وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے 3 کھرب، 45 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جمعہ کے روز مالی سال 2025-26 کا صوبائی بجٹ سندھ اسمبلی میں پیش کر دیا۔ رواں سال بجٹ کا مجموعی حجم 3 کھرب 45 ارب روپے مختص کیا گیا ہے جو گزشتہ مالی سال 2024-25 کے تخمینے 3.05 کھرب روپے کے مقابلے میں 12.9 فیصد زیادہ ہے۔
وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے اپنے بجٹ خطاب میں کہا کہ یہ بجٹ سندھ کی چھپی ہوئی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ اس میں جامع، پائیدار اور مضبوط ترقی کو ترجیح دی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ نے بجٹ کو صوبے کی معاشی و سماجی بہتری کے لیے ایک ترقی پسندانہ فریم ورک قرار دیا، جس کا مقصد عوامی فلاح اور شفاف حکمرانی کو یقینی بنانا ہے۔
وزیراعلیٰ نے سماجی بہتری، بنیادی ڈھانچے کی جدیدیت اور معاشی خودمختاری کے عزم کا اظہار کیا۔
صوبائی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے ترقیاتی اخراجات کی مد میں 1.02 کھرب روپے مختص کیے ہیں۔
تنخواہیں اور پنشن
گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 12 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ گریڈ 17 سے 22 کے ملازمین کی تنخواہیں 10 فیصد بڑھائی جائیں گی۔
مالی سال 2025-26 کے لیے پنشن میں 8 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
جاری اخراجات
سندھ حکومت نے جاری اخراجات کے لیے 2.15 کھرب روپے مختص کیے ہیں جو گزشتہ سال کے 1.92 کھرب روپے کے مقابلے میں 12.4 فیصد زیادہ ہیں۔
وزیراعلیٰ ہاؤس کے بیان کے مطابق اس اضافے کی وجوہات میں مہنگائی، اسپتالوں اور جامعات کو دی جانے والی گرانٹس، ملازمین کے لیے ریلیف الاؤنسز اور بڑھتی ہوئی پنشن ذمہ داریاں شامل ہیں۔
تعلیم
صوبہ سندھ کے لیے تعلیم کا بجٹ 12.4 فیصد اضافے کے ساتھ 523.73 ارب روپے کر دیا گیا ہے جو کل جاری اخراجات کا 25.3 فیصد بنتا ہے۔
پرائمری تعلیم کے لیے مختص بجٹ 136.2 ارب روپے سے بڑھا کر 156.2 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔
ثانوی تعلیم (سیکنڈری ایجوکیشن) کا بجٹ 68.5 ارب روپے سے بڑھا کر 77.2 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔
صوبائی حکومت نے 4,400 نئے اساتذہ اور تدریسی عملے کی بھرتی کا اعلان بھی کیا ہے۔
دیگر مجوزہ اقدامات میں چار آئی بی اے کمیونٹی کالجوں کا قیام، 34,100 سے زائد پرائمری اسکولوں کے لیے مختص بجٹ و اخراجات، اور مستحق و ہونہار طلبہ کے لیے سندھ ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ کی مد میں 2 ارب روپے کی رقم شامل ہے۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ معذور افراد کی فلاح و بہبود کے پروگرام کے بجٹ میں اضافہ کرتے ہوئے اسے 11.6 ارب روپے سے بڑھا کر 17.3 ارب روپے کر دیا گیا ہے، تاکہ انہیں معاون آلات، تعلیمی وظائف فراہم کیے جا سکیں اور فلاحی تنظیموں کے ساتھ شراکت داری کی جا سکے۔
صحت
صوبے کے لیے صحت کا بجٹ 8 فیصد اضافے کے ساتھ 302.2 ارب روپے سے بڑھا کر 326.5 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 146.9 ارب روپے مختلف طبی اداروں اور یونٹس کو بطور گرانٹس دیے جائیں گے جبکہ سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) کے لیے 19 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
صحت کے شعبے میں دیگر مختص رقوم میں پیپلز پرائمری ہیلتھ کیئر انیشی ایٹو (پی پی ایچ آئی) کے لیے 16.5 ارب روپے، لاڑکانہ میں ایک نئے اسپتال کے لیے 10 ارب روپے جبکہ دیہی علاقوں میں ایمبولینس سروس اور موبائل تشخیصی یونٹس کی توسیع بھی شامل ہے۔
سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی)
سندھ حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی) میں 20 فیصد کمی کا اعلان کیا ہے، جس کے بعد اس کا حجم کم ہو کر 520 ارب روپے رہ گیا ہے۔ اس کمی کی وجہ وفاقی منتقلیوں میں متوقع کمی کو قرار دیا گیا ہے۔
حکومت نے 475 نئی اسکیموں کا بھی اعلان کیا ہے جن کا تعلق سیلاب سے متاثرہ علاقوں، قابلِ تجدید توانائی، پسماندہ اضلاع، صاف پانی اور صفائی ستھرائی سے ہے۔
اے ڈی پی کے تحت مختص رقوم درج ذیل ہیں:
-
تعلیم کے لیے 99.6 ارب روپے
-
صحت کے لیے 45.37 ارب روپے
-
آبپاشی کے لیے 73.9 ارب روپے
-
بلدیاتی حکومتوں کے لیے 132 ارب روپے
کراچی
سندھ حکومت نے کراچی کی ترقی پر خاص توجہ دینے کا اعلان کیا ہے اور بنیادی ڈھانچے، سڑکوں، نکاسی آب اور پانی کی فراہمی سے متعلق بڑے منصوبوں میں بہتری لانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
صوبائی حکومت نے شہری ٹرانسپورٹ کے نظام میں توسیع کا بھی اعلان کیا ہے، جس کے تحت اگست 2025 تک 50 الیکٹرک بسیں متعارف کروائی جائیں گی اور مزید 100 الیکٹرک بسیں شامل کی جائیں گی۔
میٹروپولیٹن شہر میں بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) منصوبوں کی پیش رفت کے حوالے سے بتایا گیا کہ ییلو لائن مکمل ہونے کے قریب ہے جبکہ ریڈ لائن 50 فیصد سے زائد مکمل ہو چکی ہے۔
کراچی کے لیے دیگر اعلان کردہ منصوبوں میں آے آئی ٹیکنالوجی سے لیس سی سی ٹی وی کیمروں کے ساتھ سیف سٹی پراجیکٹ کی توسیع، کورنگی کازوے پل اور شاہراہ بھٹو کی اپ گریڈیشن، تاریخی مقامات کی بحالی، کاروباری علاقوں کی بہتری اور بڑی سڑکوں کی تعمیر شامل ہے۔
ڈیجیٹل گورننس
حکومت سندھ نے ڈیجیٹل گورننس کے لیے کئی اقدامات کا اعلان کیا ہے جن میں حقیقی وقت میں منصوبوں کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی کے پی آئی مانیٹرنگ ڈیش بورڈ کا قیام، اراضی کے ریکارڈ کو بلاک چین پر منتقل کرنا اور شفافیت اور لین دین میں آسانی کو فروغ دینا شامل ہے۔
حکومت نے پیدائش کی ڈیجیٹل رجسٹریشن کا نظام بھی شروع کیا ہے جس کا ہدف 2028 تک 100 فیصد کوریج حاصل کرنا ہے۔
وزیراعلیٰ ہاؤس کے مطابق یہ نظام صحت اور تعلیم کے ڈیٹا بیسز کے ساتھ مربوط کیا جائے گا۔
زرعی شعبہ
صوبائی حکومت نے 2 لاکھ سے زائد کسانوں کو سبسڈیز اور جدید مشینری فراہم کرنے کے لیے بے نظیر ہاری کارڈ کے اجرا کا اعلان کیا ہے۔
حکومت سندھ نے ماحول دوست کاشتکاری کو فروغ دینے کے لیے ڈِرِپ اریگیشن پر سبسڈی دینے کا اعلان کیا ہے، ساتھ ہی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کلسٹر فارمنگ منصوبے شروع کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کے مطابق ترقی پسند کسانوں کو بلاسود قرضے فراہم کرنے کے لیے سندھ کوآپریٹو بینک کے قیام کی فزیبلٹی اسٹڈی جاری ہے۔
سماجی بہبود اور اختیارات کی منتقلی
-
تعلیم کا بجٹ اسکول کی سطح پر منتقل کیا جائے گا
-
ہیڈ ٹیچرز کو اسکول کے روزمرہ اخراجات کے لیے براہِ راست فنڈز دیے جائیں گے
-
معذور افراد کے لیے سہولتوں میں بہتری اور وظائف میں اضافہ
-
نئے بحالی مراکز قائم کیے جائیں گے
-
سندھ بھر میں نوجوانوں کی ترقی کے مراکز قائم کیے جائیں گے
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ان مراکز میں ہنر کی تربیت، کیریئر رہنمائی، اور ڈیجیٹل خواندگی کے پروگرام پیش کیے جائیں گے۔
ٹیکس ریلیف
صوبائی حکومت نے شہریوں پر مالی بوجھ کم کرنے کے لیے پانچ ٹیکسز ختم کرنے کا اعلان کیا ہے، جن میں پروفیشنل ٹیکس اور تفریحی ڈیوٹی کی منسوخی بھی شامل ہے۔
موٹر گاڑیوں پر ٹیکس میں کمی کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ سیلز ٹیکس نظام کو سادہ بنانے کے لیے منفی فہرست (نیگٹیو لسٹ) نظام متعارف کرانے کی تجویز دی گئی ہے۔
دیگر ریلیف اقدامات
-
گریڈ 1 تا 16 کے ملازمین کے لیے 12 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس
-
گریڈ 17 تا 22 کے ملازمین کے لیے 10 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس
-
معذور ملازمین کے لیے سفر الاؤنس (کنوینس الاؤنس) میں اضافہ
-
تمام زیر التوا پنشنز کی مکمل ادائیگی
-
فلاح و ترقیاتی اقدامات کے تحت وکلاء، صحافیوں اور اقلیتوں کے لیے خصوصی گرانٹس کا اعلان
Comments