پاک بنگلہ دیش تجارت میں اہم پیشرفت : کراچی سے براہ راست کارگو جہاز چٹاگانگ پورٹ پر لنگر انداز
- براہ راست جہاز رانی کا راستہ پورے خطے میں تجارت کو بڑھانے کے لیے ایک بڑا قدم ہے،سفیر سید احمد معروف
پاک بنگلہ دیش تعلقات میں اہم پیش رفت، پاکستان سے کارگو جہاز براہ راست بنگلہ دیش پہنچ گیا جس کے بعد کامیابی سے کنٹینر اتار لئے گئے ۔
پاکستان سے بنگلہ دیش کیلئے کئی دہائیوں بعد براہِ راست کارگو جہاز نے کامیابی سے اپنے کنٹینرز اتاردیے، بندرگاہ کے حکام نے اے ایف پی کو بتایا کہ دونوں ممالک کئی دہائیوں کی سرد مہری کے بعد تعلقات کو دوبارہ بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔
واضح رہے کہ ڈھاکا کے نئی دہلی کے ساتھ تعلقات اُس وقت کشیدہ ہوئے جب اگست میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں نے بنگلہ دیش کی ’’مطلق العنان رہنما‘‘ شیخ حسینہ کا تختہ الٹ دیا اور وہ ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارت فرار ہو گئیں۔
کنٹینرز سے لدا 182 میٹر لمبا کارگو جہاز کراچی سے بنگلہ دیش کے بندرگاہی شہر چٹاگانگ کے لیے روانہ ہوا تھا۔ اس جہاز پر پانامہ کا پرچم لہرا رہا تھا اور اس کا نام ’’یوآن ژیانگ فازان‘‘ ہے۔
چٹاگانگ بندرگاہ کے ایک اعلیٰ اہلکار عمر فاروق نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جہاز نے 11 نومبر کو اپنا سامان اتار لیا تھا۔
ڈھاکا میں پاکستان کے سفیر سید احمد معروف نے بنگلہ دیشی سوشل میڈیا پر اُس وقت بڑے پیمانے پر بحث چھیڑ دی، جب انہوں نے ڈاکنگ کے بعد کہا کہ براہ راست جہاز رانی کا راستہ پورے خطے میں تجارت کو بڑھانے کے لیے ایک بڑا قدم ہے۔
سید احمد معروف نے فیس بک پر لکھا کہ یہ روٹ “دونوں اطراف کے کاروبار کے لئے نئے مواقع کو فروغ دے گا۔
چٹاگانگ بندرگاہ کے حکام نے بتایا ہے کہ کارگو جہاز پاکستان اور متحدہ عرب امارات سے سامان لے کر آیا ہے جس میں بنگلہ دیش کی اہم گارمنٹس انڈسٹری اور بنیادی کھانے پینے کی اشیاء کے لیے خام مال بھی شامل تھا۔
بنگلہ دیش نے ستمبر میں پاکستانی سامان پر درآمدی پابندیوں میں نرمی کی تھی۔ قبل ازیں پاکستان سے برآمد کی جانے والی اشیا کا معائنہ لازمی ہوتا تھا، جس کے نتیجے میں طویل تاخیر ہوتی تھی۔
قبل ازیں بنگلہ دیش جانے سے قبل پاکستانی سامان کو عام طور پر سری لنکا، ملائیشیا یا سنگاپور میں فیڈر جہازوں پر اتارنا پڑتا تھا۔
اس سے پہلے بنگلہ دیش جانے سے پاکستانی سامان کو عام طور پر سری لنکا، ملائیشیا یا سنگاپور میں فیڈر ویسلز پر آف لوڈ کرنا پڑتا تھا۔ اس سے وقت کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش پہنچائے جانے والے سامان کی لاگت میں بھی اضافہ ہو جاتا تھا۔
Comments