پاکستان میں محنت کشوں کی ترسیلات زر کا سلسلہ فروری 2025 میں بھی مثبت رجحان پر گامزن رہا، جس نے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اور اقتصادی استحکام میں اہم کردار ادا کیا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، ترسیلات زر میں ماہانہ اور سالانہ بنیادوں پر نمایاں اضافہ دیکھا گیا، خاص طور پر فروری 2025 اور مالی سال 2025 کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
فروری 2025 میں ملک کو 3.12 بلین ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں، جو سالانہ بنیادوں پر 32.55 فیصد کا نمایاں اضافہ ظاہر کرتی ہیں۔ اگر ترسیلات زر کے بڑے ذرائع کا جائزہ لیا جائے تو سعودی عرب سے آنے والی رقوم میں 34.6 فیصد کا اضافہ ہوا، متحدہ عرب امارات سے ترسیلات 55.7 فیصد بڑھیں، جبکہ برطانیہ اور امریکہ سے موصولہ رقوم میں بالترتیب 32.24 فیصد اور 11.9 فیصد اضافہ ہوا۔ یورپی یونین اور خلیجی تعاون کونسل کے ممالک سے بھی ترسیلات زر میں بالترتیب 25.6 فیصد اور 21.4 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ مزید برآں، آسٹریلیا، کینیڈا، جنوبی افریقہ اور ملائیشیا سے بھی نمایاں طور پر ترسیلات زر میں اضافہ ہوا۔ فروری میں ترسیلات زر میں نمایاں بہتری کی وجوہات میں سیزنل عوامل، بہتر بینکاری ذرائع، مارچ میں آنے والے رمضان کی تیاری، اور حکومت کی جانب سے ترسیلات زر کو رسمی چینلز کے ذریعے بھیجنے کے لیے متعارف کردہ پالیسی اقدامات شامل ہیں۔
مالی سال 2025 کے پہلے آٹھ ماہ میں ترسیلات زر 24.0 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں موصولہ 18.1 بلین ڈالر کے مقابلے میں 32.55 فیصد زیادہ ہیں۔ یہ پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی متعلقہ مدت کے دوران ترسیلات زر کی سب سے زیادہ سطح ہے۔ اس نمایاں اضافے میں سب سے زیادہ حصہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ کا ہے، جو مجموعی ترسیلات زر میں 12 بلین ڈالر سے زائد کا حصہ رکھتے ہیں۔ حکومت اور اسٹیٹ بینک کی پالیسی اصلاحات، جیسے کہ بینکاری ذرائع سے ترسیلات زر بھیجنے پر دی جانے والی مراعات اور غیر قانونی ذرائع جیسے حوالہ ہنڈی پر سخت کریک ڈاؤن، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو رسمی ذرائع اپنانے کی ترغیب دینے میں کامیاب رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، زرمبادلہ کی شرح میں استحکام اور غیر رسمی منڈی میں کم منافع کی شرح نے غیر قانونی چینلز کے استعمال کی حوصلہ شکنی کی ہے۔
مالی سال 2025 کے دوران ترسیلات زر مسلسل بڑھتی رہی ہیں، جس میں فروری کے مہینے میں ایک نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ تاریخی طور پر، رمضان اور عید کے مہینوں میں ترسیلات زر میں مزید اضافہ ہوتا ہے کیونکہ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے اہل خانہ کے لیے مالی مدد میں اضافہ کرتے ہیں۔ آئندہ مہینوں میں بھی اس رجحان کے جاری رہنے کی توقع ہے، خاص طور پر اگر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ جیسے بڑے ممالک کی معیشت مستحکم رہتی ہےتو آمدن میں اضافے کا رجحان برقرار رہنے کا امکان ہے۔۔
فروری 2025 اور مالی سال 2025 کے پہلے آٹھ ماہ میں ترسیلات زر میں تیز رفتار اضافے کو پاکستان کی معیشت کے لیے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ یہ زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری لانے اور ادائیگیوں کے توازن کو مستحکم رکھنے میں مددگار ثابت ہو رہی ہیں۔
ڈیجیٹل کرنسی ایک ایسا شعبہ ہے جسے پاکستان میں ابھی تک مکمل طور پر استعمال نہیں کیا گیا، حالانکہ اس میں ترسیلات زر کو تیز، سستا اور زیادہ قابل رسائی بنانے کی صلاحیت موجود ہے، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو بینکنگ سہولیات سے محروم ہیں۔ بلاک چین پر مبنی رقوم کی منتقلی سے لاگت کم ہوتی ہے، شفافیت میں اضافہ ہوتا ہے، اور فنڈز کو غیر رسمی ذرائع جیسے حوالہ ہنڈی کے بجائے بینکاری نظام میں لانے کی حوصلہ افزائی کی جا سکتی ہے۔ تاہم پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے استعمال پر سخت پابندیاں عائد ہیں، کیونکہ اسٹیٹ بینک نے نجی ڈیجیٹل کرنسیوں میں تجارتی لین دین پر مکمل پابندی لگا رکھی ہے۔ اس کے باوجود، پاکستان کرپٹو کونسل نامی ایک نئی تنظیم، جس کی سربراہی وزیر خزانہ کے چیف ایڈوائزر بلال بن ثاقب کر رہے ہیں، اس شعبے کے لیے ایک واضح قانونی فریم ورک کے قیام کی وکالت کر رہی ہے۔ کلیدی اصلاحاتی تجاویز میں حقیقی اثاثوں کو بلاک چین کے ذریعے ڈیجیٹل ٹوکن میں تبدیل کرنا، ریگولیٹری سینڈ باکسز کا قیام، اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے معیارات پر عملدرآمد یقینی بنانا شامل ہیں۔ اگر یہ اصلاحات مؤثر طریقے سے نافذ کی جائیں، تو بلاک چین کے ذریعے نہ صرف ترسیلات زر کا نظام جدید اور شفاف بنایا جا سکتا ہے بلکہ اس سے مالی شمولیت میں اضافہ ہوگا اور پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو مزید مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔
Comments