دبئی کے ولی عہد شیخ حمدان بن محمد بن راشد المکتوم نے کہاہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) دبئی کے مستقبل کو تشکیل دینے میں ایک کلیدی عنصر ہے اور جو لوگ اسے اختیار نہیں کریں گے وہ ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جائیں گے۔
شیخ حمدان بن محمد بن راشد المکتوم نے ایک بیان میں کہا کہ دبئی زندگی کے معیار کو بڑھانے اور مواقع پیدا کرنے کیلئے اے آئی س فائدہ اٹھارہا ہے۔
21 اپریل کو دبئی اے آئی ویک کے آغاز کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم حکومتی اداروں کو اے آئی کے استعمال کی بنیاد پر جانچنا شروع کریں گے اور تعلیمی شعبے کو اے آئی کی تحقیق اور تعلیم میں اس کی شراکت کے مطابق پرکھا جائے گا۔ ہم ان کمپنیوں کو بھی سراہیں گے جو دبئی کی اے آئی معیشت کو آگے بڑھا رہی ہیں۔ یہ دبئی کا نیا معیار ہے – جو آج اے آئی کو نہیں اپنائے گا، وہ پیچھے رہ جائے گا۔
انہوں نے حکومتوں، اداروں اور معاشرو خاص طور پر عوامی خدمات تعلیم اور معشیت کے شعبوں میں اے آئی کو اپنی بنیادی حکمت عملیوں میں شامل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
دبئی سینٹر فار آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے زیر اہتمام اور دبئی فیوچر فاؤنڈیشن کی نگرانی میں منعقد ہونے والا یہ ایونٹ پبلک پرائیویٹ تعاون کو آگے بڑھانے، اے آئی ٹیکنالوجیز کو اپنانے میں تیزی لانے اور بہترین عالمی اور پائیدار ترقی کے لیے جدت طرازی کو فروغ دینے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔
21 سے 25 اپریل 2025 تک جاری رہنے والے اے آئی ویک میں 100 سے زائد قومیتوں سے تعلق رکھنے والے 10,000 سے زائد افراد شرکت کریں گے جس میں عالمی ماہرین، کاروباری شخصیات، پالیسی سازوں، ریگولیٹرز، جدید ٹیکنالوجی کے مؤجد اور سرمایہ کار شامل ہوں گے۔
اس ایونٹ کا مقصد مختلف شعبوں میں اے آئی کو اپنانے میں تیزی لانا ہے جبکہ معیار زندگی کو بہتر بنانا، معاشی ترقی کو فروغ دینا اور مستقبل کے لیے معاشروں کو تیار رہنے کے قابل بنانا ہے۔
تقریب کے افتتاحی روز وزیر مملکت برائے مصنوعی ذہانت ، ڈیجیٹل اکانومی اور ریموٹ ورک ایپلی کیشنز عمر سلطان العلامہ نے کہا کہ ہر ایک کمپنی جو ہماری ڈیجیٹل معیشت میں آگے بڑھنے جا رہی ہے ، اسے اے آئی کی اولین کمپنی بننے کی ضرورت ہے۔
گلف نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق وزیر نے انکشاف کیا کہ دبئی میں مختلف سرکاری اداروں میں 230 سے زائد چیف اے آئی افسران مقرر کیے گئے ہیں جو اے آئی اور جدید ٹیکنالوجی کے شعبے میں خصوصی منصوبوں اور پروگراموں کی قیادت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ اے آئی ایپلی کیشنز کا استعمال دراصل متحدہ عرب امارات اور خاص طور پر دبئی میں شہریوں کے معیار زندگی کو بہتر بنائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم دنیا کا بہترین کاروبار دوست شہر ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ ہم بہترین ذہین ترین افراد کے ساتھ مل کر کام کر سکتے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ دبئی وہ جگہ ہے جہاں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جاتا ہے اور جہاں فوائد حاصل کیے جاتے ہیں۔
Comments