کیا موجودگی ہے! کچھ عجیب سا احساس! کچا سا تاثر! یہ وہ تاثرات ہیں جو اکثر کسی سے براہ راست ملاقات کے بغیر بھی کسی کے بارے میں دے دیے جاتے ہیں۔ انہیں وائبز کہا جاتا ہے۔
وائب کا مطلب ہے ”وائبریشن فریکوئنسی“ یعنی ارتعاش کی ایک مخصوص لہَر۔ جس طرح مادّہ کی مخصوص کمپن ہوتی ہے، اسی طرح انسان کے ایٹمز بھی کسی نہ کسی فریکوئنسی پر وائبریٹ کرتے ہیں۔ یہ کمپنیں یا وائبز اندرونی اور بیرونی عوامل کے ردعمل کے طور پر خارج ہوتی ہیں۔
وائبز احساسات، ردعمل اور جذبات ہوتی ہیں جنہیں ہم کسی سے بات کیے بغیر بھی محسوس کر سکتے ہیں۔ یہ انسانی توانائی کے مختلف درجوں کی نمائندگی کرتی ہیں۔
ہمارے اردگرد کی ہر چیز توانائی پر مشتمل ہے، یہاں تک کہ ہمارا اپنا جسم بھی۔ جب ہم کوئی مخصوص جذبہ یا توانائی محسوس کرتے ہیں تو ہم دراصل ایک فریکوئنسی کو پڑھ رہے ہوتے ہیں جو ہمارے اپنے توانائی کے دائرے سے ٹکرا رہی ہوتی ہے۔
یہ فریکوئنسیز جو کسی فرد سے خارج ہو رہی ہوتی ہیں، وہ اونچی، درمیانی یا نچلی سطح کی ہو سکتی ہیں اور اسی لحاظ سے ردعمل پیدا ہوتا ہے۔ اسی لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ آپ کا وائب-او-میٹر کہاں کھڑا ہے۔ سادہ الفاظ میں، یہ ایک موڈ چیک ہوتا ہے۔ اس کا آغاز اپنے موڈ سے آگاہی سے ہوتا ہے۔ یہ دوسروں کو سمجھنے اور ان کے جذبات کو جاننے کا ذریعہ بھی ہے۔
آخرکار، اجتماعی احساسات اور جذبات کسی ادارے کی ثقافتی فضا یا اجتماعی مزاج کی تشکیل کرتے ہیں۔ لہٰذا وائب-او-میٹر کو جانچتے رہنا نہ صرف خود کی بہتری بلکہ اپنے تعلقات اور ادارے کے انتظام کے لیے بھی بے حد فائدہ مند ہے۔
کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ وائبز صرف ایک مفروضہ ہیں۔ لیکن یہ مفروضہ انسانی رویوں پر مبنی تحقیق سے ثابت ہے۔ تحقیق یہ بتاتی ہے کہ ہمارا جسم بےحد باریک اشارے کو ہمارے دماغ کے ادراک سے پہلے ہی محسوس کر لیتا ہے۔ یہ انسانی فطرت کا حصہ ہے، اور یہی خوبی ہمیں جانوروں کے ساتھ بھی مشترک بناتی ہے۔
اگر ہم اپنے وائب ردعمل پر حساس ہو جائیں تو ہم وہ باتیں بھی محسوس کر سکتے ہیں جو دکھائی نہیں دیتیں۔ مثال کے طور پر، اگر ہم کسی ایسے شخص سے بات کر رہے ہوں جو بظاہر پراعتماد نظر آ رہا ہو لیکن دراصل غصے میں ہو، تو ہمارا تیز وائب-او-میٹر یہ غصہ لاشعوری طور پر محسوس کر لیتا ہے اور ہمارا اپنا جسم تناؤ محسوس کرنے لگتا ہے۔ ماہرینِ نفسیات اسے سائیکولوجیکل ریزونینس کہتے ہیں۔ یہ دو انسانوں کے درمیان ایک جذباتی تبادلہ ہوتا ہے، چاہے الفاظ کا کوئی لین دین نہ ہو۔
ہمارا جسم مسلسل اشاروں کو پراسیس کر رہا ہوتا ہے۔ چہرے کے تاثرات، جسمانی حرکیات، آواز کا انداز — یہ سب طاقتور سگنلز ہوتے ہیں۔ اسی لیے ہم کسی پریشان شخص کے آس پاس رہ کر خود بھی دباؤ میں آ جاتے ہیں، یا کسی پُرسکون انسان کے ساتھ رہ کر سکون محسوس کرتے ہیں۔ ہم ان غیر زبانی اشاروں کو جانے یا انجانے میں محسوس کرتے ہیں۔
یہ بات صرف منفی تاثرات تک محدود نہیں، ہم مثبت جذبات جیسے تحفظ اور گرمجوشی کو بھی محسوس کرتے ہیں۔ آپ اپنے وائب-او-میٹر کو بہتر بنانے کے لیے چار طریقے اپنا سکتے ہیں:
پہلا طریقہ اپنے خیالات اور رویے پر کام کریں — کیا آپ نے کبھی کسی ایسے شخص سے ملاقات کی ہے جو جیسے ہی کسی کمرے میں داخل ہوتا ہے، فضا روشن ہو جاتی ہے؟ وہ ایسے ہوتے ہیں جیسے ان کے گرد مثبت توانائی کا کوئی نظر نہ آنے والا ہالہ ہو، جو لوگوں کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے اور سب کو فوراً راحت کا احساس ہوتا ہے۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جن کی طرف ہم خود بخود مائل ہوتے ہیں — وہ جو بغیر کسی کوشش کے اچھے وائبز خارج کرتے ہیں۔
آپ کے گرد جو ”ہالہ“ یا آورا ہوتا ہے، وہی اصل میں دوسروں کے دل میں آپ کا تاثر بناتا ہے۔ یہ آورا جھوٹا نہیں ہو سکتا۔ اسی لیے ضروری ہے کہ ہر فرد اپنے خیالات اور نیت کے بارے میں ہوشیار ہو۔ اگر آپ کی نیت مثبت اور خالص ہو تو آپ کا جسم خود بخود اسے ظاہر کرے گا۔ آپ کی توانائی حوصلہ افزا ہوگی، آپ کی موجودگی سکون بخش ہو گی۔
اس کے برعکس، وہ لوگ جو بظاہر خوش اخلاق اور مہذب نظر آتے ہیں لیکن اندر سے منفی خیالات رکھتے ہیں، وہ دوسروں کو بے سکونی اور بے اعتمادی کا احساس دلاتے ہیں، چاہے کچھ کہیں بھی نہ۔ لہٰذا سب سے پہلے اپنے خیالات کو صاف کریں۔ دوسروں کی خامیوں پر نظر رکھنے کے بجائے ان کی خوبیوں پر توجہ دیں۔ اس سے ماحول میں خود بخود خوشگواریت پیدا ہو گی۔ اس کا مطلب ہے کہ چھوٹی چھوٹی باتوں کی قدر کریں اور سراہیں۔
کمپنیوں میں وہ رہنما جن کی شخصیت میں کشش ہوتی ہے، وہ دراصل مثبت توانائی کے حامل افراد ہوتے ہیں۔ وہ چھوٹی سے چھوٹی کامیابی کو بھی جوش و خروش سے مناتے ہیں۔ اس کے برعکس، منفی سوچ کا حامل باس اپنی ٹیم کی معمولی غلطیوں کو بھی بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے اور مسلسل چھوٹی چھوٹی باتوں میں نقص نکالتا رہتا ہے۔
دوسرا طریقہ موجودگی چاہتے ہیں تو خود بھی مکمل طور پر موجود رہیں — وہ افراد جن میں خالص توانائی ہوتی ہے، ان کی موجودگی بھی غیر معمولی ہوتی ہے۔ یہ غیر معمولی موجودگی ان کے عہدے یا مرتبے کی وجہ سے نہیں بلکہ ان کے رویے اور برتاؤ کی وجہ سے ہوتی ہے۔
