صدر بشار الاسد کا تختہ الٹنے کے بعد شامی عبوری حکومت کے وزرا نے اپنے پہلے دورہ قطر کے دوران امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ دمشق پر عائد پابندیاں ختم کرے۔
قطر کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ خلیجی ملک کے وزیر اعظم نے شام کے عبوری وزیر خارجہ اسد الشیبانی، وزیر دفاع مرہف ابو قصرا اور انٹیلی جنس کے نئے سربراہ انس خطاب سے ملاقات کی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن بن جاسم الثانی نے شام کے اتحاد، خود مختاری اور آزادی کی حمایت میں قطر کے موقف کا اعادہ کیا۔
اس سے قبل ایک شامی سفارت کار اور ایک قطری عہدیدار نے اے ایف پی کو تصدیق کی تھی کہ شیبانی خطے میں امریکہ کے سب سے بڑے فوجی اڈے کے میزبان قطر میں ملاقاتوں کے لیے اتوار کی صبح پہنچے تھے۔
دیگر عرب ممالک کے برعکس قطر نے اسد کے دور حکومت میں شام کے ساتھ کبھی سفارتی تعلقات بحال نہیں کیے جنہیں دسمبر میں باغیوں کی 11 روزہ پیش قدمی نے اقتدار سے بے دخل کر دیا تھا۔
قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالعزیز الخلفی کے ساتھ بات چیت کے بعد شیبانی نے شام پر امریکی پابندیوں کے خاتمے کے مطالبے کا اعادہ کیا۔
عبوری وزیر خارجہ نے ان پابندیوں کو جلد بحالی میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے مقامی میڈیا کو بتایا کہ حکومت نے امریکہ سے ان پابندیوں کو اٹھانے کے اپنے مطالبے کی تجدید کی ہے۔
دسمبر کے آخر میں قطر نے شام پر عائد پابندیوں کو فوری طور پر ہٹانے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
بین الاقوامی برادری نے شام پر عائد اقتصادی پابندیاں اٹھانے میں جلدی نہیں کی ہے اور اس کے بجائے یہ دیکھنے کا انتظار کر رہی ہے کہ نئے حکام اپنے اختیارات کا استعمال کیسے کرتے ہیں۔
شیبانی نے مزید کہا کہ اسد حکومت کے برعکس خطے کے ممالک کے ساتھ شام کے تعلقات اچھے تعلقات ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ نئی حکومت نے مستقبل قریب میں شام کے لیے ایک واضح روڈ میپ پیش کیا ہے اور شام میں قیادت اور پولیٹیکل انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات بھی پیش کیے گئے ہیں۔
شام میں تنازع 2011 میں اس وقت شروع ہوا تھا جب بشارالااسد نے پر امن جمہوری مظاہرین کیخلاف وحشیانہ کریک ڈاؤن کیا تھا۔
اس کے بعد یہ تنازع یہ ایک کثیر جہتی جنگ میں تبدیل ہو گیا جس میں دوحہ برسوں تک مسلح بغاوت کا ایک اہم حمایتی رہا۔
غزہ کے شہری دفاع کے ادارے نے بتایا ہے کہ اتوار کے روز غزہ میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 23 افراد شہید ہوگئے ہیں جبکہ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے گزشتہ 2 دنوں میں “ دہشت گردوں کے 100 سے زائد ٹھکانوں“ کو نشانہ بنایا ہے۔
شیبانی نے جمعے کے روز ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ آنے والے دنوں میں قطر، متحدہ عرب امارات اور اردن کا دورہ کریں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم ان دوروں کے منتظر ہیں جو استحکام، سلامتی، معاشی بحالی اور نمایاں شراکت داری کی تعمیر میں مدد دیں گے۔
ترکی کے بعد قطر دوسرا ملک ہے جس نے بشار الاسد کا تختہ الٹنے کے بعد شام کے دارالحکومت میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولا ہے۔
Comments