چینی وزارت تجارت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چینی وزیر تجارت وانگ وین ٹاؤ نے عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے سربراہ کو بتایا دیا ہے کہ امریکی محصولات (ٹیکس) غریب ممالک کو سنگین نقصان پہنچائیں گے۔
وانگ نے ڈبلیو ٹی او کے سربراہ نگوزی اوکونجو ایولا کو جمعے کے روز ایک ٹیلی فونک گفتگو میں مطلع کیا ہے کہ امریکی ’دوطرفہ محصولات‘ ترقی پذیر ممالک، خاص طور پر کم ترقی یافتہ ممالک کو سنگین نقصان پہنچائیں گے اور یہاں تک کہ انسانی بحران کو بھی جنم دے سکتے ہیں۔
وانگ نے مزید کہا کہ امریکہ نے مسلسل محصولات کے اقدامات متعارف کرائے ہیں جس سے دنیا بھر میں بے پناہ غیر یقینی صورتحال اور عدم استحکام پیدا ہوا ہے اور یہ بین الاقوامی سطح کے ساتھ ساتھ خود امریکہ کے اندر بھی افرا تفری کا باعث بنے ہیں۔
بیجنگ نے جمعے کے روز کہا ہے کہ امریکی مصنوعات پر اس کے 125 فیصد محصولات کا اطلاق ہفتے سے ہوگا جو امریکہ میں داخل ہونے والی چینی مصنوعات پر واشنگٹن کی جانب سے عائد کیے گئے 145 فیصد محصولات کے برابر ہے۔
تاہم، چین نے اشارہ دیا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کیے جانے والے مزید محصولات کو نظرانداز کرے گا، کیونکہ بیجنگ کے مطابق اب درآمد کنندگان کے لیے امریکہ سے خریداری کرنا معاشی طور پر فائدہ مند نہیں رہا۔
چین نے یہ بھی کہا کہ وہ محصولات کے تازہ ترین دور پر ڈبلیو ٹی او میں مقدمہ دائر کرے گا۔
دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کی جانب سے تجارتی رکاوٹیں کھڑی کرنے کے ایک ہفتے کے بعد بیجنگ نے ٹرمپ کی بڑھتی ہوئی حکمت عملی کو ’مذاق‘ اور ’اعداد و شمار کا کھیل‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
بیجنگ کی جوابی کارروائی نے مارکیٹ میں تازہ اتار چڑھاؤ کو جنم دیا ہے، اسٹاک میں تیزی ، سونے کی قیمتوں میں اضافہ اور امریکی حکومت کے بانڈز دباؤ میں رہے۔
Comments