یوکرین نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی ساختہ اولین میزائل داغ دیے، روس کا دعویٰ
روس نے منگل کو کہا کہ ہے یوکرین نے پہلی بار امریکہ کے فراہم کردہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے اس کی سرزمین پر حملہ کیا ہے کیوں کہ اسے حملے کیلئے واشنگٹن سے اجازت ملی تھی۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جنگ کے 1,000 دن مکمل ہونے پر جوہری حملے کی دھمکی دی ہے۔
چونکہ دونوں فریقوں کی طرف سے کسی بھی قسم کی نرمی دکھائی نہیں دے رہی، پیوٹن نے ایک حکم نامے پر دستخط کیے جس کے تحت ماسکو کے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے جواز میں اضافہ کیا گیا ہے۔
یہ افسوسناک سالگرہ ایک روسی حملے کے ساتھ شروع ہوئی ہے جس میں مشرقی یوکرین کے علاقے سومی میں سوویت دور کی ایک رہائشی عمارت کو تباہ کر دیا گیاجس کے نتیجے میں بچے سمیت کم از کم 12 افراد ہلاک ہو گئے۔
یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی نے ملبے سے لاشیں نکالنے والےامدادی کارکنوں کی تصاویر شائع کیں اور کیف کے اتحادیوں سے کہا کہ وہ دباؤ ڈال کر کریملن کو قیام امن کے لیے مجبورکریں ۔
وزارت خارجہ نے سالگرہ کے موقع پرجاری ایک بیان میں اتحادیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوجی امداد میں اضافہ کریں تاکہ جنگ کا ”مستقل“ خاتمہ ممکن ہو سکے۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ یوکرین کبھی بھی قابضین کے سامنے سر نہیں جھکائے گا اور روسی فوج کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی پر سزا ملے گی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہمیں تسلی کے ذریعے نہیں بلکہ طاقت کے زور پر امن کی ضرورت ہے۔ وزارت خارجہ کا یہ بیان اس بڑھتے مطالبے کے تناظر میں ہے کہ یوکرین کو جنگ کے خاتمے کے لیے روس کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھنا چاہیے۔
کریملن نے بھی یوکرین کو شکست دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ کیف کے خلاف فوجی آپریشن جاری ہے اور اسے مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بات روس کے اصولی مؤقف کو مد نظر رکھتے ہوئے کہی۔
جوہری دھمکیاں
واشنگٹن نے رواں ہفتے کہا کہ اس نے یوکرین کو روس کے اندر فوجی اہداف پر حملے کے لیے طویل فاصلے تک مار کرنے والے آرمی ٹیکٹیکل میزائل سسٹم استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے — یہ یوکرین کا ایک طویل عرصے سے مطالبہ تھا۔
روس کی فوج نے کہا کہ یوکرین نے اے ٹی اے سی ایم ایس میزائلوں کا استعمال کرتے ہوئے سرحدکے قریب بریانسک نامی علاقے میں ایک تنصیب کو نشانہ بنایا ہے۔
وزارت دفاع کے ایک بیان میں کہا گیا کہ قامی وقت کے مطابق 3 بج کر25 منٹ پر دشمن نے بریانسک میں 6 بیلسٹک میزائلوں سے ایک مقام کو نشانہ بنایا، مصدقہ معلومات کے مطابق امریکی ساختہ اے ٹی اے سی ایم ایس ٹیکٹیکل میزائل استعمال کیے گئے تھے۔
ماسکو نے کہا ہے کہ اس کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ علاقے کے خلاف مغربی ہتھیاروں کے استعمال سے امریکہ اس تنازعے میں براہ راست شریک ہو جائے گا اور اس نے ”مناسب اور واضح جواب“ دینے کا وعدہ کیا ہے۔
اس حملے کی تصدیق پیوٹن کی جانب سے ایک حکم نامے پر دستخط کے فوراً بعد کی گئی ہے جس کے تحت روس کو یوکرین جیسی غیر جوہری ریاستوں کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے بشرطیکہ یوکرین کو جوہری طاقتوں کی حمایت حاصل ہو۔
نیا جوہری نظریہ ماسکو کو ”وسیع پیمانے پر“ فضائی حملے کی صورت میں جوہری ردعمل کی اجازت دیتا ہے چاہے وہ صرف روایتی ہتھیاروں سے ہی کیوں نہ ہو۔
پیسکوف نے کہا کہ یہ ہمارے اصولوں کو موجودہ صورتحال سے ہم آہنگ کرنے کیلئے ضروری تھا۔
سومی پر مہلک حملہ
روس نے حالیہ دنوں میں یوکرین پر حملوں میں اضافہ کیا ہے کیونکہ اس کی فوجیں ملک کے مشرقی حصے میں پیش قدمی کر رہی ہیں۔
ایک روسی حملے میں گلوخیف قصبے کے ایک ہاسٹل کو نشانہ بنایا گیا جس کی آبادی جنگ سے پہلے تقریبا 30،000 افراد پر مشتمل تھی اور یہ روس کے کرسک علاقے سے صرف 10 کلومیٹر (چھ میل) کے فاصلے پر واقع ہے جہاں یوکرین کی افواج نے اگست میں ایک بڑے زمینی حملے میں علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔
ایمرجنسی سروسز کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے میں ایک بچے سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے۔
کیف نے کہا کہ روس نے رات کے دوران یوکرین پر مجموعی طور پر 87 ڈرونز داغے جن میں سے 51 کو مار گرایا۔
سومی پر حملہ سرحدی علاقے میں روسی فضائی بمباری کے نتیجے میں 12 افراد کی ہلاکت اور 84 کے زخمی ہونے کے چند روز بعد کیا گیا ہے۔ پیر کو جنوبی یوکرین کے علاقے اوڈیسا پر بھی ایک میزائل حملہ کیا گیا تھا جس میں 10 افراد ہلاک اور 55 زخمی ہوئے۔
امریکی صدر منتخب ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کو امریکی امداد میں کمی کرنے اور جنگ کے جلد خاتمے کا عہد کیا ہے، تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ یہ کیسے کریں گے۔
منگل کو وارسا میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے ایک گروپ نے اس بارے میں تبادلہ خیال کیا کہ اگر واشنگٹن کی حمایت کم ہوتی ہے تو یوکرین کو امداد بڑھانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
پولینڈ کے وزیر خارجہ رڈوسلاو سِکورسکی نے بات چیت کے بعد کہا کہ میں ان بڑے یورپی یونین کے ممالک کی تیاری کو سراہتا ہوں جو یوکرین کے لیے فوجی اور مالی امداد کا بوجھ اُٹھانے کے لیے تیار ہیں اور بالخصوص جو ایسا امریکی مداخلت میں ممکنہ کمی کے تناظر میں کررہے ہیں۔
مغرب کے لیے ”براہِ راست خطرہ“
یوکرینی افواج نے کرسک کے علاقے میں مسلسل اپنی پوزیشنز کھو دی ہیں اور انتباہ کیا ہے کہ روس نے تقریباً 50,000 فوجیوں کو جمع کیا ہے جن میں شمالی کوریائی افواج بھی شامل ہیں تاکہ اس علاقے کو دوبارہ قبضے میں لے سکے۔
روسی حملے کی ’سالگرہ‘ — جو 24 فروری 2022 کو شروع ہوا — یوکرینی افواج کے لیے خطرناک وقت میں مکمل ہوئی ہے اور یہ خاص طور پر جنگ سے تباہ حال شہروں کوپیانسک اور پوکرووسک کے قریب منائی جارہی ہے۔
نیٹو کے سربراہ مارک رٹ نے منگل کو انتباہ کیا کہ پیوٹن کو کامیاب ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
روٹے نے برسلز میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے وضاحت کی کہ پیوٹن کا راستہ روکنا کیوں اتنا ضروری ہے؟ کیوں کہ اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو پھر طاقتور روسی فوج آپ کو ہماری سرحدوں پر ملے گی اور مجھے پورا یقین ہے کہ یہ معاملہ یہاں تک نہیں رکے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد روس مغرب میں ہم سب کے لئے براہ راست خطرہ بن رہا ہے۔
یورپی یونین کے سبکدوش ہونے والے اعلیٰ سفارت کار جوزف بوریل نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ واشنگٹن کے ساتھ مل کر کیف کو روس کے اندر حملے کرنے کیلئے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل استعمال کرنے کی اجازت دیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ مکمل طور پر بین الاقوامی قانون کے مطابق ہے۔
Comments