انٹربینک مارکیٹ میں بدھ کے کاروباری روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.07 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے مقابلے میں قدر 20 پیسے کم ہونے کے بعد روپیہ 280 روپے 97 پیسے پر بند ہوا۔

یاد رہے کہ منگل کو امریکی ڈالر کے مقابلے روپیہ 280.77 پر بند ہوا تھا۔


Rupee's Performance Against US Dollar Since 04 March 2025


بین الاقوامی سطح پر امریکی ڈالر کی قدر میں بدھ کو تیزی سے اضافہ ہوا کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سرمایہ کاروں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاول کو برطرف کرنے کی دھمکیوں سے پیچھے ہٹ گئے جس سے سرمایہ کاروں کو اطمینان ہوا،اس کے علاوہ تجارتی معاہدوں کے بارے میں پرامیدی نے سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر کیا۔

رواں ہفتے مالیاتی منڈیاں اس خدشے سے دوچار رہی ہیں کہ صدر ٹرمپ کے جنوری میں دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاول پر شرح سود کم نہ کرنے کے مسلسل دباؤ سے فیڈ کی خودمختاری خطرے میں پڑسکتی ہے۔

تاہم منگل کی رات دیر گئے صدر ٹرمپ اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹتے ہوئے دکھائی دیے۔

منگل کو اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا میرا انہیں برطرف کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ وہ شرح سود میں کمی کے حوالے سے اپنے خیالات پر عملدرآمد میں کچھ زیادہ سرگرم ہوں۔

اس بیان کے بعد ایشیائی تجارتی اوقات کے آغاز میں ڈالر کی قدر تیزی سے بڑھی، تاہم دن کے وسط تک اس میں استحکام آ گیا۔

ابتدائی ٹریڈنگ میں ڈالر کی قدر جاپانی ین کے مقابلے میں 1 فیصد سے زائد بڑھ کر 143.21 ہو گئی، تاہم بعد ازاں معمولی کمی کے بعد 141.77 پر برقرار رہی۔ سوئس فرانک کے مقابلے میں ڈالر 0.29 فیصد مضبوط ہو کر 0.8216 پر پہنچ گیا، حالانکہ سیشن کے آغاز میں اس میں 1 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

یورو 1.14 ڈالر رہا جب کہ اسٹرلنگ 0.17 فیصد کم ہوکر 1.3311 ڈالر رہا۔

منگل کو ڈالر یورو اور سوئس فرانک کے مقابلے میں کئی سالوں کی کم ترین سطح پر ٹریڈ کر رہا تھا، جبکہ ین سات ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا کیونکہ سرمایہ کاروں نے تجارتی کشیدگی اور ٹرمپ کے فیڈ پر حملوں کے باعث امریکی اثاثوں کو فروخت کیا۔

Comments

200 حروف