نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے ہفتہ کے روز بتایا ہے کہ ملک بھر میں اچانک سیلاب اور دیگر شدید مون سون بارشوں سے متعلقہ واقعات کے نتیجے میں 66 افراد جاں بحق اور 123 زخمی ہو گئے ہیں۔ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں اکثریت بچوں کی ہے۔
این ڈی ایم اے نے 10 جولائی 2025 تک متوقع شدید موسمی حالات کے پیش نظر ملک گیر اثرات پر مبنی متعدد موسمی الرٹس جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ مختلف علاقوں میں اچانک سیلاب، گلیشیئر پھٹنے کے واقعات اور شہری سیلاب کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق سب سے زیادہ اموات خیبر پختونخوا (کے پی کے) میں ہوئیں جہاں 24 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 11 بچے شامل ہیں۔ گزشتہ ہفتے وادی سوات میں اچانک سیلاب کے باعث 14 افراد دریا سوات میں بہہ گئے تھے۔ مجموعی طور پر 66 اموات میں سے 31 بچے، 22 مرد اور 13 خواتین شامل ہیں۔
پنجاب میں شدید بارش کے باعث مکانات گرنے اور اچانک سیلاب کی وجہ سے مزید 22 افراد جان کی بازی ہار گئے، جن میں 11 بچے بھی شامل ہیں۔
سندھ میں 15 افراد جبکہ بلوچستان میں 5 افراد جاں بحق ہوئے۔ زخمیوں میں پنجاب سے 66، کے پی کے سے 21، سندھ سے 34، بلوچستان سے 2 اور آزاد جموں و کشمیر سے 3 افراد شامل ہیں۔
ایک الگ اعلامیے میں این ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ شمالی پاکستان میں مسلسل بلند درجہ حرارت سے برف اور گلیشیئرز کے پگھلنے کی رفتار تیز ہو سکتی ہے، جس سے رواں اور آئندہ ہفتے اچانک گلیشیائی سیلاب (جی ایل او ایف) کے خطرات میں اضافہ متوقع ہے۔ اتھارٹی نے تمام وفاقی وزارتوں، صوبائی حکومتوں، متعلقہ محکموں اور بلدیاتی اداروں کو ہائی الرٹ رہنے اور مکمل تیاری یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز، جن میں پی ڈی ایم اے خیبر پختونخوا اور جی بی ڈی ایم اے شامل ہیں، کو ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر حساس گلیشیائی جھیلوں کی نگرانی اور خطرے سے دوچار علاقوں میں انخلاء کی مشقیں کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ریسکیو سروسز جیسے کہ ریسکیو 1122، سول ڈیفنس، فائر بریگیڈز اور ایمبولینس یونٹس کو الرٹ پر رکھا گیا ہے، جبکہ این ڈی ایم اے نے متاثرہ علاقوں میں بھرپور عوامی آگاہی مہم چلانے کی ہدایت کی ہے۔
شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ نالوں، ندیوں اور تیز بہاؤ والے پانی کے قریب غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں اور خاص طور پر نشیبی علاقوں میں انتہائی احتیاط برتیں۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ٹریفک پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ نیشنل ہائی وے اور موٹروے پولیس (این ایچ اینڈ ایم پی) کے ساتھ مل کر ہنگامی صورت حال میں مسافروں کی مدد کریں اور راستوں کا مؤثر انتظام یقینی بنائیں۔
Comments