چین نے پیر کے روز بھارت اور پاکستان پر زور دیا کہ وہ ”تحمل کا مظاہرہ کریں“ کیونکہ نئی دہلی کی فوج نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان متنازع کشمیر میں مسلسل چوتھی رات فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیکن نے کہا ہے کہ چین کو امید ہے کہ دونوں فریق تحمل کا مظاہرہ کریں گے، ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو قبول کرتے ہوئے بات چیت اور مشاورت کے ذریعے متعلقہ اختلافات کو مناسب طریقے سے حل کریں گے اور مشترکہ طور پر علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھیں گے۔

یہ بیان 22 اپریل کو بھارت کے غیر قانونی طور پر قبضہ کئے گئے جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں کو نشانہ بنانے والی ہلاکت خیز فائرنگ کے بعد جاری کیا گیا ہے۔ اس حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے، جو ایک چوتھائی صدی کے دوران متنازع علاقے میں شہریوں پر بدترین حملہ تھا۔

بھارت نے دعویٰ کیا ہے کہ تین حملہ آوروں میں سے دو پاکستانی شہری تھے۔ اسلام آباد نے پہلگام حملے میں پاکستان کو ملوث کرنے کی کوششوں کو ’بے بنیاد‘ قرار دیا اور کسی بھی بھارتی کارروائی کا جواب دینے کا عہد کیا ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے اعلیٰ فوجی سربراہان کے ساتھ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد ایک پاکستانی بیان میں کہا گیا ہے کہ “پاکستان کی خودمختاری اور اس کے عوام کی سلامتی کو لاحق کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لئے تمام شعبوں میں سخت جوابی اقدامات کیے جائیں گے۔

اس حملے کے ایک دن بعد نئی دہلی نے پانی کی تقسیم کا معاہدہ معطل کر دیا تھا، پاکستان کے ساتھ اہم زمینی سرحد ی گزرگاہ کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا، سفارتی تعلقات کو کم کر دیا تھا اور پاکستانیوں کے ویزے واپس لے لیے تھے۔

اس کے جواب میں اسلام آباد نے جمعرات کو بھارتی سفارتکاروں اور فوجی مشیروں کو ملک بدر کرنے، سکھ یاتریوں کے علاوہ بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کرنے اور اپنی طرف سے مرکزی سرحدی گزرگاہ کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے دریائے سندھ سے پانی کی فراہمی روکنے کی کوئی بھی کوشش ’جنگی کارروائی‘ ہوگی۔

Comments

200 حروف