بھارتی وزیر دفاع نے اتوار کے روز کہا کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس بھارت نے اپنے پہلے ہائپرسونک میزائل کا تجربہ کیا ہے، جس سے چند روز قبل حریف چین نے اپنی جدید ترین فوجی ہوا بازی کی طاقت کا مظاہرہ کیا تھا۔
ہائپرسونکس میزائل نئی ٹیکنالوجی ہے ، کیونکہ وہ نیچے پرواز کرتے ہیں اور بیلسٹک میزائلوں کے مقابلے میں انکا سراغ لگانا مشکل ہوتا ہے ، زیادہ تیزی سے ہدف تک پہنچ سکتا ہے ، اور پرواز کے درمیان میں ہدف کو تبدیل کرنے کا حکم دیا جاسکتا ہے۔
امریکہ، روس، چین اور شمالی کوریا نے ہائپر سونک میزائلوں کا تجربہ کیا ہے اور کئی دیگر ممالک اس ٹیکنالوجی کو تیار کر رہے ہیں۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایک بیان میں کہا کہ ہندوستان نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہائپرسونک میزائل کا کامیاب تجربہ کرکے ایک اہم سنگ میل عبور کیا ہے۔
یہ تجربہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب چند روز قبل حریف اور ہمسایہ ملک چین نے ایک ایئر شو میں اپنی بڑھتی ہوئی ہوا بازی کی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا تھا، جس میں جے 35 اے اسٹیلتھ لڑاکا طیارے اور حملہ آور ڈرونز کی نمائش کی گئی تھی۔
چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق اس میں ایچ کیو-19 زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل نظام کا آغاز بھی شامل ہے، جسے بیلسٹک میزائلوں اور ہائپرسونک گلائیڈ گاڑیوں کو روکنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
بھارت کا میزائل مشرقی ساحل کے قریب جزیرہ عبدالکلام سے چھوڑا گیا۔
انڈیا کے ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک میزائل رات کے وقت آسمان سے گر رہا ہے جس سے آگ کے شعلے بھڑک رہے ہیں۔
راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے اور اس اہم کامیابی نے ہمارے ملک کو ان منتخب ممالک کے گروپ میں شامل کر دیا ہے جو اس طرح کی اہم اور جدید فوجی ٹیکنالوجی کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
میزائل کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں دی گئیں۔
نئی دہلی نے حالیہ برسوں میں مغربی ممالک کے ساتھ دفاعی تعاون کو گہرا کیا ہے، جس میں امریکہ، جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ کواڈ اتحاد بھی شامل ہے۔
اربوں ڈالر کے معاہدے پر امریکی پابندیوں کے خطرے کے باوجود بھارت روسی فوجی سازوسامان کا ایک بڑا خریدار بھی ہے، جس میں ماسکو کا ایس-400 میزائل دفاعی نظام بھی شامل ہے۔
Comments