرح متزلزل ہو گیا تھا۔

ٹرمپ نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ وہ چین کے ساتھ ایک ایسا معاہدہ کرنا چاہتے ہیں جہاں محصولات 145 فیصد کے قریب نہ ہوں لیکن اگر بیجنگ مذاکرات میں شامل نہیں ہوتا ہے تو وہ معاہدے کی شرائط طے کریں گے۔

اس سے قبل منگل کو وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی آئے گی، لیکن بیجنگ کے ساتھ مذاکرات ابھی تک شروع نہیں ہوئے ہیں۔

بروکر پیپر اسٹون میں ریسرچ کے سربراہ کرس ویسٹن کا کہنا ہے کہ اگرچہ ابھی ابتدائی دن ہیں لیکن مارکیٹ کا موڈ واضح طور پر تبدیل ہو رہا ہے۔

سرمایہ کاروں نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے گرے ہوئے حصص میں دوبارہ خریداری کی اور جاپان کے نکی میں ابتدائی کاروبار میں 2.3 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ جنوبی کوریا کے مرکزی انڈیکس میں 1.2 فیصد اضافہ ہوا۔

ایم ایس سی آئی کے ایشیا پیسیفک کے جاپان کے سوا دیگر حصص کے سب سے وسیع انڈیکس میں 0.3 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

وال اسٹریٹ میں اچانک تیزی دیکھی گئی اور ایس اینڈ پی 500 فیوچرز میں 1.8 فیصد اور نیسڈیک فیوچرز میں 2.0 فیصد اضافہ ہوا۔ کچھ حوصلہ افزا آمدنی کے نتائج سے مثبت رحجان کو تقویت ملی کو مدد ملی تھی ، اور یہاں تک کہ ٹیسلا نے بھی پیشگوئیوں کی کمی کے باوجود آخری لمحات میں 5 فیصد بحالی کی۔ دریں اثنا انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے نتیجے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.07 فیصد کمی واقع ہوئی اور ڈالر کے مقابلے میں قدر 20 پیسے کم ہونے کے بعد روپیہ 280 روپے 97 پیسے پر بند ہوا۔

آل شیئر انڈیکس کا حجم گزشتہ روز کے 740.87 ملین سے کم ہو کر 605.17 ملین رہ گیا۔

حصص کی قیمت گزشتہ سیشن کے 30.52 ارب روپے سے کم ہو کر 27.76 ارب روپے رہ گئی۔

بی او پنجاب 58.49 ملین شیئرز کے ساتھ سب سرفہرست رہا۔ ورلڈ کال ٹیلی کام 33.01 ملین شیئرز کے ساتھ دوسرے اور پاور سیمنٹ 29.59 ملین شیئرز کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔

بدھ کو 457 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 127 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 276 میں کمی جبکہ 54 میں استحکام رہا۔

 ۔
۔

Comments

200 حروف