آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صنعتی شعبے کے لیے پیک آور بجلی ٹیرف کے خاتمے میں حائل رکاوٹوں کی تفصیلات فراہم کرے۔

وزیرِاعظم شہباز شریف کو لکھے گئے ایک خط میں اپٹما کے سیکریٹری جنرل شاہد ستار نے کہا کہ کچھ پیش رفت کے باوجود، موجودہ بجلی ٹیرف 10 سے 11 سینٹ فی کلو واٹ آور (کے ڈبلیو ایچ) اب بھی خطے میں مسابقتی معیار 9 سینٹ فی کلو واٹ آور سے زیادہ ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ مقابل معیشتیں بجلی 5 سے 9 سینٹ فی کلو واٹ آور کے درمیان فراہم کر رہی ہیں، جس کی وجہ سے پاکستان کا توانائی پر انحصار کرنے والا ٹیکسٹائل شعبہ مسابقتی دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہے۔ توانائی کی بلند لاگت برآمدی مسابقت اور صنعتی پیداوار میں اضافے میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔

شاہد ستار نے کہا کہ صنعتی بجلی ٹیرف میں مزید کمی ’ٹائم آف یوز‘ (ٹی او یو) ٹیرف اسٹرکچر کے خاتمے سے حاصل کی جا سکتی ہے۔’ انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ اقدام محصولات میں کسی کمی کے بغیر ممکن ہوگا، کیونکہ نیپرا کے اعدادوشمار کے مطابق موجودہ پیک اوقات میں صنعت کی بجلی کھپت میں تقریباً 32 فیصد اضافے کا تخمینہ ہے، جو زیادہ ٹی او یو ٹیرف سے حاصل ہونے والی آمدنی کی تلافی کر دے گا۔‘

اپٹما کے جائزے کے مطابق، اس ایڈجسٹمنٹ سے صنعتی صارفین کے لیے مؤثر اوسط ٹیرف 29.48 روپے فی کلو واٹ آور (10.57 سینٹ فی کے ڈبلیو ایچ) سے کم ہو کر 28.36 روپے فی کلو واٹ آور (10.16 سینٹ فی کے ڈبلیو ایچ) ہو جائے گا — یعنی 1.12 روپے فی یونٹ کی کمی۔ بجلی کے استعمال میں اضافے سے گرڈ کی استعداد بہتر ہو گی اور غیر استعمال شدہ صلاحیت میں کمی آئے گی، جس سے اوسط بجلی خریداری قیمت میں مزید 0.14 روپے فی یونٹ کمی کا امکان ہے۔ یہ کمی سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹس (کیو ٹی اے) کے ذریعے صارفین کو منتقل کی جا سکتی ہے۔

ایسوسی ایشن نے مؤقف اختیار کیا کہ ’’ٹی او یو اسٹرکچر ایک پرانا نظام ہے، جو اس وقت متعارف کرایا گیا تھا جب پاکستان کو شدید بجلی قلت کا سامنا تھا اور پیک اوقات میں کھپت کو کم کرنا مقصود تھا۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’آج جب ملک کے پاس اضافی پیداواری صلاحیت موجود ہے اور غیر استعمال شدہ صلاحیت ٹیرف میں اضافے کا باعث بن رہی ہے، تو ٹی او یو قیمتوں کا تسلسل نقصان دہ ہے۔

اپٹما نے زور دیا کہ ٹی او یو اسٹرکچر کو موجودہ آف پیک ریٹ کی بنیاد پر یکساں ٹیرف سے تبدیل کیا جائے تاکہ بجلی کے زیادہ سے زیادہ استعمال کو فروغ دیا جا سکے، گرڈ کی کارکردگی میں بہتری آئے، فی یونٹ لاگت کم ہو، اور صنعتی مسابقت بڑھے۔

ایسوسی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ صنعتی صارفین کے لیے ٹی او یو اسٹرکچر کو ختم کر کے موجودہ آف پیک ریٹ پر مبنی یکساں اے ایس-II ٹیرف نافذ کیا جائے۔

اپٹما نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں اس کے وفد نے 18 اپریل 2025 کو پاور ڈویژن کے سینئر حکام سے ملاقات کی اور اس مسئلے پر بات چیت کی۔ ملاقات کے دوران پاور ڈویژن کے حکام نے پیک آور ٹیرف ختم کرنے میں حائل رکاوٹوں کو بیان کرتے ہوئے نظام کی حدود، طلب میں اتار چڑھاؤ اور ایندھن کی لاگت کے تغیرات کو اہم عوامل قرار دیا۔

پاور ڈویژن نے اپٹما کو یقین دہانی کرائی کہ پیش کردہ تجزیے کے ساتھ حقیقی وقت کے نظام کی طلب اور ایندھن کی لاگت کا تفصیلی ڈیٹا ایسوسی ایشن کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔

اپنے خط کے اختتام پر اپٹما نے کہا کہ ہم اس معلومات کے جلد از جلد موصول ہونے کے منتظر ہیں تاکہ اس کا تفصیلی جائزہ لے کر ایسا عملی منصوبہ تیار کیا جا سکے جو صنعتی توانائی لاگت میں کمی کے ساتھ ساتھ قومی گرڈ پر طلب میں اضافہ کرے — اور بالآخر وسیع تر اقتصادی ترقی میں معاون ثابت ہو۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف