پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں جمعہ کو کاروبار کے دوران دن بھر زبردست اتار چڑھاؤ دیکھا گیا اور آخر کار کے ایس ای-100 انڈیکس تقریباً ہموار سطح پر بند ہوا۔
انڈیکس نے سیشن کا آغاز مثبت زون میں کیا تاہم جلد ہی فروخت کے دباؤ کی وجہ سے یہ کاروباری دن کے دوران کم ترین سطح 119,872.16 پوائنٹس تک گرگیا۔
تاہم آخری گھنٹوں میں خریداری کا رجحان غالب آیا اورانڈیکس کو دوبارہ مثبت زون میں لے آیا۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای-100 انڈیکس 120,023.24 پوائنٹس پر بند ہوا جو کہ معمولی سا 20.65 پوائنٹس یا 0.02% کا اضافہ ہے۔
قبل ازیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں جمعہ کو خریداری کے رجحان کے نتیجے میں انٹرا ڈے ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر کے ایس ای 100میں 600 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
دوپہر 12 بجے کے ایس ای 100 انڈیکس 612.79 پوائنٹس یا 0.51 فیصد اضافے سے 120,615.38پوائنٹس پر پہنچ گیا تھا۔
ٹریڈنگ سیشن کے بعد جاری رپورٹ میں بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے کہا ہے کہ کے ایس ای-100 انڈیکس نے مثبت آغاز کیا اور زیادہ تر وقت مثبت زون میں ٹریڈ کرتا رہا جس کی بنیادی وجہ یہ خبر تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیل ایران تنازع پر تحمل کا مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور آئندہ دو ہفتوں میں امریکی اقدام کا فیصلہ متوقع ہے۔
تاہم رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس تنازع سے جڑی غیر یقینی صورتِ حال کے باعث اعتماد کی کمی نظر آئی جس کے نتیجے میں انڈیکس سیشن کے آخری گھنٹوں میں نیچے آیا اور آخرکار ہموار سطح پر بند ہوا۔
رپورٹ کے مطابق انڈیکس میں مثبت کردار ادا کرنے والے نمایاں اسٹاکس میں او جی ڈی سی، پی پی ایل، یو بی ایل، حبکو، سسٹمز، ایم ایل سی ایف نے مجموعی طور پر انڈیکس میں 168 پوائنٹس کا اضافہ کیا۔ جبکہ منفی اثر ڈالنے والے اسٹاکس میں پی کے جی پی، ٹی آر جی، ایف ایف سی، پی ایس ای ایل، ایفرٹ، ایم سی بی نے مجموعی طور پر انڈیکس میں 180 پوائنٹس کی کمی کی۔
یاد رہے کہ جمعرات کو اسٹاک ایکسچینج میں ایک اور مایوس کن تجارتی دن دیکھنے میں آیا جہاں چند انفرادی کمپنیوں کے مثبت نتائج کے باوجود بیشتر اہم انڈیکسز میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ گزشتہ روز کے ایس ای 100 انڈیکس 463.34 پوائنٹس یا 0.38 فیصد کی کمی سے 120,002.59 پوائنٹس پر بند ہوا۔
عالمی سطح پر جمعہ کو ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں غیر یقینی صورتحال دیکھی گئی کیونکہ ممکنہ امریکی حملے کے خدشات نے سرمایہ کاروں کو محتاط رکھا، جب کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازع کے باعث تیل کی قیمتیں مسلسل تیسرے ہفتے اضافے کی جانب گامزن ہیں۔
رات گئے اسرائیل نے ایران میں جوہری اہداف کو بمباری کا نشانہ بنایا جبکہ ایران نے میزائل اور ڈرونز کے ذریعے اسرائیل پر جوابی حملے کیے۔ دونوں ممالک کے درمیان ایک ہفتے سے جاری فضائی جنگ شدت اختیار کرچکی ہے، اور تاحال کسی جانب سے جنگ بندی یا پیچھے ہٹنے کی کوئی حکمت عملی نظر نہیں آرہی۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ دو ہفتوں میں فیصلہ کریں گے کہ آیا امریکہ اسرائیل-ایران جنگ میں شامل ہوگا یا نہیں۔
جمعہ کو برینٹ آئل کی قیمت 2 فیصد کمی کے ساتھ 77.22 ڈالر فی بیرل پر آ گئی، تاہم یہ اب بھی ہفتہ وار بنیاد پر 4 فیصد اضافے کی طرف گامزن ہے، جب کہ گزشتہ ہفتے اس میں 12 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
اس کے باوجود، مارکیٹوں میں احتیاط کا ماحول غالب رہا، جہاں ایشیا میں نیسڈیک فیوچرز اور ایس اینڈ پی 500 فیوچرز دونوں میں 0.3 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔ امریکی مارکیٹس جون ٹینتھ کی تعطیل کے باعث بند تھیں، جس کی وجہ سے ایشیائی مارکیٹوں کو کوئی واضح سمت نہیں مل سکی۔
ایم ایس سی آئی کا جاپان کے سوا ایشیا پیسیفک کے حصص کا سب سے وسیع انڈیکس 0.1 فیصد کے معمولی اضافے کے ساتھ بند ہوا، تاہم یہ ہفتہ وار بنیاد پر 1 فیصد کمی کی جانب گامزن ہے۔ جاپان کا نِکئی انڈیکس 0.2 فیصد نیچے آ گیا۔
چین کے بلیو چپ شیئرز میں 0.3 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ انڈیکس 0.5 فیصد بڑھ گیا۔ یہ اضافہ مرکزی بینک کی جانب سے بینچ مارک قرضہ دینے کی شرح کو توقعات کے مطابق برقرار رکھنے کے بعد دیکھنے میں آیا۔
زرمبادلہ کی منڈیوں میں، ڈالر ایک بار پھر دباؤ کا شکار رہا اور 0.2 فیصد کی کمی کے ساتھ 145.17 ین پر آ گیا۔ اس کی وجہ جاپان کے مئی کے اعداد و شمار تھے جن میں ظاہر ہوا کہ بنیادی مہنگائی دو سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، جس سے بینک آف جاپان پر شرح سود میں دوبارہ اضافہ کرنے کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔
تاہم سرمایہ کاروں کا خیال ہے کہ دسمبر سے پہلے بینک آف جاپان کی جانب سے شرح سود میں اضافے کا امکان کم ہے اور اس امکان کو فی الحال مارکیٹ میں صرف تھوڑا سا، یعنی تقریباً 50 فیصد سے کچھ زیادہ، قیمت میں شامل کیا گیا ہے۔
انٹربینک مارکیٹ میں جمعہ کے روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ کی قدر میں معمولی کمی دیکھی گئی اور 0.02 فیصد کی تنزلی کے بعد کاروبار کے اختتام پر 283.70 روپے پر بند ہوا، یعنی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کی قدر میں 6 پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
کاروباری حجم اور مالیت میں کمی
آل شیئر انڈیکس پر کاروباری حجم 604.54 ملین سے کم ہو کر 421.64 ملین شیئرز رہ گیا، جبکہ حصص کی مجموعی مالیت بھی 20.44 ارب روپے سے کم ہو کر 15.65 ارب روپے تک گر گئی۔
ورلڈکال ٹیلی کام 42.79 ملین شیئرز کے ساتھ سب سے نمایاں رہی جس کے بعد ٹی آر جی پاکستان لمیٹڈ 26.66 ملین شیئرز کے ساتھ دوسرے اور پرویز احمد کمپنی 25.53 ملین شیئرز کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
جمعہ کو مجموعی طور پر 468 کمپنیوں کے شیئرز کا لین دین ہوا، جن میں سے 178 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمت میں اضافہ،245 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمت میں کمی جبکہ 45 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
Comments