اس بات کی سرکاری طور پر تصدیق ہوچکی ہے کہ اپریل میں گھریلو صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں پچھلے مہینے کے مقابلے میں غیر محفوظ (نان پروٹیکٹڈ) زمرے میں 4.32 روپے/یونٹ کمی کی گئی ہے اور محفوظ ( پروٹیکٹڈ) زمرے میں 3.41 روپے/یونٹ ۔ نیپرا نے حکومت کی درخواست پر ٹیرف ڈفرنشل سبسڈی (ٹی ڈی ایس) کی اضافی منظوری دے دی ہے جو معمول کے مطابق تھی اور اب اس کی منظوری توقع کے مطابق نوٹیفائی کر دی گئی ہے۔ اس کے تحت جون 2025 تک تین مہینوں کے لیے 1.71 روپے/یونٹ کی کمی نوٹیفائی کی گئی ہے۔
اب سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا یہ بجلی کی قیمتوں میں کمی عارضی ہے یا مستقل؟ حکومت کا کہنا ہے کہ اس میں سے زیادہ تر کمی مستقل ہوگی، لیکن اس دعوے کے حق میں بہت کم شواہد ہیں۔مالی سال 25 کی تیسری سہ ماہی کے لیے سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) میں مزید کمی کی توقع کی جارہی ہے جس کی درخواست ابھی تک جمع نہیں کرائی گئی ہے، لیکن وزارت کی توقع ہے کہ اس پر سماعت رواں مہینے میں کی جائے گی۔
وزارت کی وضاحت کے مطابق متوقع ریلیف ٹیکس کے بغیر 5.98 روپے/یونٹ تک پہنچ سکتا ہے – جس میں سے 4.51 روپے/یونٹ پہلے ہی ہے، ٹی ڈی ایس کی صورت میں 1.71 روپے/یونٹ، ایف سی اے کی مد میں 0.9 روپے/یونٹ، اورمالی سال25 کی دوسری سہ ماہی کے کیو ٹی اے کی 1.9 روپے/یونٹ کی صورت میں موجود ہیں۔ حکام اب مالی سال 25 کی تیسری سہ ماہی کے بدلے میں تقریباً 1.5 روپے/یونٹ کی منفی ایڈجسٹمنٹ کی توقع رکھتے ہیں، جس پر اپریل میں سماعت کی جائے گی اور ممکنہ طور پر اس کا اطلاق پچھلے حساب کے مطابق کیا جائے گا۔
اگر مالی سال 25 کی تیسری سہ ماہی کے کیو ٹی اے کے بدلے میں اضافی 1.5 روپے/یونٹ کی ایڈجسٹمنٹ منظور ہو جاتی ہے، تو مجموعی اثر تقریباً 6 روپے/یونٹ ہوگا، جبکہ خالص اثر 2.52 روپے/یونٹ ہوگا کیونکہ ایف سی اے کی ایڈجسٹمنٹ مارچ 2025 کے مقابلے میں کم ہوگی۔ حتیٰ کہ اگر دونوں کیو ٹی اے ایک ساتھ نافذ ہو جائیں تو بھی 3.4 روپے/یونٹ کی مجموعی کمی جون 2025 کے بعد جاری نہیں رہ سکے گی۔ اسی طرح ٹی ڈی ایس کی 1.71 روپے/یونٹ کی کمی کا بھی یہی حال ہے، جب تک کہ حکومت جولائی 2025 میں اپنی سالانہ ری بیسنگ کی مشق کے دوران اسے مستقل طور پر شامل کرنے کے طریقے نہ تلاش کرے۔
منفی کیو ٹی اے میں تبدیلیاں زیادہ تر آئی پی پیز کے ساتھ مکمل مذاکرات کے نتیجے میں بچتوں کی وجہ سے ہو رہی ہیں، جن کا اثر مالی سال 25 کی دوسری سہ ماہی میں ظاہر ہوا۔مالی سال 25 کی تیسری سہ ماہی کے لیے بھی اسی طرح کی بچتوں کی توقع ہے، کیونکہ ریگولیٹر نے آئی پی پیز سے مزید درخواستیں سنی ہیں۔ حکومت کے مطابق، اس حوالے سے 15 سالوں میں 3.6 ٹریلین روپے کی مجموعی بچت کی توقع کی جارہی ہے – جو سالانہ 246 ارب روپے کی بچت کے برابر ہے، یعنی 2 روپے/یونٹ۔ مالی سال 25 کی چوتھی سہ ماہی کے کیو ٹی اے کے بعد، جس میں آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات سے بچتیں اور نیلم جہلم کی غیر استعمال شدہ رقم شامل ہوں گی، یہ بچتیں بھی آئیں گی۔ اس کے بعد، کیو ٹی اے کی تبدیلیاں معمول پر آنا متوقع ہیں، کیونکہ تمام ممکنہ بچتیں اور آئی پی پیز کے ساتھ نئے معاہدے سالانہ ری بیسنگ کی مشق میں پاور پرچیز پرائس (پی پی پی) کا حصہ بن جائیں گے۔
اس دوران، 3.23 روپے/یونٹ کے قرض کی خدمت کے لیے اضافی سرچارج کا اطلاق جاری رہے گا۔ بظاہر، کوئی اضافی سرچارج نہیں ہے، لیکن اگر وفاقی وزیر کی باتوں پر یقین کیا جائے تو یہ 5 سے 6 سال تک جاری رہ سکتا ہے – تاکہ 2 ٹریلین روپے سے زائد کے قرض اور اصل رقم کی ادائیگی کی جا سکے۔ یاد رہے کہ 2023 میں پی ایچ ایل میں موجود قرض کی خدمات کیلئے اور گردشی قرض کے بہاؤ کو منظم کرنے کے لیے اضافی پی ایچ ایل سرچارج عائد کیا گیا تھا۔
اب ایک اور کوشش گردشی قرض کو کلیئر کرنے کی کی جارہی ہے، اور صارفین پر گردشی قرض کے بہاؤ کو منظم اور کلیئر کرنے کے لیے اگلے پانچ سے چھ سالوں تک سالانہ تقریباً 380 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا۔ سالوں کے دوران اربوں روپے کی اسٹاک ادائیگیاں کی گئی ہیں، لیکن سرچارج میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا ہے۔ لہٰذا، جبکہ حکومت ایک طرف آئی پی پی مذاکرات کے ذریعے سو بلین روپے کی بچتوں کا دعویٰ کر سکتی ہے، جو کہ ایک درست دعویٰ ہے اور اس کے اثرات مستقبل کی سالانہ ری بیسنگ میں دیکھے جائیں گے – خالص اثر اتنا زیادہ نہیں ہوگا کیونکہ گردشی قرض کی ادائیگی اور اس کی سروسنگ کی لاگت کو صارفین کے ذریعے مسلسل مالی اعانت کے ذریعے پورا کیا جائے گا جو مستقبل قریب میں جاری رہے گی۔
Comments