یورپی یونین اور پاکستان کے درمیان مجوزہ پہلا اعلیٰ سطح فورم، جو 14 اور 15 مئی 2025 کو اسلام آباد میں منعقد ہونا تھا، بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث مؤخر کر دیا گیا ہے۔
یورپی یونین کے پاکستان میں وفد نے اس بات کی باقاعدہ تصدیق کی ہے۔ یہ فورم اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے قریبی تعاون سے منعقد کیا جانا تھا، اور تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے تھے۔
یہ اہم فورم یورپی یونین اور پاکستان کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع کو اجاگر کرنے اور نئی شراکت داریوں کو فروغ دینے کے لیے ترتیب دیا گیا تھا۔
دونوں فریقین کی جانب سے یورپی یونین کی تجارتی اور سرمایہ کاری کی پالیسیوں پر روشنی ڈالنی تھی، جن میں جنرلائزڈ اسکیم آف پریفرنسز پلس (جی ایس پی پلس) اور گلوبل گیٹ وے اسٹریٹیجی شامل تھیں۔ گلوبل گیٹ وے یورپی یونین کا سب سے بڑا سرمایہ کاری پروگرام ہے جو یورپی یونین سے باہر 2021 سے 2027 کے دوران دنیا بھر میں 300 ارب یورو تک کی سرمایہ کاری کو متحرک کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایس آئی ایف سی نے یورپی یونین-پاکستان اعلیٰ سطح بزنس فورم کے لیے ایک حکمت عملی تیار کی تھی، جس کا مقصد اسلام آباد اور یورپی دارالحکومتوں کے درمیان اقتصادی تعلقات کو فروغ دینا تھا۔
وزیرِاعظم آفس میں اس فورم کے مجوزہ ایجنڈے اور اس کے پاکستان کی تجارت و سرمایہ کاری پر ممکنہ اثرات کے حوالے سے متعدد مشاورتی اجلاس منعقد ہوئے۔ ایک ٹاسک فورس تشکیل دینے پر بھی بات چیت ہوئی، تاکہ حتمی سفارشات مرتب کی جا سکیں۔
فورم میں بحث کے لیے سب سے اہم موضوعات میں ”گلوبل گیٹ وے انیشی ایٹو“ اور ”ای ایف ایس ڈی پلس“ شامل تھے، جس میں پاکستان میں یورپی سرمایہ کاری کے امکانات، خاص طور پر انفراسٹرکچر منصوبوں میں، زیرِ غور آنے تھے۔ ان اقدامات سے پاکستان کی معیشت کے کئی شعبوں میں بڑی سرمایہ کاری اور تکنیکی مہارت متوقع تھی۔
یورپی یونین کے پاکستان میں سفیر کے مطابق، اس فورم کا ایک اہم مقصد پاکستان میں نجی شعبے کی قیادت میں اقتصادی ترقی کے لیے تمام اہم اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اعلیٰ سطح مکالمے کو فروغ دینا تھا۔
فورم کے دوران ایک محدود نشست بھی رکھی گئی تھی، جس میں تقریباً 15 معروف یورپی کاروباری نمائندگان نے شرکت کرنی تھی۔ اس بند کمرہ اجلاس میں شرکا کو موقع دیا جانا تھا کہ وہ پاکستان اور دیگر ممالک میں سرمایہ کاری کے دوران درپیش مسائل اور رکاوٹوں پر بات کریں تاکہ پاکستان میں دوبارہ سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔
اس اجلاس میں جن حکومتی نمائندوں کی شرکت متوقع تھی، ان میں وفاقی وزرا، وزیرِاعظم کے معاونِ خصوصی ہارون اختر خان، سیکریٹری ایس آئی ایف سی، سیکریٹری کامرس، گورنر/ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹڈاپ) کے چیف ایگزیکٹو شامل تھے۔
اس سیشن کا مقصد حکومت کی اس پالیسی کو اجاگر کرنا تھا جس کے تحت یورپی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے، کاروباری شراکت داریوں کو تقویت دی جا سکے، اور کسٹمز، بینکنگ، کارپوریٹ ٹیکس اور تجارتی رکاوٹوں سے متعلق مسائل کو حل کیا جا سکے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments