امریکہ، جو دنیا کا سب سے بڑا ڈونر ہے نے تقریبا تمام غیر ملکی امداد منجمد کر دی ہے، صرف ہنگامی خوراک اور اسرائیل اور مصر کے لیے فوجی فنڈنگ کو استثنیٰ دیا گیا ہے۔

سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد داخلی یادداشت بھیجی ہے جس میں امریکہ فرسٹ کی پالیسی کا عہد کیا گیا ہے جس کے تحت غیر ملکی امداد کو سختی سے محدود کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی جانب سے عملے کو لکھے گئے میمو میں کہا گیا کہ کوئی نیا فنڈز نئے ایوارڈز یا موجودہ ایوارڈز کی توسیعات کے لیے مختص نہیں کیے جائیں گے جب تک کہ ہر مجوزہ نیا ایوارڈ یا توسیع کا جائزہ نہ لیا جائے اور منظوری نہ دی جائے۔

ایسا لگتا ہے کہ اس وسیع حکم نامے سے ترقیاتی امداد سے لے کر فوجی امداد تک ہر چیز متاثر ہو رہی ہے ، بشمول یوکرین ، جس نے بائیڈن کے دور میں اربوں ڈالر کے ہتھیار حاصل کیے ہیں۔

اس ہدایت کا مطلب یہ بھی ہے کہ ایچ آئی وی/ ایڈز کے خلاف اقدام پیپفار کے لیے امریکی فنڈنگ کو کم از کم کئی ماہ کے لیے روک دیا جائے، جو ترقی پذیر ممالک، خاص طور پر افریقہ میں اس بیماری کے علاج کے لیے اینٹی ریٹرو وائرل ادویات خریدتا ہے۔

2003 میں صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں شروع کیے گئے پیپفار کو تقریبا 26 ملین زندگیاں بچانے کا سہرا دیا جاتا ہے۔

لیکن میمو میں واضح طور پر اسرائیل کو فوجی امداد کے استثنیٰ کا ذکر کیا گیا ہے – جس کے لیے امریکہ کی طویل مدتی بڑی ہتھیاروں کی پیکجز غزہ جنگ کے بعد مزید بڑھا دی گئی ہیں، اور مصر کے لیے بھی استثنا کیا ہے، جسے 1979 میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ کرنے کے بعد سے امریکہ کی طرف سے وسیع دفاعی فنڈنگ حاصل ہوتی آئی ہے۔

روبیو نے ہنگامی غذائی امداد میں امریکی تعاون کو بھی استثنیٰ دیا، جو امریکہ سوڈان اور شام سمیت دنیا بھر میں بحرانوں کے بعد ادا کر رہا ہے۔

مخالف ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان کا کہنا تھا کہ 20 ملین سے زائد افراد پیپفار کے ذریعے دوا پر انحصار کرتے ہیں جبکہ 63 ملین افراد امریکی فنڈنگ سے چلنے والے اینٹی ملیریا اقدامات بشمول مچھردانوں پر انحصار کرتے ہیں۔

ڈیموکریٹ رکن گریگوری میکس اور نمائندے لوئس فرینکل کا کہنا ہے کہ سالوں سے، کانگریس میں ریپبلکنز اس بات کا نوحہ کرتے رہے ہیں کہ چین، روس اور ایران جیسے ممالک کے مقابلے میں امریکہ کی ساکھ میں کمی آ گئی ہے۔

انہوں نے ایک خط میں لکھا کہ ’اب ہماری ساکھ خطرے میں پڑ گئی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ہم دنیا بھر میں اپنے شراکت داروں سے کیے گئے امریکی وعدوں کو ختم کردیں گے۔

واشنگٹن طویل عرصے سے امداد کو اپنی خارجہ پالیسی کے ایک اوزار کے طور پر استعمال کرتا رہا ہے۔

میکس اور فرینکل نے یہ بھی نوٹ کیا کہ غیر ملکی امداد کانگریس کی طرف سے مختص کی جاتی ہے اور کہا کہ وہ اس پر عمل درآمد کی کوشش کریں گے۔

Comments

200 حروف