حکومت کی نئی قومی ٹیرف پالیسی نے ملکی صنعت کو سنگین بحران میں ڈال دیا ہے جہاں متعدد اہم فریقین خبردار کر رہے ہیں کہ یہ فیصلہ مقامی مینوفیکچرنگ کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔

یہ تشویش مقامی صنعت کے نمائندوں اور وزارتِ صنعت و پیداوار کے درمیان ایک مشاورتی اجلاس کے دوران سامنے آئی جو 17 مئی 2025 کو انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی ) کی جانب سے جاری کردہ ایک خط کے بعد منعقد ہوا۔ بزنس ریکارڈر کے پاس اس خط کی ایک کاپی موجود ہے۔

خط میں انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ نے صنعت کے تمام متعلقہ فریقین کو قومی ٹیرف پالیسی 2025-30 میں ایک نمایاں تبدیلی سے آگاہ کیا۔ یہ خط فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری ، تمام صوبائی چیمبرز، صنعتی ایسوسی ایشنز، برآمد کنندگان اور مینوفیکچرنگ گروپس میں وسیع پیمانے پر تقسیم کیا گیا تاکہ انہیں نئی پالیسی کے گہرے اور ممکنہ طور پر منفی اثرات سے بروقت آگاہ کیا جا سکے۔

خط کے مطابق حکومت اپنی برآمدی ترقی کی حکمت عملی کے تحت درآمدی محصولات میں نمایاں کمی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس کا نفاذ وفاقی بجٹ 2025-26 سے شروع ہو کر آئندہ پانچ سالوں تک مرحلہ وار کیا جائے گا۔

وزیراعظم کی براہِ راست ہدایات پر مرتب کی گئی اس پالیسی میں درج ذیل اقدامات شامل ہیں:(i) مالی سال 2025-26 سے شروع کرتے ہوئے چار سال میں ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کا خاتمہ؛(ii) پانچ سال کے دوران ریگولیٹری ڈیوٹی (آر ڈی) کو بتدریج ختم کرنا؛(iii) کسٹمز ایکٹ کے ففتھ شیڈول، جو مشینری اور خام مال کی درآمدات کا احاطہ کرتا ہے، کا مرحلہ وار خاتمہ؛(iv) کسٹمز ٹیرف کو چار سطحوں میں ازسرِ نو ترتیب دینا: صفر فیصد، پانچ فیصد، 10 فیصد، اور 15 فیصد؛(v) کسٹمز ڈیوٹی کی زیادہ سے زیادہ حد 15 فیصد مقرر کرنا۔فی الحال ڈیوٹی کی پانچ سطحیں ہیں: صفر فیصد، تین فیصد، 11 فیصد، 16 فیصد، اور 20 فیصد۔

3 فیصد کی سلیب کو ختم کر دیا جائے گا اور اس کے تحت آنے والی ٹیرف لائنز کو یا تو صفر فیصد یا پانچ فیصد پر منتقل کیا جائے گا۔ گیارہ فیصد کی سلیب کو10 فیصد تک کم کیا جائے گا، سولہ فیصد کی سلیب کو 15 فیصد پر لایا جائے گا جبکہ بیس فیصد کی سلیب کو مرحلہ وار ختم کیا جائے گا۔

19 مئی کو ایک فالو اپ اجلاس زوم کے ذریعے منعقد ہوا جس میں بڑی تعداد میں اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی— مختلف شعبوں کے شرکاء نے ان تجاویز کی شدید مخالفت کی۔

اسٹیک ہولڈرز نے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ یہ فیصلہ ملکی صنعت کے لیے سنگین نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔اسٹیک ہولڈرز کے مطابق جب تیار شدہ مصنوعات پر زیادہ سے زیادہ 15 فیصد ہی کسٹمز ڈیوٹی رہ جائے گی تو مقامی صنعت کو فروغ دینے کا موقع کہاں رہے گا؟ اس پالیسی کے نتیجے میں پاکستان صرف ایک تجارتی مرکز بن کر رہ جائے گا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اجلاس کے دوران انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) نے تجویز کردہ پالیسی کی واضح حمایت نہیں کی۔ اسٹیک ہولڈرز کی اعتراضات کے جواب میں ای ڈی بی کے سی ای او نے بار بار کہا کہ براہ کرم اپنی رائے، مشاہدات اور تجاویز تحریری طور پر بھیجیں — ہم انہیں متعلقہ فورم پر زیرِ غور لائیں گے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ حکومت کے اندر ٹیرف اصلاحات کے حوالے سے خیالات میں نمایاں اختلاف پایا جاتا ہے اور یہ اختلافات اب عوامی فورمز پر ظاہر ہو رہے ہیں۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف