عرب وزرائے خارجہ کی شام میں اقتدار کی جامع اور پر امن منتقلی کی حمایت
- تمام سیاسی و سماجی قوتوں کی نمائندہ حکومت کے خواہاں ہیں، اعلامیہ
آٹھ عرب ممالک کے اعلیٰ سفارت کاروں نے ہفتے کے روز اردن میں ہونے والے اجلاس میں بشار الاسد کی برطرفی کے بعد اقوام متحدہ اور عرب لیگ کی حمایت سے شام میں اقتدارکی پرامن منتقلی کا مطالبہ کیا ہے۔
عقبہ میں ہونے والی بات چیت کے بعد اعلامیے میں اردن، عراق، سعودی عرب، مصر، لبنان، متحدہ عرب امارات، بحرین اور قطر کے وزرائے خارجہ نے کہا کہ وہ شام میں ایسے اقتدار کی پر امن منتقلی کی حمایت کریں گے جس میں تمام سیاسی اور سماجی قوتوں کو نمائندگی دی جائے گی۔
شام میں بشارالاسد کی مخالف قوتوں نے حیات تحریر الشام کی قیادت میں گزشتہ اتوار کو ایک بھر پور حملوں کے بعد صدر کو معزول کردیا تھا۔
حیات تحریر الشام القاعدہ کی شام شاخ سے جڑی ہوئی ہے اور کئی مغربی حکومتوں نے اسے ”دہشت گرد“ تنظیم قرار دیا ہے تاہم اس نے اپنے بیانات میں اعتدال لانے کی کوشش کی ہے۔
باغی افواج کی قائم کردہ عبوری حکومت نے اصرار کیا ہے کہ قانون کی حکمرانی کی طرح تمام شامیوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔
عرب لیگ کے سربراہ احمد ابوالغیث کی موجودگی میں عقبہ میں ہونے والے اجلاس میں وزرائے خارجہ نے کہا کہ شام میں سیاسی عمل کو سلامتی کونسل کی 2015 کی قرارداد 2254 کے اصولوں کے مطابق اقوام متحدہ اور عرب لیگ کی حمایت حاصل ہونی چاہیے۔
بیان کے مطابق عرب سفارت کاروں نے شامیوں کی جانب سے طے شدہ عبوری حکومت کی حمایت کا بھی اعلان کیا جس سے اقوام متحدہ کی نگرانی میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے ذریعے ایک ایسا سیاسی نظام قائم ہوگا جو شامی عوام کے تمام حصوں کی امنگوں سے مطابقت رکھتا ہو۔
بیان میں کسی بھی نسلی، فرقہ وارانہ یا مذہبی امتیاز کے خلاف انتباہ کرتے ہوئے تمام شہریوں کے لئے انصاف اور مساوات کا مطالبہ کیا گیا۔
اپنے بیان میں عرب وزراء نے کہا کہ شام کو افرا تفری سے بچانے کیلئے ریاستی اداروں کا تحفظ ضروری ہے، انہوں نے ”دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے مشترکہ کوششوں کو فروغ دینے“ پر بھی زور دیا۔ وزرا کے مطابق دہشتگردی شام، خطے اور دنیا کی سلامتی کے لئے خطرہ ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی جانب سے قائم کردہ بفر زون میں اسرائیل کی دراندازی کی مذمت کی اور شامی علاقے سے اسرائیلی افواج کے انخلا کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے شام پر اسرائیلی فضائی حملوں کی بھی مذمت کی، جن میں حالیہ دنوں میں ملک بھر میں اہم فوجی اثاثوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
عرب وزرائے خارجہ کے اجلاس کے علاوہ اردن امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن، ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فدان اور یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام کی بھی میزبانی کر رہا ہے۔
Comments