وفاقی ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) نے ان لینڈ ریونیو کارپوریٹ ٹیکس آفس اسلام آباد کے چیف کمشنر کو ہدایت کی ہے کہ جب تک پہلے سے جاری کردہ ریفنڈ عمل مکمل طور پر نافذ نہیں ہو جاتا، نئے ٹیکس آڈٹ کی کارروائیاں روک دی جائیں۔

ذرائع کے مطابق، ایف ٹی او نے چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ وہ خود پیش ہو کر اس بات کی وضاحت کریں کہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد میں تاخیر اور تعمیل رپورٹ جمع نہ کرانے کی وجہ کیا ہے۔

ایف ٹی او نے قانونی ذمہ داریوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر حکم عدولی کا سلسلہ جاری رہا تو مناسب کارروائی کی جائے گی۔ یہ ہدایات ٹیکس سال 2008 سے 2017 کے جائز ریفنڈز کے اجرا سے متعلق پہلے دی گئی سفارشات پر عملدرآمد میں تاخیر اور عدم تعمیل کے پس منظر میں جاری کی گئی ہیں۔

ایف ٹی او نے واضح کیا کہ ٹیکس سال 2020، 2021، 2022 اور 2023 کے لیے نئے آڈٹ شروع کرنا، جب کہ سابقہ ریفنڈز کے معاملات ابھی حل طلب ہوں، بدنظمی کے زمرے میں آتا ہے اور اس سے ٹیکس دہندگان پر غیر ضروری بوجھ پڑتا ہے۔

ایف ٹی او کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر نے پہلے ہی 4 فروری 2022 کو ایک ہدایت نامہ جاری کیا تھا کہ جب تک ایف ٹی او کے پاس کوئی شکایت زیر التوا ہو، اس دوران متعلقہ ٹیکس دہندہ کے خلاف کوئی نئی آڈٹ یا ریکوری کی کارروائی نہ کی جائے۔ آپ پر لازم ہے کہ جب تک سابقہ عملدرآمد مکمل نہ ہو جائے، آڈٹ نہ کیا جائے، الا یہ کہ کسی ٹیکس سال کی مدت ختم ہونے کے قریب ہو۔

کیس کی سماعت 30 مئی 2025 اور 20 جون 2025 کو طے تھی تاکہ فائنل تعمیل رپورٹ پیش کی جا سکے، لیکن محکمے نے رپورٹ پیش کرنے کے بجائے مزید مہلت مانگ لی۔ اب کیس کی حتمی سماعت 10 جولائی 2025 کو طے ہے، اور چیف کمشنر کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ غیر حاضری اور تاخیر کی وضاحت کریں۔

ایف ٹی او کے اس فیصلے کا مقصد شفافیت کو یقینی بنانا، ٹیکس قوانین پر بروقت عملدرآمد کو یقینی بنانا، اور ٹیکس دہندگان کے حقوق کو انتظامی زیادتیوں سے بچانا ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف