بھارت نے ہفتہ کے روز اس بات کی تردید کی ہے کہ وزیر داخلہ امیت شاہ نے کینیڈا کی سرزمین پر علیحدگی پسند سکھ رہنماؤں کو نشانہ بنانے کی سازش کی تھی، مودی سرکار کا کہناہے کہ اس نے ”مضحکہ خیز اور بے بنیاد“ الزامات پر اوٹاوا کو جھاڑ پلائی ہے۔

بھارت سے باہر کینیڈا سکھ برادری کا سب سے بڑا مسکن ہے اور اس میں ”خالصتان“ کے کارکن بھی شامل ہیں جو ایک علیحدگی پسند تحریک ہے اور بھارت سے مذہبی اقلیت کے لئے ایک آزاد ریاست کا مطالبہ کرتی ہے۔

اوٹاوا نے اس سے قبل بھارت پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے 2023 میں وینکوور میں 45 سالہ کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی۔

لیکن رواں ہفتے کینیڈین حکام نے کہا تھا کہ اوٹاوا نے کینیڈین سکھ کارکنوں کو نشانہ بنانے کے لیے ایک وسیع تر مہم کا سراغ لگایا ہے جس میں وزیر اعظم نریندر مودی کی طاقتور دائیں بازوں کی جماعت کےی با اثر شخصیت کو مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ حکومت مرکزی وزیر داخلہ کے بارے میں کئے گئے مضحکہ خیز اور بے بنیاد حوالہ جات پر سخت الفاظ میں احتجاج کرتی ہے۔

جیسوال نے کہا کہ کینیڈا کے ایک سفارت کار کو طلب کیا گیا ہے اور امیت شاہ پر الزامات کے خلاف باضابطہ احتجاج کرنے کے لئے ایک خط جاری کیا گیا ہے۔

اس ہفتے کینیڈا کی پارلیمانی کمیٹی کے سامنے گواہی دیتے ہوئے نائب وزیر خارجہ ڈیوڈ موریسن نے واشنگٹن پوسٹ کی اس خبر کی تصدیق کی جس میں امیت شاہ کو کینیڈین سکھوں کو ڈرانے دھمکانے اور یہاں تک کہ قتل کرنے کی سازش میں ملوث قرار دیا گیا تھا۔

دی پوسٹ نے کینیڈا کے ایک سینئر عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ نے انٹیلی جنس معلومات اکٹھا کرنے اور حملوں کی مہم کی اجازت دی تھی جس میں 2023 میں نجار کا قتل بھی شامل تھا۔

موریسن کا کہنا تھا کہ وہ اس معلومات کا ایک ذریعہ ہیں، انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ صحافی نے مجھے فون کیا اور مجھ سے پوچھا کہ کیا یہ وہ شخص ہے۔ میں نے تصدیق کی کہ یہ وہ شخص ہے۔

سفارتی بگاڑ

جیسوال نے ہفتہ کے روز نئی دہلی کی جانب سے ردعمل دیتے ہوئے کینیڈین حکام پر الزام عائد کیا کہ وہ جان بوجھ کر بھارت کو بدنام کرنے کے لئے میڈیا کو ”بے بنیاد اشارے“ دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے دوطرفہ تعلقات پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور قومی پولیس نے ماضی میں کہا تھا کہ اس قتل میں ہندوستان کے ملوث ہونے کے ”واضح اشارے“ ملے ہیں، اور ساتھ ہی خالصتان کارکنوں کے خلاف ڈرانے دھمکانے، تشدد اور دیگر دھمکیوں کی وسیع مہم بھی چلائی جا رہی ہے۔

بھارت نے ان الزامات کو بار بار مسترد کیا ہے جو سفارتی تعلقات کو منفی انداز میں متاثر کررہے ہیں۔

نئی دہلی اور اوٹاوا نے گزشتہ ماہ ایک دوسرے کے سفیر اور دیگر اعلیٰ سفارتکاروں کو بیدخل کیا تھا۔

بھارت نے بار بار ان الزامات کو مسترد کیا ہے، جن کی وجہ سے سفارتی تعلقات معمول پر آ گئے ہیں۔

موریسن کے بیان کے اگلے دن ایک کینیڈین خفیہ ایجنسی نے ایک رپورٹ جاری کی جس میں خبردار کیا گیا کہ بھارت سکھ علیحدگی پسندوں کی نگرانی کے لیے سائبر ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہا ہے اور اس نے کینیڈا کی حکومت کے نیٹ ورکس کے خلاف سائبر حملے بھی تیز کر دیے ہیں۔

60 سالہ امیت شاہ بطور وزیر داخلہ بھارت کی داخلی سلامتی فورسز کے نگران ہیں۔

انہیں اکثر وزیراعظم مودی کے بعد بھارت کا دوسرا سب سے طاقتور رہنما کہا جاتا ہے جن کیلئے وہ گزشتہ کئی دہائیوں سے وفادار ثابت ہوئے ہیں۔

امیت شاہ ایک ماہر سیاسی حکمت عملی کار کے طور پر شہرت رکھتے ہیں اور مودی نے 2014 کے انتخابات کی کامیابی کا سہرا ان کے سر سجایا تھا۔

Comments

200 حروف