اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مذاکراتی کمیٹیوں کو مذاکرات کی دعوت دے دی ہے۔ اسپیکر نے وزیراعظم کی جانب سے 8 رکنی مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل کا خیر مقدم کیا۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی میں حکمران اتحاد کے سینئر ارکان شامل ہیں جن میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیراعظم کے سیاسی معاون رانا ثناء اللہ اور سینیٹر عرفان صدیقی شامل ہیں۔

کمیٹی میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما راجہ پرویز اشرف، پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) پاکستان کے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، وفاقی وزیر برائے نجکاری علیم خان، وفاقی وزیر برائے مذہبی امور چوہدری سالک حسین اور سردار خالد مگسی بھی شامل ہیں۔

ایاز صادق نے حکومت اور اپوزیشن دونوں کو نیک نیتی سے مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے یقین دلایا کہ اسپیکر کا دفتر تمام ارکان کے لیے دستیاب رہے گا۔

پی ٹی آئی کی کمیٹی میں عمر ایوب، اسد قیصر، سلمان اکرم راجہ، علی امین گنڈاپور اور صاحبزادہ حامد رضا شامل ہیں۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق دونوں کمیٹیوں کے ارکان سے پیر کی صبح ساڑھے 11 بجے ملاقات کرینگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ذاتی طور پر پارلیمنٹ ہاؤس میں اپنے چیمبر میں ان سے ملاقات کریں گے تاکہ بات چیت کو آسان بنایا جاسکے۔

پی ٹی آئی کے دو اہم مطالبات میں ان کی پارٹی کے کارکنوں کی رہائی اور 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی عدالتی تحقیقات شامل ہیں۔

پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کے اکاؤنٹ ’ایکس‘ پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کو 22 دسمبر (اتوار) تک کا وقت دیا گیا ہے۔ اگر اتوار تک حکومت یہ ظاہر نہیں کرتی کہ وہ ہمارے مطالبات کے بارے میں سنجیدہ ہے تو ہماری سول نافرمانی تحریک کا پہلا مرحلہ شروع ہوگا جس میں (غیر ملکی کرنسی) ترسیلات زر کا بائیکاٹ بھی شامل ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نااہل حکومت کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات کا کوئی اندازہ نہیں ہے کہ سول نافرمانی کی تحریک ان کی غیر قانونی حکومت کے لیے کتنی مہلک ثابت ہوسکتی ہے، اگر وہ ہمارے مطالبات کے بارے میں سنجیدہ ہیں تو حکومت کو فوری طور پر مذاکرات شروع کرنے چاہئیں۔

واضح رہے کہ عمران خان کو ذاتی طور پر اپنے اکاؤنٹ تک رسائی حاصل نہیں ہے۔

عمران خان کی بہن علیمہ خان نے گزشتہ ہفتے اڈیالہ جیل کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے بھائی کا کہنا تھا کہ ’بیرون ملک سے ترسیلات زر روکنے کے لیے تحریک آج (اتوار) سے شروع ہوگی‘۔ انہوں نے عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے ان دونوں مطالبات کے حوالے سے بات چیت کے لیے پی ٹی آئی سے رابطہ کیا تو وہ پاکستان کو ترسیلات زر روکنے کی تحریک واپس لے لیں گے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف