خام تیل کی قیمتیں جمعرات کو مستحکم رہیں جب کہ پچھلی نشست میں 1 ڈالرسے زیادہ کی کمی ریکارڈ کی گئی جس کی وجہ امریکہ اور چین جو دنیا کے دو بڑے تیل صارفین ہیں کے درمیان تجارتی مذاکرات کے نتائج پر غیر یقینی صورتحال ہے جس نے سرمایہ کاروں کے جذبات پر اثر ڈالا۔
برینٹ کروڈ فیوچر 61.12 ڈالر فی بیرل پر برقرار رہا جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ 6 سینٹ یا 0.1 فیصد اضافے کے ساتھ 58.12 ڈالر فی بیرل پر بند ہوا۔ بدھ کو دونوں معاہدوں میں 1.7 فیصد کمی واقع ہوئی کیونکہ سرمایہ کاروں کو خدشہ تھا کہ آئندہ تجارتی مذاکرات میں کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہوگی۔
امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ 10 مئی کو سوئٹزرلینڈ میں چین کے اعلیٰ اقتصادی عہدیدار سے ملاقات کریں گے جس میں عالمی معیشت کو متاثر کرنے والی تجارتی جنگ پر بات چیت کی جائے گی۔ یہ ممالک دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتیں ہیں اور ان کے تجارتی تنازعے سے پیدا ہونے والی رکاوٹوں سے خام تیل کی کھپت میں اضافہ کم ہونے کا امکان ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو کہا کہ چین نے تجارتی مذاکرات شروع کیے، اور انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ بیجنگ کو مذاکرات کے لیے آمادہ کرنے کے لیے چینی مال پر امریکی محصولات میں کمی کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔بیسنٹ نے کہا کہ آنے والے مذاکرات ’ایڈوانس‘ بات چیت نہیں بلکہ ایک شروعات ہیں۔
کمزور طلب کے خدشات کے ساتھ گزشتہ ہفتے امریکی پٹرول کے ذخائر میں اضافہ ہوا جس سے تجزیہ کاروں میں یہ تشویش پیدا ہوئی کہ امریکہ میں رواں ماہ کے آخر میں موسم گرما کی طلب کے دوران کھپت میں اضافہ نہیں ہورہا ہے۔
اس کے ساتھ ہی تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اور اس کے اتحادی، جسے اوپیک پلس کے نام سے جانا جاتا ہے، اپنی تیل کی پیداوار میں اضافہ کرینگے جس سے قیمتوں پر دباؤ میں اضافہ ہوگا۔
Comments