وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھارت کے ساتھ جنگ سے متعلق اپنے حالیہ بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے الفاظ کو غلط سمجھا گیا اور سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔

یہاں جاری کیے گئے ایک بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ ایک بین الاقوامی میڈیا ادارے کو دیے گئے انٹرویو کے دوران ان سے صورتحال کے بارے میں سوال کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے جواب دیا کہ موجودہ صورتحال میں آئندہ دو سے تین دن بہت اہم ہیں۔ میں نے یہ نہیں کہا کہ دو سے تین دن میں جنگ چھڑ جائے گی، بلکہ میں نے کہا تھا کہ صورتحال نازک ہے اور جنگ کا خطرہ حقیقی ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ خطہ ایک سنگین خطرے سے دوچار ہے، اور پاک-بھارت سرحد پر دونوں جانب فوجیں تعینات ہیں۔ ’ہم ذہنی طور پر جنگ کے لیے تیار ہیں اور ہماری تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔

خواجہ آصف نے ایک بار پھر کہا کہ اگر پاکستان پر جنگ مسلط کی گئی تو ہم بھرپور جواب دیں گے۔ ہمارے پاس منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت موجود ہے اور ہم ایسا کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں کریں گے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ اگر پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کی خلاف ورزی کی گئی تو سخت جواب دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ اگر جارحیت کی گئی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان نے پہلے ہی پہلگام واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی ہے لیکن بھارت کی جانب سے ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو قائل کر لیا گیا ہے کہ پاکستان اس واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات چاہتا ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ہم پہلگام واقعے کے بہانے پاکستان پر لگائے گئے جھوٹے الزامات کو بے نقاب کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں پہلگام کے نام نہاد فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں کسی قسم کی مہم جوئی کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت کافی عرصے سے سندھ طاس معاہدے سے نکلنے کی کوشش کر رہا ہے، اور اگر بھارت نے کوئی جارحانہ اقدام کیا تو پاکستان جواب دینے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدہ، جس کا عالمی بینک ضامن ہے، بھارت کو یکطرفہ فیصلے کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ آئندہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے اہم ایجنڈے میں شامل ہوگا۔

Comments

200 حروف