5 سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کی اجازت، 40 فیصد اضافی ڈیوٹی لاگو ہوگی
حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں 5 سال پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دے دی ہے، 5 سال پرانی گاڑیوں پر 40 فیصد اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔
وزارتِ تجارت کے سیکریٹری جواد پاول نے جمعہ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مالیات کو بتایا کہ مالی سال 2025-26 کے فنانس بل کے جائزے کے دوران بیگیج اسکیم کے تحت پرانی یا استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کی مدت میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانی بیگیج اسکیم کے تحت تین سال پرانی گاڑیاں درآمد کرتے رہیں گے۔
5 سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کی سہولت صرف تجارتی بنیادوں پر دی گئی ہے، جو یکم ستمبر 2025 سے مؤثر ہوگی۔
مالی سال 2025-26 میں ایسی گاڑیوں پر 40 فیصد اضافی درآمدی محصول لاگو ہوگا۔ آئندہ چار سال میں استعمال شدہ اور پرانی گاڑیوں کی درآمد پر یہ اضافی ڈیوٹی بتدریج کم ہوتی جائے گی۔ مالی سال 2026-27 میں یہ شرح 30 فیصد کر دی جائے گی اور آنے والے برسوں میں اسے مکمل طور پر ختم کر کے صفر فیصد کردیا جائے گا۔
آئندہ مرحلے میں 6 سے 7 سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کی بھی اجازت دی جائے گی۔
درآمدی گاڑیوں کی مقدار اور معیار کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ پرانی اور استعمال شدہ گاڑیاں ملک میں ماحولیاتی مسائل پیدا نہ کریں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ بیگیج اسکیم اور تجارتی درآمدات دونوں کے تحت گاڑیوں کی درآمد کے لیے یکساں طور پر پانچ سال کی مدت کا اطلاق ہونا چاہیے۔ حکومت کو بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں اور تجارتی درآمد کنندگان کو گاڑیوں کی درآمد میں مساوی سہولت دینی چاہیے۔
تاہم سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ حکومت کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ بیگیج اسکیم کے تحت پانچ سال پرانی گاڑیوں کی درآمد پر 40 فیصد اضافی ڈیوٹی لاگو نہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ بیگیج اسکیم اور تجارتی درآمدات کے تحت درآمد کی جانے والی گاڑیوں کے درمیان کوئی تفریق نہیں ہونی چاہیے۔
سیکریٹری تجارت نے بتایا کہ پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کے لیے گفٹ اسکیم کا غلط استعمال کیا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹیرف میں کمی کا اطلاق نئی آٹو سیکٹر پالیسی پر ہوگا جو 30 جون 2026 کے بعد نافذ العمل ہوگی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم نے مقامی شعبوں اور صنعتوں کو کافی ٹیرف تحفظ فراہم کیا ہے۔
ایف بی آر کے ممبر کسٹمز پالیسی نے بتایا کہ حکومت نے مالی سال 2025-26 کے دوران ٹیرف میں توازن پیدا کرنے کے عمل کے دوران آٹو سیکٹر کو نہیں چھیڑا۔
وزارت تجارت کے ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر آئی ایم ایف نے کوئی اعتراض نہیں کیا ہے ۔
استعمال شدہ گاڑیوں کی تجارتی بنیادوں پر درآمد کا آغاز ستمبر 2025 سے ہوگا، جبکہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے 3سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کا موجودہ نظام ختم کردیا جائے گا۔
یہ فیصلہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی تیار کردہ تجاویز کی روشنی میں کیا گیا ہے، جو استعمال شدہ پانچ سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دلوانے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہا تھا تاکہ درآمدات کے ذریعے محصولات میں اضافہ کیا جا سکے۔
تاہم اس فیصلے کے نفاذ میں زرمبادلہ کا بندوبست ایک بڑا چیلنج ہوگا، کیونکہ اسٹیٹ بینک ممکنہ مشکلات کے باعث پانچ سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کے لیے زرمبادلہ جاری نہیں کرے گا۔
مقامی آٹو انڈسٹری، جس پر زیادہ تر جاپانی کمپنیاں غالب ہیں، نے اس تجویز کی ہر سطح پر مخالفت کی، تاہم ایف بی آر نے مختلف وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے ان کے اعتراضات کو تسلیم نہیں کیا۔
حکومت مرحلہ وار ریگولیٹری ڈیوٹیز ختم کرے گی اور مکمل تیار شدہ (سی بی یو) گاڑیوں پر ٹیرف کو 10 فیصد سے کم سطح پر لائے گی جبکہ مجموعی ہدف آئندہ پانچ سالوں میں آٹو سیکٹر کے ٹیرف کو سنگل ڈیجٹ تک محدود کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد میں پرسنل بیگیج اسکیم، ٹرانسفر آف ریزیڈنس اور گفٹ اسکیم کا بڑے پیمانے پر غلط استعمال کیا گیا۔
قانون کے تحت بیرونِ ملک مقیم پاکستانی ان افراد میں شامل ہیں جو امپورٹ پالیسی آرڈر (آئی پو او) 2022 کے تحت گزشتہ دو سال کے دوران کوئی گاڑی نہ تو درآمد کر چکے ہوں، نہ تحفے میں دی ہو اور نہ ہی وصول کی ہو، ایسے افراد پرسنل بیگیج اسکیم، ٹرانسفر آف ریزیڈنس اور گفٹ اسکیم کے تحت گاڑیاں درآمد کرنے کے مجاز ہیں۔
مزید برآں، کسٹمز ڈپارٹمنٹ ایسی قابل استعمال پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی نیلامی پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد نہیں کرے گا، بشرطیکہ مقامی سطح یا درآمد کے وقت یہ سیلز ٹیکس پہلے ہی ادا کیا جا چکا ہو۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر 2025
Comments