پاکستان کی معیشت میں رواں مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی کے دوران نمایاں بہتری دیکھی گئی، جہاں کلیدی اشاریے مثبت پیش رفت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ مارچ 2025 تک مہنگائی کی شرح کئی سال کی کم ترین سطح پر آ گئی، کرنٹ اکائونٹ میں فاضل رقم نے زرمبادلہ کے ذخائر کو تقویت دی، اور مالی خسارہ گزشتہ دو دہائیوں میں کم ترین سطح تک محدود رہا، جسے پرائمری بیلنس میں ریکارڈ سرپلس نے سہارا دیا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پیر کو جاری کردہ رپورٹ ”اسٹیٹ آف پاکستانز اکانومی، ہاف ایئر رپورٹ برائے مالی سال 2025“ کے مطابق، متوازن مالیاتی پالیسی، مالی نظم و ضبط، عالمی منڈی میں اشیائے صرف کی قیمتوں میں کمی، اور آئی ایم ایف کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (ای ایف ایف) پروگرام کی منظوری جیسے عوامل نے ان مثبت معاشی نتائج کو ممکن بنایا۔ رپورٹ میں بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کو بھی معاشی استحکام کا اعتراف قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملک میں مہنگائی کے دباؤ میں نمایاں کمی آئی ہے اور مارچ 2025 تک ہیڈ لائن انفلیشن 0.7 فیصد پر پہنچ گئی، جو کئی دہائیوں کی کم ترین سطح ہے۔ یہ کمی سخت مالیاتی پالیسی، مالی کنسولیڈیشن، بہتر رسد، توانائی کی قیمتوں میں استحکام اور عالمی منڈی میں اشیاء کی قیمتوں میں نرمی جیسے عوامل کا نتیجہ ہے۔
مہنگائی میں واضح کمی اور مستقبل میں مہنگائی کے بہتر امکانات کو دیکھتے ہوئے، اسٹیٹ بینک نے جون 2024 سے فروری 2025 کے دوران پالیسی ریٹ میں مجموعی طور پر 1000 بیسز پوائنٹس کمی کی۔ اس کے نتیجے میں مالیاتی حالات میں نرمی آئی، معاشی سرگرمی میں معمولی بہتری ہوئی، اور پرائیویٹ سیکٹر کریڈٹ میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔
اگرچہ حقیقی جی ڈی پی کی نمو سست رہی، لیکن اس کی بنیادی وجہ خریف کی اہم فصلوں کی پیداوار میں کمی اور صنعتی شعبے کی سکڑاؤ رہی۔ رپورٹ کے مطابق، فصلوں کی پیداوار میں کمی کا سبب زیر کاشت رقبے میں کمی، کم پیداوار، کم قیمتیں، خراب موسم، اور معیاری بیجوں و کھادوں کے استعمال میں کمی رہا۔
صنعتی شعبے کی صورتحال پچھلے سال کے مقابلے بہتر رہی، خاص طور پر چھوٹے درجے کی صنعتوں، یوٹیلٹی سیکٹر اور سلاٹرنگ نے کچھ بہتری دکھائی، جبکہ کان کنی، تعمیرات اور بڑی صنعتوں نے منفی کردار ادا کیا۔ خدمات کا شعبہ گزشتہ سال کے مقابلے میں نسبتا بہتر کارکردگی کا حامل رہا۔
رپورٹ کے مطابق، مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران برآمدات اور ترسیلات زر میں مسلسل اضافے نے درآمدات میں نمایاں اضافے کے باوجود کرنٹ اکائونٹ میں فاضل رقم پیدا کی۔ اس کے ساتھ ساتھ، آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت پہلی قسط کی فراہمی اور نجی شعبے کی جانب سے معمولی مالی بہاؤ نے اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کیا۔
رپورٹ میں ایک خصوصی باب شامل ہے جس کا عنوان ہے: ”پاکستان کی کم مسابقت: پیداواری صلاحیت میں سرمایہ کاری کی ضرورت“۔ اس تجزیے میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں لیبر پروڈکٹیویٹی اور ٹوٹل فیکٹر پروڈکٹیویٹی میں سست روی نے پاکستان کی عالمی مسابقت کو بری طرح متاثر کیا ہے، جس کی وجہ سے بار بار بوم اینڈ بسٹ سائیکل (معاشی عروج و زوال کا چکر) جنم لیتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی کارکردگی زیادہ تر پیداواری عوامل اور ساختی مسائل کے حوالے سے اپنے ہم پلہ ممالک کے مقابلے میں کمزور رہی ہے۔ لہٰذا، سفارش کی گئی ہے کہ پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ساختی اصلاحات اور مستحکم معاشی پالیسی ناگزیر ہیں۔ رپورٹ کے مختلف ابواب میں شامل باکس آئٹمز میں معیشت کے ساختی مسائل اور عالمی تجربات کی روشنی میں اصلاحی تجاویز شامل کی گئی ہیں۔
رائٹرز کے مطابق، پاکستان میں مالی سال 2025 کے اختتام تک اوسط مہنگائی کی شرح 5.5 سے 7.5 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے، جبکہ حقیقی جی ڈی پی نمو کی پیش گوئی 2.5 سے 3.5 فیصد پر برقرار رکھی گئی ہے، جیسا کہ اسٹیٹ بینک نے پیر کو اپنی ششماہی رپورٹ میں بتایا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments