کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے کراچی اور حیدرآباد کے شہری بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے خصوصی پیکجز کے لیے پاکستان انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (پی آئی ڈی سی ایل) کے ذریعے 20 ارب روپے کے ناقابلِ تنسیخ فنڈز کی منظوری دے دی ہے۔ یہ منظوری وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے پیش کردہ سمری پر دی گئی، جو وزیرِاعظم کی خصوصی ہدایت پر تیار کی گئی تھی۔

ذرائع کے مطابق، وزیرِاعظم نے کراچی کے لیے 15 ارب روپے اور حیدرآباد کے لیے 5 ارب روپے کے ترقیاتی پیکجز تجویز کرنے کی ہدایت دی تھی تاکہ دونوں شہروں کی بڑھتی ہوئی ترقیاتی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ یہ پیکجز وفاقی حکومت کے ترقیاتی اقدامات کے طور پر مالی سال 25-2024 کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں شامل کیے گئے تھے۔

وزارت نے ای سی سی کو بتایا کہ پی آئی ڈی سی ایل کمپنی سیکشن 32 کمپنیز ایکٹ 2017 کے تحت رجسٹرڈ ہے اور ابتدا میں اسے کراچی میں گرین لائن منصوبے کی تکمیل کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ بعد ازاں اس کا دائرہ کار پورے پاکستان تک بڑھا دیا گیا اور اسے مختلف خصوصی ترقیاتی پیکجز، بشمول سابقہ پاکستان ورکس ڈیپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) کے بعض منصوبوں، کی عملداری سونپی گئی۔

پی آئی ڈی سی ایل کو حیدرآباد پیکج (پی ایس ڈی پی نمبر 223) اور کراچی پیکج (پی ایس ڈی پی نمبر 222) پر عمل درآمد کی ذمہ داری 15 اپریل 2025 کو وزارت منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کی جانب سے دی گئی تھی۔

اس مقصد کے لیے 20 مئی 2025 کو وزارت خزانہ کے ذریعے ای سی سی کو سمری بھیجی گئی، جس میں دو اہم تجاویز رکھی گئیں 1 . کراچی کے لیے 15 ارب روپے اور حیدرآباد کے لیے 5 ارب روپے کا ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ (ٹی ایس جی) جاری کیا جائے۔ 2 . پی آئی ڈی سی ایل کو اجازت دی جائے کہ وہ یہ رقم ناقابلِ تنسیخ اکاؤنٹس میں جمع کر سکے تاکہ منصوبوں پر بروقت عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔

وزارت خزانہ نے ٹیکنیکل گرانٹ کی منظوری دے دی تھی، تاہم ناقابلِ تنسیخ فنڈز کے حوالے سے کوئی رائے نہیں دی گئی تھی، جس پر بعد ازاں دوبارہ درخواست کی گئی۔

وزارت منصوبہ بندی نے 23 مئی 2025 کو وزارت خزانہ کو خط میں جواب دیا کہ منصوبوں کے لیے مختص شدہ 20 ارب روپے کی رقم وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کو منتقل کی جائے تاکہ وہ مطلوبہ طریقہ کار کے تحت مزید کارروائی کرے۔

اس کے بعد، 26 مئی 2025 کو وزارت خزانہ نے بھی رضا مندی ظاہر کی کہ کراچی اربن انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ پیکج (پی ایس ڈی پی نمبر 222) کے 15 ارب روپے اور حیدرآباد اربن انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ پیکج (پی ایس ڈی پی نمبر 223) کے 5 ارب روپے کو ”دیگر ترقیاتی اخراجات“ (ڈیمانڈ نمبر. 109) سے نکال کر وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی ”سرمایہ جاتی اخراجات برائے تعمیرات“ (ڈیمانڈ نمبر. 130) میں شامل کر دیا جائے۔

ای سی سی سے اس بات کی منظوری طلب کی گئی کہ یہ فنڈز وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کو منتقل کیے جائیں اور پی آئی ڈی سی ایل کو یہ رقم ناقابلِ تنسیخ اکاؤنٹس میں جمع کرانے کی اجازت دی جائے۔

بحث کے دوران، وزارت خزانہ نے تجویز سے اتفاق کیا تاہم یہ شرط رکھی کہ کراچی کے لیے 15 ارب روپے میں سے 10 ارب روپے پی ایس ڈی پی منصوبہ نمبر 222 سے دیے جائیں گے، جبکہ بقیہ 5 ارب روپے وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس اپنے موجودہ بجٹ وسائل سے اندرونی ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے فراہم کرے گی۔

واضح رہے کہ یہ معاملہ 2 جون 2025 کو پائیدار ترقی کے اہداف کی تکمیل سے متعلق اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں بھی زیر بحث آیا تھا، جس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ پی آئی ڈی سی ایل ان منصوبوں پر اسی طرز پر عمل درآمد کرے گی جیسا کہ ماضی میں پاکستان پی ڈبلیو ڈی کرتی رہی ہے۔

یہ اقدام نہ صرف کراچی اور حیدرآباد کے عوام کو بہتر شہری سہولیات کی فراہمی کی طرف ایک اہم قدم ہے بلکہ وفاقی حکومت کی جانب سے شہری ترقی میں سنجیدہ دلچسپی کا عملی اظہار بھی ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف