خام تیل کی قیمتوں میں بدھ کو معمولی اضافہ دیکھا گیا جب کہ گزشتہ روز قیمتیں 4 فیصد سے زیادہ بڑھ گئی تھیں، اس اضافے کی وجہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کے باعث تیل کی فراہمی متاثر ہونے کے خدشات تھے۔

برینٹ خام تیل کے سودے 19 سینٹ یعنی 0.25 فیصد اضافے سے 76.64 ڈالرفی بیرل پر پہنچ گئے جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) خام تیل کے سودے 23 سینٹ یعنی 0.31 فیصد اضافے سے75.07 ڈالر فی بیرل ریکارڈ کئے گئے ۔

منگل کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کے چھٹے روز تہران سےغیر مشروط ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا۔

منگل کو 3 اعلیٰ حکام نے بتایا کہ امریکی فوج خطے میں اپنی افواج کو مضبوط بنانے کے لیے مزید لڑاکا طیارے تعینات کررہی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں سب سے زیادہ تشویش آبنائے ہرمز میں تیل کی سپلائی میں ممکنہ خلل سے متعلق ہے، جہاں سے دنیا کے سمندری راستے سے منتقل ہونے والے تیل کا پانچواں حصہ گزرتا ہے۔

منگل کو آبنائے ہرمز کے قریب دو آئل ٹینکر آپس میں ٹکرا گئے اور آگ لگ گئی۔ برطانیہ کی میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز نے پیر کو خبردار کیا تھا کہ الیکٹرانک مداخلت جہازوں کے نیویگیشن سسٹمز کو متاثر کررہی ہے۔

ایران تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) کا تیسرا سب سے بڑا رکن ہے، جو یومیہ تقریباً 33 لاکھ بیرل خام تیل نکالتا ہے۔ تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اوپیک کے دیگر رکن ممالک اپنی اضافی پیداواری صلاحیت استعمال کرتے ہوئے ایرانی پیداوار میں ممکنہ کمی کو پورا کر سکتے ہیں۔

مارکیٹوں کی نظریں بدھ کو امریکی فیڈرل ریزرو کی پالیسی مذاکرات کے دوسرے دن پر بھی مرکوز ہیں جہاں توقع کی جارہی ہے کہ مرکزی بینک اپنی بینچ مارک اوور نائٹ سود کی شرح کو 4.25 فیصد سے 4.50 فیصد کی حد میں برقرار رکھے گا۔

آئی جی کے مارکیٹ تجزیہ کار ٹونی سائکامور نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ میں جاری تنازع اور عالمی معاشی سست روی کے خدشات فیڈرل ریزرو کو شرح سود میں 25 بیسس پوائنٹس کی ممکنہ کمی پر مجبور کر سکتے ہیں اور یہ کمی جولائی میں کی جا سکتی ہے جو موجودہ مارکیٹ کی ستمبر کی توقع سے پہلے ہوگی۔

سائکامور نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال فیڈرل ریزرو کے لیے نرم لہجے اختیار کرنے کا باعث بن سکتی ہے جیسا کہ وہ 7 اکتوبر 2023 کے حماس حملے کے بعد دیکھنے میں آیا تھا۔

کم شرح سود عموماً اقتصادی ترقی کو فروغ دیتی ہے اور تیل کی طلب میں اضافہ کرتی ہے۔

تاہم فیڈرل ریزرو کیلئے فیصلہ مشکل بنانے والی بات یہ ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کا تنازع بڑھتی ہوئی تیل کی قیمتوں کے ذریعے افراطِ زر (مہنگائی) کا ایک نیا سبب بھی بن رہا ہے۔

منگل کو جاری کردہ امریکن پیٹرولیم انسٹیٹیوٹ کے اعداد و شمار کے حوالے سے مارکیٹ ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے امریکی خام تیل اور پیٹرول کے ذخائر میں کمی آئی، جبکہ ڈیزل اور دیگر ڈسٹلیٹ مصنوعات کے ذخائر میں اضافہ ہوا۔

Comments

200 حروف