یورپی کمیشن نے پاکستان سے غیر ایندھن ایتھانول کی درآمدات پر دی گئی ٹیرف ترجیحات ختم کر دی ہیں۔ یہ اقدام یورپی ایتھانول ساز اداروں کی شکایات کے جواب میں کیا گیا ہے، جن کا کہنا تھا کہ ایشیائی ملک سے سستی درآمدات کے سیلاب نے قیمتوں کو دباؤ میں ڈال دیا ہے اور مارکیٹ کے توازن کو متاثر کیا ہے۔

یورپی کمیشن نے جمعہ کو یورپی یونین کے سرکاری جریدے میں شائع کردہ اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ گزشتہ سال پاکستان سے ایتھانول کی درآمدات تمام غیر ایندھن ایتھانول درآمدات کا ایک چوتھائی سے زائد تھیں، جس کے باعث پاکستان یورپی یونین کا سب سے بڑا برآمد کنندہ بن گیا۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ یورپی یونین میں غیر ایندھن ایتھانول کی مجموعی درآمدات میں کئی برسوں سے مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور کسٹمز کے اعداد و شمار کے مطابق 2021 سے 2024 کے درمیان یہ درآمدات تقریباً دوگنا ہو کر 726,000 میٹرک ٹن تک پہنچ گئیں، جو 2021 میں 376,000 ٹن تھیں۔

اس میں پاکستان سے درآمد ہونے والا ایتھانول 2021 سے 2022 کے دوران تقریباً 300 فیصد بڑھ کر 393,590 ٹن تک جا پہنچا اور 2023 میں بھی یہ حجم 2021 کے مقابلے میں 244 فیصد زیادہ رہا۔

دوسری جانب یورپی یونین میں غیر ایندھن ایتھانول کی مقامی پیداوار میں کمی واقع ہوئی۔ گزشتہ سال یہ پیداوار 2021 کے مقابلے میں 8 فیصد کم رہی۔

کمیشن نے کہا کہ دستیاب معلومات اور اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان سے درآمدات میں اضافے اور یورپی یونین کی منڈی میں شدید خلل کا ایک ہی وقت میں وقوع پذیر ہونے کا اتفاق پایا گیا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کمیشن اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ غیر ایندھن ایتھانول کی یورپی منڈی میں ایک سنگین خلل کے شواہد موجود ہیں، جس کی نمایاں خصوصیات یہ ہیں کہ یورپی پیدا کنندگان کے مقابلے میں کہیں کم قیمت پر درآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور یونین کی پیداوار میں کمی آئی ہے۔

یورپی یونین میں ایتھانول تیار کرنے والے اداروں نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا، جو دو سال کے لیے نافذ العمل ہوگا، اگرچہ وہ اس اقدام کی مدت تین سال چاہتے تھے۔ ان اداروں نے یہ بھی تشویش ظاہر کی ہے کہ چونکہ یہ پابندی ایندھن میں استعمال ہونے والے ایتھانول پر لاگو نہیں ہوتی، اس لیے اس سے بچنے کے لئے ٹال مٹول سے کام لیا جاسکتا ہے۔

Comments

200 حروف