غزہ کے شہری دفاع کے ادارے نے بدھ کے روز کہا ہے کہ جنگ سے تباہ حال فلسطینی علاقے پر اسرائیلی فضائی حملوں میں ایک بچے سمیت کم از کم 17 افراد شہید ہوگئے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کے شمالی حصے میں لڑائی کے دوران اس کا ایک فوجی ہلاک اور ایک شدید زخمی ہوا ہے۔

شہری دفاع کے ترجمان محمود باسل نے بتایا کہ یہ بچہ رات کے وقت نصیرات پناہ گزین کیمپ پر گولہ باری میں مارا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وسطی غزہ میں کیمپ کے مغرب میں گولہ کرنے سے 2 افراد شہید ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ شمالی شہر بیت لحیہ میں بے گھر افراد کی پناہ گاہ میں ایک ڈرون حملے میں 15 سالہ لڑکی سمیت دو افراد شہید ہوئے۔

اکتوبر کے اوائل سے اسرائیلی فوج غزہ کے شمال میں ایک آپریشن کر رہی ہے جس کا مقصد فلسطینی گروپ حماس کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنا ہے۔

اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے اونرا کی ترجمان لوئس واٹرج نے کہا کہ فوجی مہم نے کم از کم ایک لاکھ افراد کو غزہ شہر اور آس پاس کے علاقوں کی طرف بھاگنے پر مجبور کیا ہے۔

باسل نے بتایا کہ غزہ کے شمال میں واقع جبالیہ میں ہنگامی خدمات سرانجام دینے والے عملے نے بدھ کے روز ایک رات قبل فضائی حملے کا نشانہ بننے والے ایک گھر کے ملبے سے سات افراد کی لاشیں نکالیں۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی غزہ میں بدھ کے روز رفح شہر میں ایک اور اسکول کے قریب فلسطینیوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں ایک شخص شہید ہو گیا۔

باسل نے کہا کہ غزہ شہر میں ایک رہائشی عمارت پر حملوں میں دو افراد شہید ہوئے جب کہ ایجنسی کا ایک پہلا اہلکار اسی علاقے میں زخمی لوگوں کو نکالنے کی کوشش میں جان سے گیا۔

باسل نے مزید کہا کہ شہر کے علاقے زیتون میں ایک فضائی حملے میں ایک شخص شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔

اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں جنگ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر غیر معمولی حملے کے بعد شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں 1،206 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق، اسرائیل کی جوابی فوجی کارروائی میں غزہ میں تقریبا 44،000 افراد شہید ہو چکے ہیں جبکہ اقوام متحدہ ان اعداد و شمار کو درست قرار دیتا ہے۔

Comments

200 حروف