پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں گزشتہ 2 روز کے دوران مسلسل مثبت رحجان کے بعد بدھ کے کاروباری روز فروخت کا دباؤ دیکھا گیا اور اس کا بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 755 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ بند ہوا۔
کے ایس ای 100 نے سیشن کا آغاز مثبت انداز میں کیا تاہم جلد ہی منافع حاصل کرنے والوں نے زور پکڑ لیا۔ پہلے سیشن میں مارکیٹ اتار چڑھاؤ کا شکار رہی۔
دوسرے سیشن میں خریداری کی واپسی ہوئی جس سے انڈیکس انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 117,424.04 پوائنٹس تک جا پہنچا تاہم اس کے بعد اختتامی گھنٹوں میں ایک بار پھر فروخت کا دباؤ شروع ہوگیا اور انڈیکس منفی زون میں چلا گیا۔
کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 755.40 پوائنٹس یا 0.65 فیصد کی کمی سے 116,020.11 پر بند ہوا۔
بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا کہ دن بھر میں اتار چڑھاؤ کی بڑی وجہ امریکہ اور چین کے درمیان جاری تجارتی تناؤ ہے جس نے عالمی معاشی استحکام پر تشویش کو جنم دیا ہے اور سرمایہ کاروں کے جذبات کو متاثر کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یو بی ایل ، ای ایف ای آر ٹی ، ایم سی بی ، ایل او سی اور سی ایچ سی سی کی مضبوط کارکردگی کی بدولت مجموعی طور پر انڈیکس میں 201 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جبکہ ماری، اینگرو ایچ، پی پی ایل، پی ایس او اور بی اے ایچ ایل میں منفی رحجان کے سبب انڈیکس سے مجموعی طور پر 441 پوائنٹس کم ہوئے۔
یاد رہے کہ منگل کے روز بھی پی ایس ایکس میں خریداری کا سلسلہ جاری رہا اور کے ایس ای 100 انڈیکس 385 پوائنٹس کے اضافے سے بند ہوا تھا۔
منگل کے روز وزیراعظم ہاؤس (پی ایم او) کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کے باوجود حکومت نے مقامی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اور ساتھ یہ بھی اعلان کیا ہے کہ اس بچت کو بلوچستان میں ایک اہم شاہراہ کو دو طرفہ بنانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس بات کا اعلان وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا۔
اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے اعلان کیا کہ بین الاقوامی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ کمی کا فائدہ صارفین تک پہنچانے کے بجائے بچت کی رقم بلوچستان میں اہم این 25 ہائی وے (چمن، کوئٹہ، قلات، خضدار، کراچی ہائی وے) کو دوطرفہ شاہراہ بنانے کیلئے استعمال کی جائے گی۔
بدھ کے روز ایشیائی منڈیوں میں حصص کی قیمتیں گر گئیں جب امریکا کی جانب سے چین کو چِپس کی فروخت پر پابندیوں کے بعد مصنوعی ذہانت کے شعبے کی معروف کمپنی انوڈیا کو بڑا دھچکا پہنچا، جس سے عالمی تجارتی جنگ کے اثرات نمایاں ہونے لگے۔ اسی دوران سونے کی قیمت نے نئی بلند ترین سطح کو چھوا، جبکہ ڈالر دباؤ کا شکار رہا۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ چین کی معیشت نے پہلی سہ ماہی میں توقعات کو پیچھے چھوڑتے ہوئے 5.4 فیصد ترقی کی، حالانکہ امریکہ کے ساتھ تجارتی تناؤ نے اس کے منظر نامے یعنی آؤٹ لک کو متاثر کیا ہے.
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تمام امریکی اہم معدنیات کی درآمدات پر ممکنہ نئی محصولات کی تحقیقات کا حکم دیا، جو کہ ادویات اور چپ درآمدات کے جائزے کے علاوہ ہے۔ بیجنگ سخت رویہ جاری رکھے ہوئے ہے، اور اطلاعات کے مطابق اس نے ایئر لائنز کو بوئنگ طیاروں کی ترسیل معطل کرنے کا حکم دیا ہے۔
فیڈ چیئرمین کی تقریر سے قبل امریکی بانڈز کی ییلڈ مستحکم، انوڈیا کے حصص میں شدید گراوٹ
فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیرووم پاول کی اہم تقریر سے قبل ٹریژری بانڈز کی ییلڈ میں استحکام دیکھا گیا۔ اس سے قبل فیڈ کے گورنر کرسٹوفر والر نے نرمی کا عندیہ دیا تھا جس سے توقع کی جا رہی ہے کہ پاول بھی اپنے ساتھیوں کے حالیہ پیغامات کی تائید، خاص طور پر موجودہ ٹیرف افراتفری کے تناظر میں، کریں گے۔
مارکیٹ میں خدشات کے باعث ایس اینڈ پی 500 فیوچرز میں 0.8 فیصد اور نیسڈیک فیوچرز میں 1.4 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ اس گراوٹ کی بڑی وجہ اینوڈیا کے حصص میں 6 فیصد کمی ہے، جو ٹریڈنگ کے اختتامی گھنٹوں میں دیکھی گئی۔ اس کمی سے اینوڈیا کی مارکیٹ ویلیو میں 160 ارب ڈالر کا نمایاں نقصان ہوا۔
دریں اثناء بدھ کے روز انٹر بینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.04 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ کاروبار کے اختتام پر امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 0.11 روپے کے اضافے سے 280.46 روپے پر بند ہوا۔
آل شیئر انڈیکس کا حجم گزشتہ روز کے 479.46 ملین سے بڑھ کر 481.81 ملین ہو گیا۔
حصص کی مالیت گزشتہ سیشن کے 30.45 ارب روپے سے بڑھ کر 38.54 ارب روپے ہوگئی۔
سنرجیکو پی کے 35.61 ملین حصص کے ساتھ سرفہرست رہی۔ اس کے بعد بی او پنجاب 25.48 ملین حصص کے ساتھ دوسرے اور فوجی فوڈز لمیٹڈ 25.27 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
بدھ کو 451 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 140 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 260 میں کمی جبکہ 51 میں استحکام رہا۔
Comments