نان فائلرز پر پابندیوں پر مبنی ٹیکس قوانین کا بل مالی سال 26 کے فنانس بل کا حصہ بنائے جانے کا امکان
حکومت ممکنہ طور پر ٹیکس قوانین (ترمیمی) بل 2024 کو آئندہ مالیاتی بل (26-2025) کا حصہ بنائے گی تاکہ نان فائلرز کی معاشی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جا سکے۔
ذرائع کے مطابق فی الحال فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اپنے آن لائن سسٹمز میں نئے سیکشن 114سی (نان فائلرز کی معاشی سرگرمیوں پر پابندی) کے نفاذ کے لیے درکار تکنیکی تبدیلیاں نہیں کیں۔
ایف بی آر کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ سے درخواست کی تھی کہ وہ اس سیکشن کے نفاذ کے لیے ایف بی آر کو دو ماہ کی مہلت دے تاکہ مطلوبہ تکنیکی نظام تیار کیا جا سکے۔
فروری 2025 میں کمیٹی نے ایف بی آر کی آن لائن سسٹمز میں تبدیلیاں مکمل ہونے تک اس سیکشن پر عمل درآمد مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس وقت کے وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے واضح طور پر کمیٹی کو بتایا تھا کہ ہم سیکشن 114سی کے نفاذ کے لیے تکنیکی حل کے ساتھ دوبارہ کمیٹی کے سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس سیکشن کے تحت غیر منقولہ جائیداد کی منتقلی پر پابندی کو مؤخر کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ ایف بی آر امیر افراد اور انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہ کرانے والوں کو دستاویزی شکل دینے کے عمل کو روک دے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے نان فائلرز کو صرف ریونیو کا ذریعہ بنایا لیکن کبھی ان کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کی، اور ہمارا ٹیکس نظام اس انداز میں نہیں چل سکتا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایف بی آر کے پاس ہر قسم کی غیر منقولہ جائیداد کی لین دین کا مکمل ڈیٹا موجود ہے اور وہ نان فائلرز کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا۔
کمیٹی نے سفارش کی تھی کہ سیکشن 114سی پر مزید غور سے قبل ایف بی آر اپنا اپڈیٹ کردہ آن لائن سسٹم یا ایپلیکیشن کمیٹی کے سامنے پیش کرے۔
ایف بی آر نے کمیٹی کو اس سسٹم کی عملی نمائش دینے کا وعدہ کیا ہے۔ ایک تجویز یہ بھی ہے کہ اس سیکشن پر غور جون 2025 میں بجٹ کے عمل کے دوران دوبارہ کیا جائے۔
اس عرصے میں ایف بی آر کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ تکنیکی تبدیلیوں کی تیاری پر توجہ دے، نظام کو صارف دوست بنائے، ٹیکس دہندگان کے لیے آسانی یقینی بنائے اور ممکنہ غیر ارادی اثرات کو کم کرے۔ کمیٹی نے نادرا، صوبائی ایکسائز محکموں اور صوبائی اراضی اتھارٹیز کو بھی ایف بی آر کی معاونت کی ہدایت کی۔
ایف بی آر چیئرمین نے واضح کیا کہ غیر مقیم افراد یا پبلک لمیٹڈ کمپنیوں کی جانب سے کی جانے والی لین دین اس ترمیمی بل کے دائرہ کار میں نہیں آئے گی۔
چیئرمین کمیٹی نے ریونیو ڈویژن کو ہدایت دی کہ وہ شق 5(ا) پر دوبارہ غور کرے تاکہ ”نقدی اور مساوی اثاثوں“ کی اصطلاح کی وضاحت ہو سکے۔ انہوں نے ایف بی آر کو ہدایت دی کہ وہ آن لائن سسٹم یا موبائل ایپ کو جلد از جلد مکمل کرے اور دو ماہ کے اندر اس کی عملی نمائش کمیٹی کے سامنے پیش کرے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments