امریکہ اور ایران میں کشیدگی بڑھنے پر کے ایس ای-100 انڈیکس 3,900 پوائنٹس گر گیا
- سرمایہ کار اس بات کے منتظر ہیں کہ آیا ایران امریکہ کے حملوں کا کوئی جواب دے گا یا نہیں
امریکہ کے ایران پر حملے کے بعد جغرافیائی کشیدگی میں اضافے کے سبب پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) پیر کے روز شدید فروخت کے دباؤ کی لپیٹ میں رہی اور بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس تقریباً 3,900 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ بند ہوا۔
کاروباری سیشن کے دوران مندی کا رجحان غالب رہا، جس کے باعث انڈیکس انٹرا ڈے کے دوران کم ترین سطح 115,887.49 پوائنٹس تک گر گیا۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای-100 انڈیکس 3,855.77 پوائنٹس (یا 3.21 فیصد) کمی کے ساتھ 116,167.47 پر بند ہوا۔
عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) نے اپنے ایک نوٹ میں کہا ہے کہ یہ سطح 9 مئی 2025 کے بعد کی کم ترین سطح ہے۔
تقریباً تمام شعبوں میں فروخت کا رجحان دیکھنے میں آیا، خصوصاً اہم شعبہ جات جیسے آٹوموبائل اسمبلرز، تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیاں، آئل مارکیٹنگ کمپنیز (او ایم سیز)، بجلی کی پیداوار، ریفائنریز اور کمرشل بینکوں میں نمایاں مندی رہی۔
انڈیکس پر اثرانداز بڑے شیئرز، جن میں حبکو، او جی ڈی سی، پی پی ایل، پی او ایل، ایم اے آر آئی اور پی ایس او شامل ہیں، منفی زون (یعنی مندی) پر بند ہوئے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے کہا ہے کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کاروباری سرگرمیاں ماند رہیں، جو کہ عالمی منڈیوں میں چھائی ہوئی احتیاطی فضا کے مطابق تھیں۔
فرمز کے مطابق سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھتی ہوئی جغرافیائی کشیدگی، خصوصاً ایران اور اسرائیل کے درمیان شدت اختیار کرتے تنازع کی وجہ سے متاثر ہوا، جس کے نتیجے میں غیر یقینی صورتحال میں اضافہ اور مجموعی طور پر خطرات سے گریز کا رجحان دیکھنے میں آیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بے چینی مارکیٹ میں وسیع پیمانے پر گھبراہٹ پر مبنی فروخت کا سبب بنی۔
مزید کہا گیا ہے کہ انڈیکس پر اثرانداز اہم شیئرز، جن میں اینگرو، پی پی ایل، لکی سیمنٹ، او جی ڈی سی اور ماری شامل ہیں، مندی کا شکار رہے اور مجموعی طور پر ان حصص نے انڈیکس کو 1,054 پوائنٹس نیچے لے جانے میں کردار ادا کیا۔
قبل ازیں ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل نے کہا تھا کہ ایران سے متعلق جاری کشیدگی کے باعث شیئر بازار میں 1,700 پوائنٹس یا 1.4 فیصد کی کمی کے ساتھ کاروبار کا آغاز ہوا ہے۔
ہر شعبے میں فروخت کا دباؤ نمایاں طور پر دیکھا گیا خاص طور پر اہم شعبہ جات جیسے آٹوموبائل اسمبلرز، تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیاں، آئل مارکیٹنگ کمپنیاں ، بجلی پیدا کرنے والے ادارے اور کمرشل بینکس متاثر ہوئے۔ حبکو، پی او ایل ، پی پی ایل ، او جی ڈی سی اور پی ایس او منفی زون میں رہے ۔
گزشتہ ہفتے اسٹاک ایکسچینج شدید اتار چڑھاؤ کا شکار رہی کیونکہ مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی جغرافیائی کشیدگی، بین الاقوامی سطح پر اشیائے صرف کی غیر مستحکم قیمتیں اور ملکی معیشت سے متعلق ملے جلے اشاریے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متزلزل کرتے رہے۔
ہفتہ وار بنیاد پر 100 انڈیکس 1.7 فیصد کی کم سے 122,143.57 پوائنٹس سے گرکر 120,023.23 پوائنٹس پر بند ہوا۔
بین الاقوامی سطح پر، ایشیائی حصص بازاروں میں پیر کو مندی دیکھی گئی جبکہ تیل کی قیمتیں عارضی طور پر پانچ ماہ کی بلند ترین سطح کو چھو گئیں کیونکہ سرمایہ کار بے چینی سے اس بات کا انتظار کررہے ہیں کہ آیا ایران امریکہ کے جوہری تنصیبات پر حملوں کے جواب میں ردعمل دے گا یا نہیں — ایک ایسی صورتحال جو عالمی معیشت اور افراطِ زر کے لیے سنگین خطرات پیدا کرسکتی ہے۔
ابتدائی تجارتی سرگرمیاں قابو میں رہیں، جہاں ڈالر کو محض معمولی حد تک محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر ترجیح دی گئی اور عالمی منڈیوں میں گھبراہٹ میں فروخت کے کوئی آثار دیکھنے میں نہیں آئے۔
تیل کی قیمتوں میں تقریباً 2.8 فیصد اضافہ ہوا تاہم وہ اپنی ابتدائی بلند ترین سطح سے نیچے آچکی ہیں۔
پر امید حلقے توقع کررہے ہیں کہ ایران اپنے جوہری عزائم پر قدغن لگنے کے بعد پیچھے ہٹ جائے گا، یا یہ کہ کسی ممکنہ حکومت کی تبدیلی سے وہاں ایک کم جارحانہ حکومت برسرِ اقتدار آسکتی ہے۔
اسرائیل کے ایران پر حملے کے بعد اسٹاک مارکیٹس میں مندی، جبکہ تیل اور سونے کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا۔
اصل توجہ آبنائے ہرمز تک رسائی پر مرکوز ہے جو اپنے تنگ ترین مقام پر صرف تقریباً 33 کلومیٹر (21 میل) چوڑی ہے اور جہاں سے دنیا کی تقریباً ایک چوتھائی تیل کی تجارت اور 20 فیصد مائع قدرتی گیس کی ترسیل گزرتی ہے۔
فی الحال برینٹ خام تیل کی قیمت میں نسبتاً محدود 2.7 فیصد اضافہ ہوا، جو 79.12 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی جبکہ امریکی خام تیل 2.8 فیصد اضافے کے ساتھ 75.98 ڈالر فی بیرل پر ٹریڈ کر رہا ہے۔
دیگر کموڈٹی مارکیٹس میں سونے کی قیمت میں معمولی 0.1 فیصد کمی آئی اور یہ 3,363 ڈالر فی اونس پر آ گیا۔
اسٹاک مارکیٹس نے اب تک مزاحمت کا مظاہرہ کیا، جہاں ایس اینڈ پی 500 فیوچرز میں 0.5 فیصد اور نیسڈک فیوچرز میں 0.6 فیصد کی معتدل کمی دیکھی گئی۔
ایم ایس سی آئی کا جاپان کے علاوہ ایشیا پیسیفک کے حصص کا وسیع ترین انڈیکس 0.5 فیصد نیچے آیا جبکہ جاپان کا نکیئی انڈیکس 0.9 فیصد کم ہو گیا۔
یورپ اور جاپان درآمد شدہ تیل اور مائع قدرتی گیس پر بڑی حد تک انحصار کرتے ہیں جبکہ امریکہ ان اشیاء کا خالص برآمد کنندہ ہے۔
دریں اثناء انٹر بینک مارکیٹ میں پیر کے روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ کی قدر میں معمولی تنزلی ہوئی اور 0.06 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے مقابلے روپیہ 17 پیسے کی کمی کے ساتھ 283.87 پر بند ہوا۔
آل شیئر انڈیکس پر کاروباری حجم میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا، جو پچھلے سیشن کے 421.64 ملین سے بڑھ کر 595.01 ملین شیئرز تک پہنچ گیا۔
شیئرز کی مجموعی مالیت بھی بہتر ہو کر 23.49 ارب روپے رہی، جو گزشتہ اجلاس میں 15.65 ارب روپے تھی۔
ورلڈ کال ٹیلی کام 53.30 ملین شیئرز کے ساتھ کاروباری حجم میں سرفہرست رہی، اس کے بعد سوئی سدرن گیس 35.99 ملین شیئرز کے ساتھ دوسرے نمبر پر، اور پرویز احمد کمپنی 24.02 ملین شیئرز کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
پیر کے روز مجموعی طور پر 468 کمپنیوں کے شیئرز کا کاروبار ہوا، جن میں سے 56 کے شیئرز کی قیمت میں اضافہ، 386 کے شیئرز کی قیمت میں کمی، جبکہ 26 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
Comments