ٹرمپ ٹیرف: پاکستان امریکہ سے درآمدات، سرمایہ کاری بڑھائے گا، محمد اورنگزیب
- اسلام آباد نے تجارتی تعلقات کے فروغ، ٹیرف پر بات چیت کے لیے اعلیٰ سطح وفد امریکہ بھیجنے کا اعلان کر رکھا ہے
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بلومبرگ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھاری محصولات سے بچنے کے لیے امریکہ سے مزید سامان خریدنے اور نان ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کرنے پر غور کر رہا ہے۔
ٹرمپ نے اس ماہ کے اوائل میں ممکنہ طور پر تباہ کن تجارتی جنگ کو ہوا دی تھی جب انہوں نے دنیا بھر سے درآمدات پر بھاری محصولات عائد کیے تھے اور اہم تجارتی شراکت داروں پر سخت اضافی محصولات عائد کیے تھے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ ایک بڑا منظرنامہ ہے جسے ہم امریکہ کے ساتھ بات چیت کے معاملے میں دیکھ رہے ہیں، ہم تعمیری طور پر بات چیت کریں گے اور ہمارا ایک باضابطہ وفد امریکہ جائے گا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا سے مزید کپاس اور سویابین خریدنے پر غور کر رہا ہے، ہم امریکی مصنوعات کی اپنی منڈیوں تک رسائی کیلئے غیر تجارتی رکاوٹوں کو ختم کرنے کے لیے بھی بات چیت جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس بات پر بھی غور کر سکتے ہیں کہ اگر نان ٹیرف پر بات چیت کے حوالے سے کوئی مسئلہ ہے یا نہیں اور ہم اس بات کا بھی جائزہ لے سکتے ہیں کیا ہماری جانب سے امریکی مصنوعات سے متعلق سخت معائنے ہورہے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلام آباد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد 29 فیصد دوطرفہ محصولات سے استثنیٰ حاصل کرنے کے لیے امریکا کو خوش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اگرچہ یہ محصولات جولائی تک روک دیے گئے ہیں، لیکن پاکستان نے کہا ہے کہ وہ تجارتی خلا کو پر کرنے کے لئے آنے والے مہینوں میں ایک تجارتی وفد واشنگٹن بھیجے گا۔
بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق امریکہ پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی مارکیٹ ہے جہاں سالانہ برآمدات 2024 تک 5 ارب ڈالر سے زائد رہیں جبکہ امریکا سے پاکستان کی درآمدات 2.1 ارب ڈالر ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان حال ہی میں شروع کیے گئے معدنیات اور کان کنی کے شعبوں میں امریکی کمپنیوں سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے بھی تیار ہے۔
سابق بینکر نے کہا کہ بحران کا شکار پاکستان پائیدار ترقی کے لئے مزید فنڈز حاصل کرنے کے لئے بین الاقوامی سرمائے کی منڈیوں سے فائدہ اٹھائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم جس چیز کی تلاش میں ہیں وہ یہ ہے کہ کس طرح ہم اس تیزی اور زوال کے چکر(بوم اینڈ بسٹ سائیکل) سے باہر نکلیں اور پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان اپنا پہلا پانڈا بانڈ 200 ملین ڈالر سے 250 ملین ڈالر کی رینج میں شروع کرنے کی تیاری کر رہا ہے جس کا اجرا ممکنہ طور پر اس سال کی چوتھی سہ ماہی میں ہوگا۔
دریں اثنا محمد اورنگ زیب نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے موسم بہار کے اجلاس 2025 کے پہلے روز آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات کے دوران بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو اصلاحات کی رفتار جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔
پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کی ٹیم نے 12 جولائی 2024 کو 5,320 ملین سعودی ریال (یا تقریبا 7 ارب امریکی ڈالر) کے مساوی رقم میں توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پر اسٹاف لیول کا معاہدہ کیا تھا، جسے بعد میں ستمبر کے آخری ہفتے میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے منظور کیا تھا۔
گزشتہ ماہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان 1.3 ارب ڈالر کے نئے معاہدے پر دستخط ہوئے تھے اور 37 ماہ کے بیل آؤٹ پروگرام کے پہلے جائزے پر بھی اتفاق کیا گیا تھا۔
Comments