بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے بدھ کے روز مستونگ کے علاقے لکپاس میں بلوچ کارکنان کی گرفتاریوں کے خلاف کئی ہفتوں سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

بی این پی مینگل کی جانب سے یہ احتجاج بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے رہنماؤں اور کارکنان، جن میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور سمی دین بلوچ شامل تھیں، کی گرفتاریوں اور کوئٹہ میں ان کے دھرنے پر پولیس کے کریک ڈاؤن کے خلاف کیا جا رہا تھا۔

ڈاکٹر ماہ رنگ اور دیگر کارکنان نے جامعہ بلوچستان کے باہر دھرنا دے رکھا تھا، جس میں وہ اپنے حامی گروپ کے ارکان کی رہائی کا مطالبہ کر رہی تھیں۔ ان کا مؤقف تھا کہ ان افراد کو سیکورٹی اداروں نے حراست میں لیا ہے۔

ایک اعلیٰ پولیس افسر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ سمیت 17 مظاہرین، جن میں 10 مرد اور 7 خواتین شامل ہیں، کو گرفتار کیا گیا تھا۔

بعد ازاں سمی دین بلوچ کو رہا کر دیا گیا، تاہم بی این پی مینگل کا احتجاج جاری رہا جو اب سردار اختر مینگل کے اعلان کے بعد ختم کر دیا گیا ہے۔

29 مارچ کو پارٹی کے احتجاج کے دوران ایک خودکش بمبار نے مستونگ میں پارٹی کی ریلی کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ بی این پی ایم کے احتجاج کے قریب ایک خودکش بمبار نے اس وقت خود کو دھماکے سے اڑایا جب اسے سیکورٹی اہلکاروں نے روکنے کی کوشش کی۔

بی این پی رہنما نے ایکس پر لکھا کہ ہمارے احتجاج کو ایک بار پھر ناکام بنانے کی ناکام کوشش کی گئی، میں پارٹی کے تمام کارکنوں کے ساتھ محفوظ ہوں۔

بدھ کو مستونگ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مینگل نے کہا کہ پارٹی آنے والے دنوں میں بلوچستان بھر میں ضلعی سطح پر ریلیاں اور مظاہرے کرے گی۔

انہوں نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں پارٹی مستونگ، قلات، خضدار اور سوراب میں احتجاجی ریلیاں نکالے گی۔

انہوں نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں تربت، گوادر اور مکران کے علاقوں میں ریلیاں نکالی جائیں گی۔

Comments

200 حروف