غزہ میں ریسکیو اہلکاروں نے بتایا ہے کہ ہفتے کو غزہ بھر اسرائیلی حملوں میں 8 بچوں سمیت کم از کم 19 افراد شہید ہوگئے۔

غزہ کے محکمہ شہری دفاع کے مطابق غزہ شہر میں الغول خاندان کے گھر پر صبح سویرے ہونے والے فضائی حملے میں 11 افراد شہید ہوئے جن میں 7 بچے بھی شامل ہیں۔

شہری دفاع کے ترجمان محمود باسل کا کہنا تھا کہ حملے کے نتیجے میں مکان مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے جس میں متعدد افراد رہائش پذیر تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک دو منزلہ عمارت تھی اور متعدد افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی ڈرونز نے ایمبولینس کے عملے پر بھی فائرنگ کی۔

اے ایف پی کی جانب سے رابطہ کیے جانے پر اسرائیلی فوج نے فوری طور پر حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

غزہ شہر کے مشرق میں واقع شجاعیہ کے پڑوس سے اے ایف پی کی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایسے ملبے پر گزررہے ہیں جن سے دھواں اٹھ رہا ہے جبکہ کفن میں ڈھکی لاشیں زمین پر قطار کی صورت میں پڑی ہیں۔

عینی شاہد احمد موسیٰ نے بتایا کہ ایک بڑے دھماکے نے ہمیں نیند سے جگادیا اور سب کچھ لرز اٹھا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ (حملہ) ہمارے پڑوسیوں، الغول خاندان کے گھر پر کیا گیا تھا۔ یہ بچوں، عورتوں کا گھر تھا. کوئی ایسا شخص نہیں تھا جو مطلوب ہو یا جس نے کوئی خطرات پیدا کیے ہوں۔

ادھر، سول ڈیفنس ایجنسی نے کہا کہ خان یونس کے جنوبی شہر میں اسرائیلی حملے میں پانچ سیکورٹی اہلکار مارے گئے جو امدادی قافلوں کے ساتھ جا رہے تھے۔

محمد باسل نے اسرائیلی فوج پر دانستہ حملے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حملے کا مقصد انسانی امداد کی فراہمی کے سلسلے کو متاثر کیا جانا اور آبادی کو درپیش مسائل بڑھانا ہے۔

اسرائیلی فوج نے ان الزامات کا جواب نہیں دیا ہے۔

مقامی ریسکیورز نے یہ بھی کہا کہ خان یونس میں ایک ہی خاندان کے تین افراد، جن میں ایک بچہ بھی شامل تھا، اپنے گھر پر بمباری کے نتیجے میں شہید ہوگئے۔

اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار کی بنیاد پر اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں جنگ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں شروع ہوئی تھی، جس کے نتیجے میں 1،208 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی کی جوابی فوجی کارروائی میں غزہ میں اب تک 45 ہزار 717 افراد شہید ہوچکے ہیں، جن میں بیشتر عام شہری ہیں۔ اقوام متحدہ نے ان اعداد کو قابل اعتماد اور درست قرار دیا ہے۔

Comments

200 حروف