امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں موجود اپنے سفارت خانوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ نئے طالبعلموں/تبادلہ پروگرام (ایف، ایم، جے) ویزوں کی انٹرویوز کے لیے سوشل میڈیا کی جانچ پڑتال کو مزید وسعت دیں۔ اس ہدایت کے تحت اب درخواست دہندگان کو اپنی سوشل میڈیا پروفائلز پبلک کرنے کی بھی شرط عائد کی گئی ہے۔
محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق، اس ترمیم کا مقصد یہ جانچنا ہے کہ درخواست دہندگان کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر امریکہ سے دشمنی یا معاندانہ خیالات کے کوئی آثار تو موجود نہیں، اور آیا وہ امریکہ میں داخلے کے بعد امریکی عوام یا قومی مفادات کو نقصان پہنچانے کا ارادہ تو نہیں رکھتے۔
بزنس ریکارڈر نے اس ضمن میں پاکستان میں امریکی سفارت خانے سے موقف لینے کی کوشش کی، لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
بیان کے مطابق، تمام دستیاب معلومات ویزا اسکریننگ اور جانچ پڑتال کے لیے استعمال کی جائیں گی، اور اگر کسی درخواست دہندہ نے معلومات فراہم کرنے میں کوتاہی کی، تو نہ صرف ویزا منسوخ ہوگا بلکہ مستقبل میں بھی امریکی ویزا کے لیے نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔
یہ نئی ہدایت امریکی ویزا درخواستوں میں ہونے والی حالیہ تبدیلیوں کا تسلسل ہے۔ یاد رہے کہ 2019 سے ویزا درخواست دہندگان کو اپنے سوشل میڈیا آئی ڈینٹیفائرز فراہم کرنا لازم قرار دیا جا چکا ہے۔
مئی 2025 میں امریکی محکمہ خارجہ نے دنیا بھر میں موجود اپنے سفارت خانوں کو یہ ہدایت دی تھی کہ وہ نئے ایف، ایم، جے ویزوں کے انٹرویوز کی شیڈولنگ روک دیں تاکہ سوشل میڈیا جانچ پڑتال کا دائرہ بڑھایا جا سکے۔ یہ پابندی صرف نئے انٹرویوز پر لاگو تھی، موجودہ اپائنٹمنٹس اس سے متاثر نہیں ہوئیں۔
حالیہ پیشرفت
یہ اقدامات امریکی جامعات (خصوصاً کولمبیا اور ہارورڈ) میں فلسطینی حمایت میں ہونے والے سیاسی مظاہروں کے خلاف سخت کارروائیوں کے بعد سامنے آئے ہیں، جس نے کئی خاندانوں کو فکرمند کر دیا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی کو مظاہروں سے نمٹنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا، اور ادارے پر ”یہود دشمنی“ کو ہوا دینے کا الزام لگایا۔
اس کے نتیجے میں امریکی حکومت نے ہارورڈ کو دیے جانے والے 2 سے 3 ارب ڈالر کے وفاقی گرانٹس اور معاہدوں کو منجمد کر دیا ہے، اور اب دھمکی دی جا رہی ہے کہ اگر حالات بہتر نہ ہوئے تو ہارورڈ کی ٹیکس فری حیثیت بھی ختم کر دی جائے گی۔
ایک صدارتی حکم کے ذریعے صرف ہارورڈ یونیورسٹی کے لیے نئے ایف، ایم، جے ویزوں پر پابندی عائد کر دی گئی — جو کہ کسی ایک یونیورسٹی کو ہدف بنانے کا پہلا واقعہ ہے۔
گزشتہ ہفتے، ہارورڈ اور یونیورسٹی آف ٹورنٹو نے مشترکہ منصوبہ پیش کیا ہے، جس کے تحت اگر امریکی ویزا پابندیاں برقرار رہیں تو کچھ منتخب گریجویٹ طلبہ کینیڈا میں اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں گے۔
پاکستانی طلبہ پر اثرات
ایسے اقدامات کے نتیجے میں پاکستان سمیت جنوبی ایشیا کے باصلاحیت طلبہ کی ایک پوری نسل امریکہ جانے کے بجائے متبادل راستے تلاش کر رہی ہے۔
پاکستانی طلبہ اب ان ممالک کا رخ کر رہے ہیں جہاں ویزا عمل نسبتاً آسان اور تعلیم کے بعد ملازمت کے مواقع موجود ہوں، جیسے کہ کینیڈا، آسٹریلیا، برطانیہ، جرمنی اور ترکی۔
روپے کی قدر میں مسلسل کمی اور ڈالر کے مقابلے میں بڑھتے تعلیمی اخراجات نے بھی طلبہ کو دیگر ممالک کی طرف متوجہ کیا ہے۔
کئی خاندان اب خلیجی ممالک کو بھی ترجیح دے رہے ہیں، جہاں نہ صرف اعلیٰ تعلیمی ادارے تیزی سے ترقی کر رہے ہیں بلکہ قربت اور ثقافتی مماثلت بھی ایک بڑا سبب ہے۔
Comments