تصور کریں کہ کوئی شخص کسی کمرے میں داخل ہوتا ہے، اور اگرچہ آپ اسے نہیں جانتے، تب بھی آپ اس کی موجودگی کو محسوس کرتے ہیں۔ یہ اس کے لوگوں سے بات کرنے کے انداز، اس کے جسمانی توازن، اس کی توجہ، اس کی غیر عجلت پسند اور غیر پریشان گفتگو کی وجہ سے ہوتا ہے۔
اس کے برعکس، کچھ لوگ بہت باتیں کرتے ہیں یا مسلسل پریشان رہتے ہیں۔ وہ خود پسندی یا شکایت کی وائبز دیتے ہیں۔ یہ لوگ جسمانی طور پر تو موجود ہوتے ہیں، لیکن حقیقی موجودگی سے محروم ہوتے ہیں۔ لمحہ موجود میں مکمل طور پر حاضر رہنا، گفتگو میں پوری توجہ دینا، اور وہ کام کرنا جو آپ کے اختیار میں ہے — یہی اصل میں موجودگی ہے۔ محض ”کاش ایسا ہوتا“ جیسے جملے بول کر ذہن کو منتشر کرنا وقت اور توانائی کا ضیاع ہے۔
تیسرا طریقہ سخاوت اور شکرگزاری اپنائیں — سخاوت دراصل ایک سوچ ہے۔ بغیر کسی بدلے کے کچھ دینے کی صلاحیت وہ خوبی ہے جو دوسروں کو آپ کی طرف مائل کرتی ہے۔ یہ علم بانٹنے، کسی تھکے ہوئے شخص کی مدد کرنے، اپنی بات کا موقع کسی شرمیلے شخص کو دے دینے، کسی ٹیم ممبر کے لیے راستہ ہموار کرنے، یا کسی کی کارکردگی کی سفارش کرنے کی صورت میں ہو سکتی ہے۔ یہ سب خیال، ہمدردی اور تعاون کے مظاہر ہیں۔
اگر آپ اس کے ساتھ دوسروں کے چھوٹے چھوٹے مددگار کاموں پر شکر گزار بھی رہیں، تو آپ ایک ایسی وائب پیدا کریں گے جو لوگوں کو آپ کے گرد موجود تیاری اور مہربانی کی فضا میں کھینچ لائے گی۔
چوتھا طریقہ کمزوریاں ظاہر کرنا اور کھلے دل سے بات کرنا سیکھیں — وہ روایتی تصور کہ ناقابلِ شکست لوگ دوسروں پر رعب ڈالتے ہیں، کچھ زیادہ مبالغہ آمیز ہے۔ عموماً ایسے لوگ ایک بلند مقام پر نظر آتے ہیں، مگر لوگ ان سے بات کرنے میں جھجکتے ہیں۔ اس کے برعکس وہ لوگ زیادہ دلکش ہوتے ہیں جو اپنی کمزوریوں کو قبول کرتے ہیں اور ان کا اعتراف بھی کر لیتے ہیں۔ جب کوئی بغیر خود ترسی کے اپنی غلطیوں کا ذکر کرتا ہے، تو لوگ اس کی طرف مائل ہوتے ہیں۔ یہ تب ہی ممکن ہے جب آپ میں حوصلہ اور صاف گوئی ہو۔ اس سے جو وائب پیدا ہوتی ہے وہ ایک حقیقی، متوازن اور قابلِ رسائی شخصیت کی ہوتی ہے۔
صحیح وائبز پیدا کرنے کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ اسی جیسی وائبز کو اپنی طرف کھینچتی ہیں۔ اگر کوئی فرد منفی توانائی خارج کر رہا ہے، تو وہ مزید منفی توانائی کو اپنی طرف متوجہ کرے گا۔ یہی وجہ ہے کہ جب کسی ڈیپارٹمنٹ کو منفی سوچ والا سربراہ ملتا ہے، تو وہ ماحول مصنوعی، دباؤ کا شکار اور زبردستی کا لگنے لگتا ہے۔
چاہے آپ فرد ہوں یا ادارہ، اپنے وائب-او-میٹر پر انگلی رکھیں — تاکہ منفی توانائی کو وقت پر ختم کر کے مثبت توانائی کے بیج بوئے جا سکیں، اور مجموعی فضا کو ایک ابھرتی ہوئی توانائی سے بھر دیا جائے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments