امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے جمعرات کو کہا کہ بھارت اور پاکستان کو کشیدگی میں کمی لانی چاہیے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ جوہری صلاحیت رکھنے والے ان ایشیائی ہمسایہ ممالک کو کنٹرول نہیں کر سکتا اور اگر ان کے درمیان جنگ چھڑتی ہے تو وہ ہمارا معاملہ نہیں ہوگا۔
فاکس نیوز کے پروگرام ”دی اسٹوری ود مارٹھا میککلم“ میں گفتگو کرتے ہوئے جے ڈی وینس نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ معاملہ جلد از جلد ختم ہو جائے۔ لیکن ہم ان ممالک کو کنٹرول نہیں کر سکتے۔ ہم صرف اتنا کر سکتے ہیں کہ انہیں کشیدگی کم کرنے کی ترغیب دیں، لیکن ہم ایسی جنگ میں شامل نہیں ہوں گے جو بنیادی طور پر ہمارا مسئلہ نہیں اور جس پر امریکہ کا کوئی کنٹرول نہیں۔
بھارت امریکہ کا ایک اہم شراکت دار ہے، جسے واشنگٹن چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کے مقابلے میں دیکھتا ہے، جبکہ پاکستان اب بھی امریکہ کا اتحادی ہے، اگرچہ افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد اس کی اہمیت میں کمی آئی ہے۔
تجزیہ کاروں اور بعض سابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یوکرین میں روس کی جنگ اور غزہ میں اسرائیلی جارحیت جیسے دیگر سفارتی محاذوں پر امریکہ کی مصروفیت ممکن ہے کہ واشنگٹن کو بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے ابتدائی دنوں میں براہِ راست دباؤ ڈالنے سے باز رکھے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان دہائیوں پرانے تنازعے میں حالیہ شدت 22 اپریل کو آئی، جب مقبوضہ کشمیر میں مسلح افراد کے حملے میں 26 افراد ہلاک ہو گئے۔ نئی دہلی نے اس کا الزام اسلام آباد پر لگایا، جسے پاکستان نے مسترد کرتے ہوئے غیرجانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
جے ڈی وینس نے مزید کہا کہ ہماری امید اور توقع ہے کہ یہ صورتحال کسی بڑے علاقائی جنگ یا، خدا نہ کرے، جوہری تصادم کی جانب نہیں جائے گی۔
واشنگٹن حالیہ دنوں میں دونوں ممالک سے مسلسل رابطے میں رہا ہے، اور جمعرات کو بھی امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاکستان کے وزیر اعظم اور بھارت کے وزیر خارجہ سے الگ الگ بات کی اور دونوں پر زور دیا کہ کشیدگی کم کریں اور براہِ راست بات چیت کریں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی بڑھتی ہوئی کشیدگی کو افسوسناک قرار دیا۔ بدھ کے روز انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ دونوں ممالک اب رک جائیں گے، کیونکہ اب تک وہ ایک دوسرے کو جواب دیتے آ رہے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ واشنگٹن کے مطابق ذمہ دارانہ حل کی جانب پیش رفت کریں۔
Comments