نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے بدھ کے روز بتایا ہے کہ سروسز پر ڈیجیٹل سیلز ٹیکس صوبوں کے دائرہ اختیار میں ہی رہے گا جبکہ سولر پینلز پر مجوزہ 18 فیصد جی ایس ٹی پر نظرثانی کے بعد اسے 10 فیصد کر دیا گیا ہے۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے سینیٹر ڈار نے کہا کہ اتحادی شراکت داروں اور متعلقہ فریقین کے ساتھ تفصیلی مشاورت کے بعد بجٹ سے متعلق متعدد متنازع امور کے حل پر اتفاق ہو گیا ہے۔

نظرثانی شدہ نکات کے تحت اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ خدمات پر ڈیجیٹل سیلز ٹیکس کا نفاذ آئینی طور پر صوبائی حکومتوں کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل ٹیکسیشن سے متعلق خدشات درست تھے۔ ہم نے تمام متعلقہ فریقین، بشمول فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، سے تفصیلی مشاورت کی اور یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس معاملے کو وزیر خزانہ کی بجٹ سے متعلق اختتامی تقریر میں واضح طور پر بیان کیا جائے گا۔

اسحاق ڈار نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سولر پینلز پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) نافذ کرنے کی ابتدائی تجویز پر خاصی بحث ہوئی۔ نظرثانی کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ سولرائزیشن میں استعمال ہونے والے 54 فیصد اجزاء پہلے ہی موجودہ نظام کے تحت ٹیکس شدہ ہیں اور 18 فیصد ٹیکس صرف باقی 46 فیصد پر لاگو ہوتا تھا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ باہمی مشاورت کے بعد اب ہم نے سولر جی ایس ٹی کو 18 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کرنے کی تجویز دی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ٹیکس تجاویز محصولات کے حصول کے لیے ضروری ہیں اور کسی ایک شعبے میں ریلیف دینے کا مطلب ہے کہ کسی اور جگہ اس کا ازالہ کیا جائے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ جب کابینہ نے سرکاری ملازمین کے لیے تنخواہوں میں 6 فیصد اضافے کی ابتدائی تجویز کو ناکافی سمجھا اور اسے بڑھا کر 10 فیصد کیا تو اس کے مطابق بجٹ میں بھی تبدیلیاں کرنی پڑیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اجتماعی طور پر آگے بڑھنا ہوگا۔ ہمارا انداز اتفاقِ رائے اور تعاون پر مبنی ہے۔

ڈار نے ایک اور اہم مسئلہ اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں ایک مجوزہ یونیورسٹی کے لیے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت فنڈنگ 4.7 ارب روپے کی سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے ذریعے دی جائے گی۔

انہوں نے قومی اسمبلی کے ارکان کی جانب سے پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) کے بند ہونے پر اٹھائے گئے جائز خدشات کو بھی تسلیم کیا اور تصدیق کی کہ اب پاکستان انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (پی آئی ڈی سی ایل) تمام صوبوں میں وفاقی ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ پی آئی ڈی سی ایل ابتدا میں سندھ کے لیے تشکیل دی گئی تھی، مگر اب اس کا دائرہ کار تمام صوبوں کے ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی تک بڑھا دیا گیا ہے۔

سینیٹر اسحاق ڈار نے حکومت کی جانب سے باہمی بات چیت اور تعمیری مشاورت کے ذریعے حقیقی خدشات کو حل کرنے کی رضامندی کا اعادہ کیا۔

ادھر پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی سید نوید قمر نے وزیراعظم شہباز شریف اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے پیپلزپاررٹی اور سندھ حکومت کی اہم تجاویز بجٹ میں شامل کیں۔

نوید قمر نے قومی اسمبلی میں کہا کہ حکومت نے بجٹ مباحثے کے دوران ان کی جماعت کے ارکان کی جانب سے اٹھائے گئے بڑے مطالبات قبول کر لیے ہیں۔

انہوں نے سولر آلات پر مجوزہ سیلز ٹیکس کو 18 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کرنے کو پارٹی کے موقف کے مطابق خوش آئند قرار دیا۔

انہوں نے اس بات کی بھی تعریف کی کہ حکومت نے پاکستان انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کا دائرہ کار صرف سندھ تک محدود رکھنے کی بجائے تمام صوبوں تک پھیلانے کا فیصلہ کیا ہے جس سے ہماری جماعت کا ایک اور مسئلہ حل ہورہا ہے۔

Comments

200 حروف